Topics

نور و بشر

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جب توحید و رسالت کا اعلان کیا تو سب سے پہلے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم کے لوگ ہی مخالف ہوئے اور کہنے لگے ہم حضور علیہ الصلوٰۃ والسلا م کی دعوت کو نہیں مانتے اور نہ ہی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رسالت کو تسلیم کرتے ہیں ۔آپ تو رسول ہی نہیں ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے ان کے انکا ر کاذکر کیا ہے۔

’’یہ منکرین کہتے ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے نہیں ہو۔‘‘(سورۃ الرعد۔آیت43)

مشرکین عرب کے انکار کا جواب اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا :

’’یٰسین ۔قسم ہے قرآن حکیم کی آپ بے شک رسولوں میں سے ہیں۔‘‘

(یٰسین ۔آیت1تا 3)

لیکن عرب کی پتھریلی اور سنگلاخ زمین پر رہنے والے سخت،دل،سخت گیراور بتوں کے پجاری آسانی سے کب ماننے والے تھے۔وہ کہنے لگے کہ اس بات کو ہم کیسے مان لیں کہ ہماری قوم،ہماری برادری اور ہمارے ہی قبیلے کے ایک فرد کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسول بنادیا جائے۔لہٰذااللہ تعالیٰ نے فرمایا:

’’دیکھو تم لوگوں کے پاس ایک رسول آیا ہے جو خود تم ہی میں سے ہے۔‘‘

(سورۃ التوبہ ۔آیت128)

منکرین کہنے لگے کہ ایک انسان منصب رسالت پر فائزکیسے ہوجائے۔۔۔؟

قرآن کریم میں ارشاد ہوا:

’’اے نبی ،کہو کہ میں ایک انسان ہوں تم ہی جیسا ،میری طرف وحی کی جاتی ہے۔‘‘

(سورۃالکھف۔آیت110)
حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے اعلان فرمایا کہ میں بھی انسان ہوں ۔میری قوم و قبیلہ ہے،عزیز و اقارب ہیں،والدین اولاد ہیں اور رشتے ناطے ہیں۔پہلے بھی انسانوں کے پاس انسان ہی پیغمبر بن کر آئے،کوئی بھی فرشتہ یا کسی اور مخلوق سے رسول نہیں آیا۔مجھ سے پیشتر حضرت نوح ؑ ، حضرت ابراہیم ؑ ، حضرت اسماعیل ؑ ، حضرت اسحاق ؑ ،حضرت یعقوب ؑ ،حضرت یوسف ؑ ،حضرت عیسیٰ ؑ ،حضرت موسیٰ ؑ اور دیگر پیغمبران ؑ سب ہی انسان تھے جو مختلف قوموں اور علاقوں کی طرف نبی و رسول بن کر آئے ، قرآن میں ارشاد ہے:

’’ اے نبی !ہم نے تمھاری طرف اس طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوح اور اس کے بعد کے پیغمبروں کی طرف بھیجی ہے۔‘‘(سورۃ النساء۔آیت163)

قرآنی آیات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت و رہنمائی کے لئے جتنے بھی انبیاء ورسل علیہم السلام مبعوث کیے وہ سب ہی انسان تھے ۔وہ کھاتے پیتے،سوتے جاگتے،اُٹھتے بیٹھتے اور کاروبار کرتے تھے۔ان کی رشتہ داریاں تھیں ۔ان کی حوائج انسانی اور طبعی ضروریات تھیں۔لیکن ان کا اعزاز واکرام یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں رسالت و نبوت کے لئے منتخب کیا۔بالخصوص حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام تمام رسولوں اور نبیوں میں ممتازومحترم ہیں۔ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کو قرآن کریم کی صورت میں ہدایت ملی۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر نبوت تما م کردی گئی۔

حقیقت یہ ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام بشر بھی ہیں اورباحیثیت خاتم النبین ، رحمت اللعالمین اور اللہ تعالیٰ کے محبوب !....نور ہیں ۔اب اگر حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام بشر نہ ہوتے تو حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام اپنی امت کی بشری کمزوریوں کے لئے کس طرح رہنمائی فرماتے؟

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام بازار بھی تشریف لے جاتے تھے،کاروبارکرتے، کھاناکھاتے تھے،حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے شادی کی ،حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے بچے بھی تھے،انہوں نے جہاد بھی فرمایا اس لئے کہ ان کے اندر بشری تقاضا موجود تھا لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ ہمارے جیسے بشرتھے۔بشری تقاضے موجود ہونا ایک الگ بات ہے اور ان کا استعمال کرنا الگ بات ہے ۔مثلاًایک عام آدمی جب کسی بشری تقاضے کو استعمال کرتا ہے تو اس کے سامنے اس کی اپنی ذات،اولاد،بیوی یاماں باپ ہوتے ہیں لیکن جب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت کا مطالعہ کریں تو وہاں ایک ہی بات نظر آتی ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے بشری تقاضوں کی تکمیل بھی صرف اللہ تعالیٰ کے لئے کی ہے۔

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پوری زندگی کے مطالعہ سے ہم ایک ہی نتیجہ پر پہنچیں گے کہ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے اپنی زندگی کے جس بشری تقاضے کو بھی پورافرمایا اس میں مشیت اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی شامل ہے۔حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام میں بشری تقاضے یعنی بھوک،پیاس یا نیند نہ ہوتی تو نوع انسانی اس بات سے انکا ر کر سکتی تھی کہ(نعوذ باللہ ) یہ ہم میں سے نہیں ہیں۔ انسان ماورائی مخلوق کی پیروی کس طرح کر سکتا ہے ؟

اللہ تعالیٰ نے جتنے بھی پیغمبر بھیجے انہیں بشری تقاضوں کے ساتھ دنیامیں بھیجا۔ اسی نظام کے تحت ان کی پرورش ہوئی اور ان تمام جذبات کے ساتھ انہوں نے اپنی زندگی گزاری جو انسان کے اند ر ہوتے ہیں۔حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی زندگی کا ایک ایک عمل اور ایک ایک لمحہ اللہ تعالیٰ کے کیلئے وقف تھا۔ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے دیگر انبیاء کی طرح بشری تقاضوں کی تکمیل کے ساتھ ساتھ نوع انسانی کوتوحید کے پلیٹ فارم پر جمع کیا۔

پیغمبرباحیثیت بشر، یہ مشاہدہ رکھتا ہے کہ ہر چیز کے خالق،مالک اور رازق اللہ تعالیٰ ہیں۔ پیغمبران علیہم السلام اپنی زندگی کے تمام تقاضے خالق کے ساتھ وابستہ رکھتے ہیں ۔جبکہ ایک عام بندہ کی زندگی کے تقاضے اس کی اپنی ذات برادری یا قوم تک محدود ہوتے ہیں۔عام انسان یہ تقاضے وسائل سے منسلک کرتا ہے ۔

Topics


Baran E Rehmat

خواجہ شمس الدین عظیمی

جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب 
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔


نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم 
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان