Topics
اس
فرقہ کا مذہب یہ کہ ایمان قلب کے اقرار سے مکمل ہوتا ہے۔ عذاب قبر، سوال نکیرین۔
حوض کوثر اور ملک الموت کے منکر ہیں۔ موسیٰ ؑ کی اس گفتگو کے منکر ہیں جو خدائے
تعالیٰ سے کوہ طور پر ہوئی اب اس فرقہ میں بھی بارہ ٹکڑے ہو گئے ہیں۔ جن کی تفصیل
یہ ہے۔
معطلیہ:
یہ
کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے تمام نام اور اس کی تمام صفات انسان کے تخیلات کا
نتیجہ ہے۔
مستر
ابصیہ:
ان
کا خیال یہ ہے کہ (نعوذباللہ) خدا کوئی چیز نہیں ہے۔ سب کچھ انسان کے تخیلات کا
نتیجہ ہے۔
متراقبیہ:
یہ
لوگ اللہ تعالیٰ کو لامکان اور ہر جگہ نہیں مانتے بلکہ اس کی ایک قیام گاہ تسلیم
کرتے ہیں۔
دارویہ:
یہ
کہتے ہیں جو دوزخ میں جائے گا۔ مستقل رہیں رہے گا اور مومن کسی وقت دوزخ میں نہ
جائے گا۔
حرقیہ:
ان
کا خیال یہ ہے کہ دوزخ میں جانے والے جل کر راکھ ہو جائیں گے اور نام و نشان ہی مٹ
جائے گا۔
مخلوقیہ:
ان
کو یقین ہے کہ قرآن مجید، توریت، انجیل اور زبور وغیرہ آسمانی کتابیں نہیں ہیں۔
عبریہ:
ان
کا خیال ہے کہ محمد الرسول اللہ ﷺ ایک نہایت عقلمند اور
دانا انسان تھے رسول نہ تھے۔
فانیہ:
ان
کا خیال ہے کہ قیامت کے کچھ عرصہ بعد جنت اور دوزخ دونوں فنا ہو جائیں گے۔
زنادقیہ:
ان
کا خیال ہے کہ معراج روح کی ہوتی ہے، بدن کی نہیں۔ اس کے علاوہ قیامت کے بھی منکر
ہیں۔
نفطیہ:
یہ
کہتے ہیں کہ قرآن کریم کلام الٰہی نہیں ہے لیکن اس کے معنی وہی ہیں جو کلام خدا
کے ہوتے ہیں۔
قبریہ:
یہ
گروہ صرف عذاب قبر کا منکر ہے۔ باقی معاملات میں فرقہ جہمیہ کے قدیمی عقائد کا
پابند ہے۔
واقفیہ:
یہ
لوگ کہتے ہیں کہ قرآن کے انسانی کلام ہونے میں تامل ہے۔ ممکن ہے یہ خدا کا کلام
ہو۔
فرقہ مرجیہ اور اس کی بارہ شاخیں
اس
فرقہ کا عقیدہ ہے کہ پیغمبر ہمیں عذاب و غیرہ سے محض اس لئے ڈراتے ہیں کہ نظام
عالم قائم رہے۔ خدا بے نیاز ہے اسے کسی کے گناہ اور نیکی کی ضرورت نہیں۔ اس فرتے
کے بھی بارہ ٹکڑے ہو گئے ہیں۔ جن کی تفصیل یہ ہے:
مشبیہ:
یہ
کہتے ہیں کہ آدمی کو خدا نے اپنی صورت پر تخلیق کیا۔ خدا کی بھی یہی صورت ہے۔
تارکیہ:
ان
کا خیال ہے کہ ہم پر صرف ایمان فرض ہے اور کوئی چیز فرض نہیں۔
شائیہ:
یہ
کہتے ہیں کہ جس نے لا الہ الا اللہ کہہ دیا اس پر عذاب حرام ہو گیا جو جی چاہے کر
سکتا ہے۔
راجیہ:
ان
کا خیال ہے کہ بندہ اطاعت سے مقبول نہیں ہوتا اور نہ ہی گناہوں سے عاصی اور لائق
عذاب ہو سکتا ہے۔
شاکیہ:
ان
کو اپنے ذاتی ایمان میں شک ہے کیونکہ ان کے خیال میں روح کا دوسرا نام ایمان ہے۔
نہمیہ:
یہ
کہتے ہیں کہ علم کا نام ایمان ہے جو امرونہی ہیں جانتا وہ کافر ہے۔ اور لائق عذاب
ہے۔
عملیہ:
ان
کا کہنا یہ ہے کہ عمل کا دوسرا نام ایمان ہے اچھا عمل اچھا ایمان، برا عمل برا
ایمان۔
منقوصیہ:
یہ
کہتے ہیں کہ ایمان کم اور زیادہ ہوتا رہتا ہے۔
مستثنیہ:
یہ
لوگ صرف اپنے عقیدہ والوں کو مومن جانتے ہیں اور باقی سب کو کافر کہتے ہیں۔
اشریہ:
قیاس
پر کئے ہوئے گناہ گناہ نہیں ہوتے تاوقتیکہ ثبوت گناہ کے لئے کوئی دلیل نہ ہو۔
بدعیہ:
ان
کا خیال ہے کہ بادشاہ وقت کی اطاعت ہر لحاظ سے واجب ہے خواہ بادشاہ فاسق ہی کیوں
نہ ہو۔
خشویہ:
ان
کا کہنا یہ ہے کہ واجب، سنت اور مستحب وغیرہ سب باتیں ایک ہی ہیں۔ کوئی فرق نہیں
ہے اور ان کے نزدیک اس میں فرق سمجھنا گمراہ ہو جانا ہے۔
حضور قلندر بابا اولیاء
آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح
عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے
والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا
خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں
گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا
پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی
کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ
دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو
یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔