Topics

باب 3 - حیات مبارک محمد صلی اللہ علیہ وسلم

تاریخ کے آئینے میں

 

محمدﷺ:          آپ  ﷺ کے دادا نے نام رکھا۔

احمد:   آپ کی والدہ حضرت آمنہ ؓ نے نام رکھا۔

کنیت: ابو القاسم

ولادت:              بروز پیر9ربیع الاول1 عام الفیل،لیکن تاریخ معین نہیں البتہ مؤرخین کا یہ اتفاق ضرور ہے

          کہ ولادت 8سے12ربیع الاول میں ہی کسی تاریخ کو ہوئی بتاریخ 20یا 22اپریل571

          سن عیسوی۔

والد:   حضرت عبداللہ۔محمدﷺکی ولادت سے کچھ ماہ پہلے وصال ہوا۔

والدہ:                حضرت آمنہ ؓ۔

عمر 4سے5سال: پہلاشق صدر کا واقعہ ہوا۔

عمر6سال:          آپ  ﷺ کی والدہ کا انتقال ہوا۔

عمر8سال: آپ  ﷺ کے دادا عبدالمطلب کا انتقال ہوا۔

عمر12سال:ملک شام تجارت کیلئے اپنے چچاابو طالب کے ساتھ نکلے بصریٰ کے مقام پر بحیرا نامی راہب

           نے پیغمبری کی نشانیاں پہچان کر یہودیوں کے حسد کے خطرے سے آگاہ کیا تو آپ  ﷺکو

           وہیں سے مکہ واپس بھیج دیاگیا۔

عمر 15سال: آپ ﷺ نے جنگ فجار میں حصہ لیا اور اس جنگ میں اپنے چچاؤں کو تیر اٹھااٹھاکر دیئے۔

          حلف الفضول پیش آئی جس میں آپ ﷺ نے بھی شرکت کی۔

عمر 25سال: حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے آپ ﷺ کی شادی ہوئی۔

          آپ ﷺ کی چار لڑکیاں اور دو لڑکے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہیں

(لڑکوں کی تعداد پر اختلاف ہے کہ وہ ایک،دو یا تین ہیں،قاسمؓ پر سب کو اتفاق ہے،زیادہ روایتوں کا     اتفاق دو لڑکوں پر ہے) ترتیب یہ ہے۔

          قاسم ؓ۔زینبؓ۔رقیہ ؓ۔اُم کلثومؓ۔فاطمہؓ۔عبداللہؓ۔

)        حضرت خدیجہ ؓ سے تمام اولادیں ابتداء نبوت سے پہلے ہوئیں لیکن حضرت فاطمہ  ؓ اور

          حضرت عبداللہؓ  کی ولادت کے وقت پر اختلاف ہے کہ وہ سرفراز نبوت سے پہلے ہوئے یا

          بعد میں۔تمام بیٹے بچپن ہی میں انتقال کرگئے جبکہ بیٹیوں نے اسلام کا زمانہ دیکھا اور مسلمان

          ہوئیں۔

)        آپ ﷺ کے ایک بیٹے حضرت ماریہ قبطیہ ؓ سے بھی تھے۔ان کا نام ابراہیم تھااور وہ بھی بچپن

          ہی میں انتقال کر گئے تھے۔ان کی ولادت اور وصال آپ ﷺ کے مدنی دورکے آخر میں

          ہوئی۔

          حضرت ماریہ قبطیہ ؓ  آپ ﷺ کی لونڈی ہی رہیں۔

)        اس کے علاوہ کسی اُم المومینینؓ سے حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی کوئی اولاد نہیں تھی۔

عمر 35سال:       حجراسود لگانے کا واقعہ پیش آیا۔

عمر 40سال:  آپ  ﷺ سرفراز نبوت ہوئے بتاریخ 21یا 27رمضان المبارک۔23سال دور نبوت

          کے ہیں۔،جس میں 13سال مکی اور 10سال مدنی دور نبوت کے ہیں۔

سن1؁سے     3؁نبوت:              آپ  ﷺ نے خفیہ دعوتِ تبلیغ کی۔

سن  4؁  نبوت:        اعلانیہ دعوت تبلیغ شروع کی۔

سن  5؁  نبوت:       حضرت ارقم  ؓ کا مکان دارارقم دعوت تبلیغ کا مرکز بنایا گیا۔

)                        دو ہجرتیں حبشہ کی جانب ہوئیں

محرم     7؁نبوت تامحرم   10؁نبوت:             آپ ﷺ بنی ہاشم اور بنی مطلب قبائل کے ساتھ شعب ابی

          طالب میں محصور ہوئے کیونکہ مشرکین نے آپ لوگوں کا مکمل بائیکاٹ کر دیا تھا۔

سن  10؁  نبوت:    حضرت خدیجہ ؓ  اور ابو طالب کا انتقال ہوا۔یہ سال عام الحزن کہلایا۔

                          ماہِ شوال میں آپ ﷺ کی دوسری شادی حضرت سودہؓ سے ہوئی اور اسی ماہ بوجہئ

                          تبلیغ طائف کا سفر کیا۔

سن  11؁  نبوت:ماہِ شوال میں آپ ﷺ کا نکاح حضرت عائشہ ؓ سے ہوا۔یہ آپ ﷺ کی تیسری زوجہ

                  تھیں لیکن ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی۔

          واقعہ معراج کے وقت کا صحیح تعین نہیں لیکن شواہد سے قیاس ہے کہ یہ اخیر مکی دور کا واقعہ ہے۔

سن  12؁  نبوت:ذی الحجہ میں پہلی بیعت عقبہ ہوئی

سن  13؁  نبوت: ذی الحجہ میں دوسری بیعت عقبہ ہوئی جو کہ بیعت عقبہٰ کبریٰ کے نام سے موسوم ہے

                 اس میں 73مرد 2عورتیں شامل تھیں اور اس بیعت میں یثرب کے لوگوں نے

               آپ ﷺ کو مکمل حمایت کا یقین دلایا۔بیعت کے بعد مسلمانوں نے یثرب کی

                          جانب ہجرت شروع کردی۔

سن  14؁ نبوت:27صفر کی درمیانی رات کوآپ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کے ہمراہ یثرب کی جانب

                  ہجرت کی۔8ربیع الاول کو قباء پہنچے اور وہیں پہلی مسجد کی بنیاد رکھی۔

   1ھ؁:               مختلف روایتوں کے مطابق آپ ﷺ 12ربیع الاول کو یثرب تشریف لائے(چونکہ)

          قباء میں آپ ﷺ کے قیام کا عرصہ معلوم نہیں اسلئے مدینہ میں داخل ہونے کا تعین نہیں)جس

          کے بعد اس شہر کا نام مدینۃ النبی پڑگیااور یہ سال پہلا ہجری سال بھی کہلایا۔

)        مسجد نبویؐ  کی بنیاد رکھی گئی۔

)        آپ  ﷺ نے انصار و مہاجرین میں بھائی چارہ قائم کیا جس میں کل 90لوگ شامل تھے۔

          یہ مواخات حضرت انس ؓ بن مالک کے گھر پر ہوئی۔

)        رمضان المبارک میں پہلا سریہ سیف البحر پیش آیا جس میں آپ ﷺ نے حضرت حمزہ ؓ  کو

مع تیس مہاجرین کے بھیجا۔

)        ماہِ شوال میں حضرت عائشہ ؓ رخصت ہوکر حضور اکرم  ﷺ کے پاس آگئیں۔

   2 ھ؁:                  ماہِ صفر میں غزوہئ ابواء یاودّان پیش آیا لیکن جنگ نہیں ہوئی۔

)        ماہِ ربیع الاول میں غزوہ ئ بواط پیش آیالیکن جنگ نہیں ہوئی۔

)        ماہِ ربیع الاول میں غزوہئ سفوان پیش آیالیکن جنگ نہیں ہوئی۔

)        ماہِ جمادی الاول و ثانی غزوہئ  ذی العشیر پیش آیا لیکن جنگ نہیں ہوئی۔

)        مسلمانوں کا مشرکین سے پہلا معرکہ غزوہئ بدر 17رمضان المبارک کو پیش آیا جس میں

          313 مسلمان اور 1000مشرکین ایک دوسرے کے مد مقابل تھے اور اس معرکہ

          میں 14 سلمان شہید ہوئے جبکہ 70مشرکین قتل ہوئے۔

)        ماہِ رمضان المبارک میں غزوہ ئ بدر سے صرف 7دن بعد غزوہئ بنی سلم پیش آیااور مسلمانوں کو

          کامیابی ہوئی۔

)        ماہِ شوال میں غزوہئ بنو قینقاع پیش آیاجس میں یہودیوں کا محاصرہ کیا گیا اور انھوں نے ہتھیار

          ڈال دیئے اور مسلمان کامیاب ہوئے۔

)        ماہِ ذی الحجہ میں غزوہئ سویق پیش آیاجس میں ابوسفیان نے دوسوسواروں کے ساتھ ڈاکہ زنی

          سے ملتی جلتی کاروائی کی اور جوابی کاروائی کے نتیجے میں مال غنیمت ستو(سویق)ہاتھ آیا۔

    3ھ؁:              ماہ ِ محرم میں غزوہ ذی امر پیش آیاغزوہ بدر و اُحدکے درمیان سب سے بڑی فوجی مہم تھی

          اس میں لڑائی نہیں ہوئی۔

)        ماہِ ربیع الاول میں غزوہئ بحران پیش آیا لیکن لڑائی نہیں ہوئی۔

)        ماہ ِ شوال میں غزوہئ احد پیش آیاجس میں 700مسلمان اور3000مشرکین ایک دوسرے

          کے مدِمقابل تھے اور اس میں 70مسلمان شہید ہوئے 22یا 37مشرکین قتل ہوئے۔

)        اُحد سے واپسی پر مشرکین دوبارہ حملہ کرنے کا سوچنے لگے۔اس بات کا اندازہ نبی کریمﷺ

          کو بھی تھا چناچہ8شوال کو حضور اکرم ؐ نے مدینے سے آٹھ میل دور حمراء الاسدپر پڑاؤ ڈالا۔

          لیکن کوئی ٹکڑاؤ نہیں ہوااور مشرکین حملہ کئے بغیر ہی مکہ لوٹ گئے۔اس مہم کو تاریخ میں غزوہئ

          حمراء الاسد کے نام سے جانا جاتا ہے۔

)        آپ  ﷺ کی چوتھی شادی حضرت حفضہؓ بنت حضرت عمرؓ سے ہوئی۔

   4ھ؁ غزوہئ بنو نضیر پیش آیا جس میں بنو نضیر (یہودیوں)کا محاصرہ کیا گیا اور انھوں نے ہتھیارڈال

          دیئے۔

)        آپ ﷺ نے ام المساکین حضرت زینب ؓ سے شادی کی وہ آپ ﷺکی پانچویں زوجہ

          تھیں۔جوکچھ مہینوں بعد ہی رحلت فرما گئیں۔

)        ماہِ ربیع الثانی یاجمادی الاول میں غزوہئ نجد پیش آیالیکن جنگ نہیں ہوئی۔

)        ماہِ شعبان میں غزوہ بدر دوم پیش آیا لیکن جنگ نہیں ہوئی۔

Topics


Baran E Rehmat

خواجہ شمس الدین عظیمی

جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب 
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔


نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم 
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان