Topics
اس نافرمانی کے عوض مجھے پروردگار کی
طرف سے پہلا تحفہ جو عطا ہوا وہ ایک سو سال کی قید تنہائی بلامشقت تھی اور جس جگہ
مجھے قید کیا گیا تھا وہ اتنی تنگ و تاریک تھی کہ میرا جی گھبراگیا۔ بہرحال جیسے
تیسے میں نے سو برس گزار ہی دیئے۔
بعد
ختم مدت مجھے اس کال کوٹھری سے باہر نکالا گیا۔ تو میری صورت بری طرح مسخ ہو چکی
تھی۔ سب سے پہلے میرے دوست جبرائیل نے اور ان کے تینوں ساتھیوں میکائیل، اسرافیل اور
عزرائیل نے مجھ پر لعنت کاریزولیوشن پاس کیا اور اس کے بعد کل ملائکہ ہفت افلاک نے
میری عزت افزائی کے لئے لعنت بھیجی اور بحکم خداوندی عہد کر لیا کہ آئندہ میرے
ساتھ کسی قسم کے تعلقات نہ رکھیں گے۔
زمانہ
کو پھرتے دیر نہیں لگتی۔ مجھ سے ایک نگاہ بدلی تھی کہ زمانہ بدل گیا۔ کل تک جو لوگ
میرے مطیع اور تابع فرمان تھے۔ آج ایسے پھر گئے کہ گویا وہ مجھے جانتے ہی نہیں۔
مجھ سے کبھی ان کا واسطہ ہی نہیں پڑا۔ اللہ رے طوطا چشمی۔ یہ منہ دیکھے کی محبت
بھی عجیب چیز ہے۔ جن بھائی جبرئیل کو میری دوستی اور محبت کا دعویٰ تھا۔ آج وہ
سیدھے منہ بات کرنا بھی پسند نہیں کرتے۔ ارے بھائی اگر خدا کو دکھانے اور اسے خوش
کرنے کے لئے تم نے مجھ سے قطع تعلق کیا تھا تو کم از کم چوری چھپے ہی مل لیا کرتے۔
مگر توبہ کیجئے جناب وہ اپنے نام جبرائیل نکلے اور رشتہ توڑنے کے بعد آج تک ان سے
دعا سلام کا موقع نہیں ملا۔
بھائی
عزرائیل کا بھی یہی حال ہے۔ شروع شروع میں جب میں دنیا میں بادشاہت کرتا تھا تو ان
سے بارہا ملاقات ہوئی۔ بیچارے ایسے ملتے تھے جیسے ان سے زیادہ ہی کائنات میں میرا
کوئی ہمدرد ہی نہیں۔ بات بات میں ’’جی حضور‘‘ اور عالی جناب کی تکرار ہوتی تھی۔ میرا
اتنا ادب اور احترام کرتے تھے کہ کوئی اپنے باپ کا بھی نہیں کرتا ہو گا۔ لیکن جب
انہوں نے یہ سماں دیکھا تو ان کی رگ اخلاص میں بھی نا آشنائی کا خون دوڑنے لگا
اور ایسے بن گئے گویا وہ مجھ سے واقف ہی نہیں۔ بھائی اسرافیل اور میکائیل بھی بے
وفا ثابت ہوئے۔ حالانکہ ایک وقت وہ تھا کہ میکائیل مجھ پر کافی مہربان تھے۔
حضور قلندر بابا اولیاء
آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح
عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے
والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا
خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں
گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا
پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی
کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ
دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو
یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔