Topics

عزیز واقارب سے حسن سلوک

قرآن کریم نے جس طرح والدین اور اہل خانہ سے حسن سلوک کی تاکید کی ہے اس طرح قرابت داروں سے بھی حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ 

’’اور والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ اور رشتے داروں کے ساتھ بھی۔‘‘

(سورۃ البقرہ ۔ آیت 83)

حسن سلوک کے معنی ہیں کہ ضرورت کے وقت والدین اور عزیز و اقارب کی مدد کی جائے۔

’’ساری اچھائی مشرق و مغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں، بلکہ حقیقتاً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ پر اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو،جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والوں کو دے، غلاموں کو آزاد کرے، نماز کی پابندی اور زکوٰۃ کی ادائیگی کرے، جب وعدہ کرے تب اسے پورا کرے، تنگدستی، دُکھ درد اور لڑائی کے وقت صبر کرے،یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں۔‘‘(سورۃ البقرہ۔ آیت 177)

حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے چچا ابو طالب کی معاشی حالت اچھی نہیں تھی اس لئے حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے اپنے بھتیجے حضرت علیؓ کی کفالت اپنے ذمہ لے لی تھی۔مکی زندگی میں حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے اقارب نے ہمیشہ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی مخالفت کی۔ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے بعض انتہائی قریبی رشتہ دار حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کو ختم کرنے کی سازش میں شریک تھے لیکن حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے ان کے بارے میں ہمیشہ کلمہ خیر کہا۔حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے جن قریبی رشتہ داروں نے اسلام قبول کرلیا تھا ان کے ساتھ توحسن سلوک تھا مگر جن لوگوں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا ان سے بھی ہمیشہ حسن سلوک سے پیش آئے۔

غزوۂ بدر کے قیدیوں میں حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے چچا عباس بھی شامل تھے۔ مسلمانوں نے قیدیوں کے ہاتھ پاؤں جکڑ کر باندھ دئیے۔حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے چچا عباس کی رسیاں اتنی سخت بندھی ہوئی تھیں کہ وہ درد سے کراہ رہے تھے۔جب چچا کے کراہنے کی آواز حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی سماعت تک پہنچی تو حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام بے قرار ہوگئے اور بے چینی سے کروٹیں بدلنے لگے۔ جب صحابہؓ نے حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کو بے چین دیکھا تو وہ بھی بے قرار ہوگئے اور غور کرنے پر سمجھ گئے کہ عباس کی تکلیف نے حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کو بے چین کررکھا ہے۔ صحابہؓ نے فوراً جاکر رسیوں کے بند ڈھیلے کردئیے، کراہنے کی آوازیں بند ہوئیں تو حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کو بھی آرام ملا۔

حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے پھوپھیوں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا عمدہ معیار قائم رکھا اور ان کی مالی معاونت بھی کی۔ اسی طرح حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کو اپنے چچا زاد بہن بھائیوں کا بہت لحاظ تھا۔نوفل بن حارث حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے چچا زاد بھائی تھے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام وقتاً فوقتاً ان کی خبر گیری فرمایا کرتے تھے۔حضرت علیؓ جو حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے چچا زاد بھائی اور داماد تھے۔ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے ان کے لئے محبت و شفقت کا بے پناہ اظہار فرمایا۔ حضرت زبیرؓ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے پھوپھی زاد بھائی تھے۔ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے ہمیشہ انکا خیال رکھا۔ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ بچپن میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوتے تھے۔ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام ہمیشہ ان سے محبت و شفقت سے پیش آتے تھے۔

Topics


Baran E Rehmat

خواجہ شمس الدین عظیمی

جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب 
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔


نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم 
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان