Topics

دنیا کا پہلا قتل


          ایک دن میں نے سوچا کہ قابیل کے دل میں حسد کی جو آگ جل رہی ہے کیوں نہ اس سے فائدہ اٹھایا جائے۔ آدم ؑ سے انتقام لینے کا یہ بہترین وقت ہے چنانچہ میں نے انسان کی سی صورت بنائی اور قابیل کے پاس پہنچا اول تو مجھے دیکھ کر بہت حیران ہوئے لیکن میں نے تھوڑی دیر میں ان کی حیرت دور کر دی اور کہا کہ میں تمہارا خاص ہمدرد ہوں اور تمہارے سب حالات جانتا ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ تمہارے ساتھ سخت نا انصافی کی گئی ہے۔ دراصل اقلیما پر تمہارا حق تھا مگر میں دیکھ رہا ہوں کہ ایسا نہیں ہوا اور سب نے مل کر تمہیں نقصان پہنچایا ہے۔

          قابیل نے پوچھا۔ اے مرد بزرگ، کیا کوئی ایسی تدبیر ہے کہ میں اپنا حق حاصل کر سکوں۔ میں نے جواب دیا۔ ایسی تو کوئی ترکیب نہیں ہے البتہ اگر تم اپنے رقیب ہابیل سے بدلہ لینا چاہو تو بہت آسانی سے لے سکتے ہو۔ درحقیقت تمہیں اپنے دشمن سے ضرور انتقام لینا چاہئے۔

          قابیل بولے۔ میں تو کوئی ترکیب نہیں جانتا۔ کس طرح بدلہ لیتے ہیں۔ میں نے فوراً ہی سنجیدگی سے جواب دیا۔ کہ تم نادان ہو۔ یہ طریقے کس طرح سمجھ سکتے ہو۔ آئو میں تمہیں بتائوں۔ ہابیل اپنی بکریاں چرانے پہاڑ پر گیا ہے اس کا دستور ہے کہ وہاں پہنچ کر تھوڑی دیر ادھر ادھر گھومتا ہے اور پھر پہاڑ پر کسی جگہ لیٹ کر سو جاتا ہے۔ تم اس کی تاک میں رہنا۔ جب ہابیل سو جائے تو اس پر بڑا پتھر دے مارنا۔ بلکہ آئو میں بھی تمہارے ساتھ چلتا ہوں۔

          قابیل میرے ساتھ ہو لئے۔ پہاڑ پر پہنچ کر ہم نے دیکھا کہ ہابیل غالباً سو رہا ہے۔ میں نے قابیل کو اشارہ کیا وہ چپکے سے آگے بڑھا اور میری ہدایت کے مطابق قریب سے ایک بڑا پتھر اٹھا کر ہابیل کی طرف لڑھکا دیا۔ ہابیل دوسرا سانس بھی نہ لے سکا اور لڑھکتا ہوا پہاڑ کی گھاٹیوں میں جا پڑا۔ اس کی روح قفس عنصری سے آزاد ہو چکی تھی۔ معاً میرے دل نے کہا۔ یہ دنیا کا پہلا قتل ہے اور میری کامیابیوں کا اچھا شگون ہے۔ یہ سوچتا ہوا میں قابیل کی نظروں سے اوجھل ہو گیا۔

          قتل کرنے کے بعد قابیل نے سوچا کہ اگر یہ لاش اسی طرح پڑی رہی تو راز فاش ہو جائے گا۔ لہٰذا اس کو کسی جگہ چھپا دینا چاہئے۔ وہ اسی فکر میں تھے کہ انہوں نے دیکھا کہ دو کوے آپس میں لڑتے لڑتے زمین پر گرے۔ ان میں سے ایک نے دوسرے کو ٹھونگیں مار مار کر ہلاک کر دیا اور اپنے پنجوں سے زمین کھود کر مردہ کوے کو اس کے اندر دفن کر کے اوپر سے پھر وہی مٹی ڈال کر جگہ کو برابر کر دیا۔ چنانچہ قابیل نے بھی کوے کی ترکیب پر عمل کیا اور زمین کھود کر ہابیل کا جسم دفن کر دیا۔

          اگر آج میں یہ کہہ دوں کہ کوا انسان سے بہتر ہے اور اس کا استاد ہے تو ساری دنیا والے میرے پیچھے پڑ جائیں اور ہزاروں لاکھوں کوسنے دیں۔ مگر اتنا نادان نہیں ہوں کہ ناحق اپنی باتیں ظاہر بھی کر دوں اور پھر کوسنے بھی کھائوں۔ اس کے علاوہ ویسے ہی کیا کم عزت افزائی ہوتی ہے جو اور بھی مصیبت مول لوں اسے سے بہتر یہی ہے کہ میں اپنا خاموش مشن جاری رکھوں اور جب تک اولاد آدم زندہ ہے اپنا کام کرتا رہوں۔ خیر یہ تو عمر بھر کا قصہ ہے چلتا ہی رہے گا۔ اسے چھوڑیئے۔ اور اصل مطلب پر آیئے۔

          قابیل اپنے انتقام کی آگ کو ہابیل کے خون سے بجھا کر فرار ہو گئے اور سیدھے یمن پہنچے اور یہاں بھی وہی زراعت کا کام پھیلا دیا۔

Topics


Shaitan Ki Sawaneh Umri

حضور قلندر بابا اولیاء

آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔