Topics

میری عمر کا ابتدائی حصہ


          بتا چکا ہوں کہ میں دنیا کی ابتدا سے ایک لاکھ چوالیس ہزار سال پہلے پیدا ہوا تھا اور دنیا کی تباہی کے وقت میری عمر دو سو بیاسی سال کی تھی۔ اس مختصر عمر کی کیفیت یہ ہے کہ مجھے والدصاحب نے اپنے ایک دوست سے جن کا نام ثربوق تھا، ابتدائی تعلیم دلوائی۔ ذہن اچھا تھا، تھوڑے ہی عرصے میں چل نکلا اور تعلیم کے میدان میں فراٹے بھرنے لگا۔ میری قابلیت کو دیکھ کر بہت سے افراد جلنے لگے اور انہوں نے یہ شہرت دینی شروع کی کہ عزازیل(میرا یہ قومی نام ہے) بہت مغرور اور خود بین لڑکا ہے ۔اور چونکہ اس کے باپ کی شکل شیر کی سی ہے اس واسطے نہایت خوددار اور سرکش ہے۔ اور اس کا مارابچ ہی نہیں سکتا۔ اور چونکہ ماں کی شکل بھیڑیئے سے مشابہہ ہے اس واسطے نہایت مکار اور خودغرض ہے۔ دھوکہ باز اور فریبی ہے۔

          ممکن ہے مجھ میں یہ صفات ہوں یا میری قوم کے حاسدوں نے یہ باتیں جلن کی وجہ سے مشہور کر دی ہوں۔ بہرحال یہ واقع ہے کہ میں بچپن میں ضدی بہت تھا۔ اور اس وقت تو نہیں مگر آج مجھے تجربات کی بنیاد پر یہ بھی ماننا پڑا ہے کہ میں والدین کی اطاعت سے بھی گریز کیا کرتا تھا۔ نافرمان تھا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ میں نے ہمیشہ باپ کے ساتھ گستاخانہ برتائو کیا لیکن اب بے چاروں نے ہمیشہ درگزر اور عفو سے کام لیا۔ میں نے بارہا والد صاحب قبلہ کو ایک حقیر ملازم کی مانند ڈانٹ دیا لیکن وہ بیچارے ہمیشہ میرے ساتھ نرمی کا برتائو کرتے رہے۔

          یہاں دنیا کے انسانی مورخ نوٹ کر لیں کہ میں کس آزادی کے ساتھ اپنی برائیاں بھی لکھتا جا رہا ہوں اگر میری جگہ حضرت انسان ہوتے اور ان سے بھی بچپن میں اس قسم کی گستاخانہ حرکتیں سرزد ہوتیں تو وہ ان واقعات کو اس طرح لکھتے کہ بچپن میں میرے معزز والدین مجھ سے بہت محبت کرتے تھے اور میری نازبرداریوں میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھتے تھے۔ میری تعلیم و تربیت کا انہیں خاص خیال تھا۔ چنانچہ انہوں نے مجھے تمام دنیا کی ہر زبان کا اور ہر علم کا دستار بند عالم اور فاضل بنایا۔ کروڑوں روپیہ میری تعلیم پر پانی کی طرح بہایا۔ تب یہ خاکسار دنیا میں رہنے کے قابل ہوا۔

          دیکھی آپ نے انسانی خاکساری کہ سب کچھ کہہ جاتا ہے۔ ہر قسم کا رنگ جما دینے کے بعد کیسے سوکھے منہ سے کہتا ہے۔ کہ تب کہیں یہ خاکسار دنیا میں رہنے کے قابل ہوا ہے۔ اس کے علاوہ گستاخانہ رویہ کو بتایا کہ والدین میرے نازبردار تھے۔ گویا انسان کے خیال میں گستاخی کرنے کے بعد اگر کوئی بزرگ معاف کر دے یا درگزر کی اس سے غلطی ہو تو انسان سمجھتا ہے کہ اس سے محبت کی گئی۔ اور اس کی نازبرداری ہوئی۔

          خیر چھوڑیئے ان باتوں کو میں یہ عرض کر رہا تھا کہ بچپن میں خدا جانے کیوں گستاخ تھا۔ ماں باپ کا جتنا احترام کرنا چاہئے میں اس کا عشر عشیر بھی نہ کرتا تھا اور جہاں تک میرا خیال ہے میری موجودہ بدنامی کا باعث ایک بڑی حد تک والدین کی نافرمانی بھی ہے جو دوسرے بڑے اسباب کے ساتھ مل کر رسوائی کی زیادتی کا سبب بنی۔

          موجودہ دنیا والوں کا خیال ہے کہ میں صرف ایک سجدہ کے انکار پر ان حالوں کو پہنچا ہوں لیکن میں جانتا ہوں کہ سجدہ کر لیتا تو شاید میری سیاہ بختیوں پر اور کچھ دن پردہ پڑا رہتا مگر وہ تو قدرت ہی کو یہ منظور تھا کہ میں نسل آدم کا دشمن مشہور ہو جائوں۔ قیامت تک مجھ پر لعنت اور پھٹکار کی بارش ہوتی رہے۔

Topics


Shaitan Ki Sawaneh Umri

حضور قلندر بابا اولیاء

آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔