Topics

اللہ میاں کی پیشین گوئی


          ایک روز کا ذکر ہے میں بغرض سیر و تفریح ہفت افلاک کی سیر کے لئے گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ لوح محفوظ پر آسمانی زبان میں حسب ذیل عبارت لکھی ہوئی ہے۔

          ’’ہمارا ایک ایسا بندہ ہے جسے ہم انواع و اقسام کی نعمتوں سے مالا مال کریں گے۔ اور زمین سے اس کو آسمان پر پہنچا دیں گے اور آسمان سے پھر اس کو جنت میں لے جائیں گے۔ اس کے بعد ہم ایک خاص کام پر اسے مامور کریں گے لیکن وہ انکار کرے گا اور بغاوت پر آمادہ ہو جائے گا۔‘‘

          مجھے یہ عبارت پڑھ کر بڑی ہی حیرت ہوئی۔ ایسا کون ہو گا جو اپنے محسن کے ساتھ ایسی احسان فراموشی کرے گا میں نے سوچا کہ اگر میرے ساتھ کوئی اتنے احسان کر دے تو اپنی جان تک اس پر قربان کر دوں، بڑا بدنصیب ہے وہ بندہ جس پر خدا ایسی ایسی نعمتیں نازل فرمائے اور وہ سرکشی پر آمادہ ہو۔

          دوبارہ عبارت پڑھنے کا ارادہ کیا تو اس پوری عبارت کے قریب ہی ایک جگہ نہایت صاف اور جلی حروف میں تحریر تھا۔

          ’’اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم‘‘

          میں گھبرایا ہوا بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی۔ اے رب العالمین! یہ شیطان الرجیم کون ہے جس سے پناہ مانگنا چاہئے۔ ارشاد ہوا کہ ہمارے بندوں میں سے ایک ہے جو انواع اقسام کی نعمتوں سے سرفراز کیا جائے گا لیکن ہماری ایک نافرمانی کے باعث مردود بارگاہ ہو جائے گا۔ میں نے عرض کی۔ ’’پروردگار! مجھے اس ملعون کو دکھا دے۔ تا کہ میں اسے ابھی جہنم رسید کر دوں۔‘‘بارگاہ عالی سے ارشاد ہوا۔ ’’مؤف تراہ‘‘ یعنی تو جلد اسے دیکھے گا۔

          مجھے یہ کیفیت دیکھ کر بہت ہی بے چینی ہو گئی اور بار بار یہی خیال آتا تھا کہ ایسا کون احسان ناشناس ہو گا جو پروردگار کی نعمتوں سے مالا مال کیا جائے اور پھر بھی مطیع نہ رہے یا خالق کائنات سے بغاوت کرنے کا ارادہ کر بیٹھے۔ میں اس مردود پر ہزاروں لعنتیں بھیجتا ہوا آسمان سے واپس ہوا۔ راستہ بھر اس تکلیف دہ خیال نے ستایا۔

          آسمان سے واپس آنے کے بعد مجھے ایک عجیب بات نظر آنے لگی۔ یعنی میں جب سجدہ سے سر اٹھاتا۔ سجدہ کی جگہ ’’لعن اللہ علی ابلیس‘‘ لکھا نظر آتا چنانچہ سجدہ سے اٹھنے کے بعد میں بھی ہر مرتبہ یہی کلمہ زبان پر لانے لگا۔ مجھے اس وقت کیا خبر تھی کہ یہ لعنت اپنے اوپر ہی بھیج رہا ہوں اور وہ بدخصال احسان فراموش میں ہی بنوں گا۔ جس کی پیشین گوئی لوح محفوظ پر لکھی دیکھی تھی۔

          مگر ہاں مجھے یاد ہے کہ اس وقت یہ خطرہ میرے دل میں ضرور گزرا تھا کہ جب وہ شیطان پروردگار کی نعمتوں کو ٹھکرانے کی طاقت رکھتا ہے تو یقیناً کسی وقت مجھ سے بھی برسر پیکار ہو گا۔ اس واسطے میں ابھی سے کیوں نہ اس کا انتظام کر لوں چنانچہ ایک دن میں نے اپنی فوج کے تمام فرشتوں کو جمع کر کے مشورہ کیا کہ اگر خدانخواستہ مجھ پر کسی وقت کوئی آفت آ جائے تو تم سب میرے لئے کیا کرو گے۔ ہر ایک نے اپنی اپنی قربانیوں کا حال سنانا شروع کر دیا۔

          اس کے بعد میں نے دریافت کیا کہ اگر خداوند عالم بجائے میرے کسی دوسرے کو زمین کی بادشاہت دیدے اور میری جگہ کوئی دوسرا افسر اعلیٰ اور خدا کا وائسرائے مقرر ہو جائے تو تم لوگ کیا کرو گے؟

          سب نے یک زبان ہو کر کہا:

          اے بادشاہ زمین و زماں! ہماری کیا مجال ہے کہ حکم خداوندی کے سامنے دم مار سکیں۔ اس کا ارشاد ہمارے سر آنکھوں پر۔ جو بارگاہ رب العزت سے ارشاد ہو گا۔ ہم بسر و چشم اسے قبول کرینگے۔ یہ جواب سن کر مجھے بے حد تشویش ہو گئی میں نے سوچا کہ اگر کبھی (نعوذ باللہ) میرے اور خدا کے درمیان کوئی جنگ شروع ہوئی تو یہ سب کے سب مجھ سے منحرف ہو کر خداکی طرف ہو جائیں گے اور ایسی حالت میں میرے وقار اور عزت و آبرو کا خاتمہ ہو جائے گا۔

Topics


Shaitan Ki Sawaneh Umri

حضور قلندر بابا اولیاء

آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔