Topics
یہ
حالت دیکھ کر سانپوں نے بھی اپنے قومی جلسہ میں غور کیا اور بالاتفاق یہ رائے قرار
پائی کہ حیّہ کی اولاد کو بھی اس پر عمل کرنا چاہئے۔ طمانچہ کو جواب طمانچہ سے
دینا ہم سب کا فرض ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی آدم کی اولاد کے ساتھ کوئی
رعایت نہ رکھیں اور جب موقع ملے اسے ہلاک کرتے رہیں۔ جب اس نے ہمارے نونہالوں کو
موت کے گھاٹ اتارنا شروع کر دیا ہے تو پھر کوئی توجہ نہیں کہ ہم اس مفسد مخلوق کے
ساتھ کوئی رعایت روا رکھیں۔ ہماری قوم کے بچہ بچہ کو ہماری ’’انسان کش انجمن‘‘ کا
ممبر ہوناچاہئے اور آج ہی سے اس پر عمل درآمد شروع کر دیا جائے تا کہ آدم کی
اولاد دیکھ لے کہ حیّہ کی اولاد کسی طرح کمزور نہیں ہے۔
چنانچہ
آج کل حیّہ کی اولاد اس ریزولیوشن پر عمل کر رہی ہے اور جہاں کہیں انسان پر اسکا
قابو چلتا ہے ایسا میٹھا پیار کرتی ہے کہ بیچارہ انسان اس سرور اور خمار سے قیامت
تک ہم آغوش رہتا ہے۔
حضور قلندر بابا اولیاء
آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح
عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے
والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا
خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں
گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا
پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی
کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ
دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو
یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔