Topics

پڑوسیوں سے حسن سلوک

اسلام نے قرابت داروں کے ساتھ ساتھ پڑوسیوں سے بھی حسن سلوک کی تاکید کی ہے۔ اسلام نے اس بات کی تخصیص نہیں کی کہ پڑوسی جان پہچان والا ہو یا اجنبی۔

’’اور پڑوسیوں کے ساتھ بھی (حسن سلوک سے پیش آؤ) خواہ وہ رشتہ دار ہوں یا اجنبی۔‘‘

(سورۃ النساء۔ آیت36)

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایاکہ حسن معاشرت میں سب سے مقدم حق ہمسایہ کا ہے۔ ہمسایہ کے حق کے متعلق حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے یہاں تک تاکید فرمائی کہ وہ شخص صاحب ایمان نہیں جس کی برائیوں سے اس کا ہمسایہ امن میں نہ ہو۔(مسلم۔ جلد اول۔ حدیث 174)

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی حیات طیبہ میں ہمسایوں کے ساتھ حسن سلوک کی مثالیں ملتی ہیں۔ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام پڑوسیوں کے دکھ درد میں شریک ہوتے۔ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے ہاں جو کچھ پکتا اُنہیں ضرور بھجواتے۔ کبھی ایسا ہوتا کہ گوشت پک رہا ہو اور زیادہ نہ ہو تو اہل خانہ کو ہدایت فرماتے کہ شوربہ زیادہ بنانا تاکہ اس میں پڑوسی بھی شریک ہوسکیں۔ بیماروں سے شفقت کا یہ عالم تھا کہ دور دور تک ان کی عیادت کے لئے تشریف لے جاتے تھے۔ 

عفوو در گزر

صبر و حلم اور عفو ودرگزر کے باب میں صرف یہ عرض کردینا کافی ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے عمر بھرکسی سے ذاتی بدلہ نہیں لیاسب کو معاف کردیا۔حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام ایک یہودی کے مقروض تھے۔ اگرچہ ادائے قرض کے وعدے میں تین روز باقی تھے مگر یہودی نے تین روز پہلے ہی قرض ادا کرنے کا تقاضہ کردیا اور اس نے یہ بھی کہا کہ عبدالمطلب کے خاندان کے لوگ بڑے نادہند ہوتے ہیں۔ حضرت عمرؓ بھی اس وقت موجود تھے، انہوں نے یہودی کو سختی سے جھڑک دیا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام مسکرائے اور فرمایا:

’’عمر تمہیں لازم تھاکہ تم طریقے سے بات کرتے اور فرمایا:

’’اے عمر! اس کا قرض بھی ادا کردو اور بیس صاع زیادہ دے دو کیونکہ تم نے اسے ڈانٹا ہے۔‘‘

غزوہ احد میں دندان مبارک شہید ہوگئے اورحضور علیہ الصلوٰۃوالسلام زخمی ہوگئے۔ مگر یہی دعا فرمائی کہ

’’اے اللہ تعالیٰ! میری قوم کو سیدھا راستہ دکھا، وہ حقیقت حال سے نا آشنا ہیں۔‘‘

خطبہ حج میں حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے ایام جہالت کے خون اور قرضے معاف کردیے تو سب سے پہلے اپنے خاندان کا خون اور اپنے خاندان میں سے حضرت عباسؓ کا قرضہ معاف فرمادیا۔ 

’’اپنے ما تحتوں سے حسن سلوک سے پیش آؤ۔ تمہارے خدمت گزار تمہارے بھائی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے اختیار میں دیا ہے۔ اس لئے جس کا بھائی اس کے اختیار میں ہواسے چاہیئے کہ جو خود کھاتا ہے وہ اسے بھی کھلائے اور وہی پہنائے جو خود پہنتا ہے۔‘‘ 

 

Topics


Baran E Rehmat

خواجہ شمس الدین عظیمی

جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب 
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔


نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم 
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان