Topics
مور
کا خیال ہے کہ وہ بیچارہ بن آئی مارا گیا نہ وہ کسی کی بھلائی میں تھا۔ نہ برائی
میں۔ لیکن غور کیا جائے تو اس کا جرم سب سے زیادہ اہم اور ناقابل معافی ہے اس نے
اجنبی کی باتوں پر غور کیا تھا اور پھر جنت میں جا کر اپنے اثر سے کام لیا اور
حیّہ کو اس بات کی ہدایت کی تھی کہ وہ اجنبی فرشتے کو جنت کی سیر کرادے۔
دنیا
میں آنے کے بعد طائوس(مور) کی بھی رگِ انتقام بھڑ ک اٹھی اس نے سوچا کہ حیّہ مجھ
سے زیادہ سمجھدار تھا پھر اس نے ایسی حرکت ہی کیوں کی اور کیوں اجنبی کے متعلق
تحقیقات نہ کی۔ مگر چونکہ بیچارے کی طاقتیں سلب کر کے جنت سے علیحدگی ہوئی تھی اس
واسطے اس نے محسوس کیا کہ آدم ؑ اور حوا سے انتقام لینے کی مجھ میں قدرت نہیں تا
ہم اس کے انتقام کا نتیجہ حسب ذیل رہا۔
حضور قلندر بابا اولیاء
آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح
عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے
والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا
خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں
گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا
پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی
کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ
دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو
یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔