Topics

فتح مکہ کے بعد احکامات

فتح مکہ کے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے اور اسلام کے سخت دشمنوں کے مقابلے میں انتہائی نرمی اور فراخدلی کا مظاہرہ فرمایا اور انہیں عفو و بخشش سے نوازا۔ ایسے ہی لوگوں میں ایک شخص عکرمہ بن ابوجہل تھا جو مسلمانوں کے مکہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی جان کے خوف سے بھاگ گیا تھا۔عکرمہ کی بیوی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاس آئی اور اپنے شوہر کے لئے امان طلب کی۔ سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے عکرمہ کی جان بخش دی۔اسلام کا ایک بڑ ادشمن عفوان بن امیہ بھی عفوو درگزر سے بہرہ ور ہوا۔ فتح مکہ کے تیسرے دن سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے کچھ مسلمانوں کو یہ ذمہ داری سونپی کہ مکے کے مضافات میں جائیں اور جہاں بھی بت نظر آئیں انہیں توڑ دیں۔ انہی لوگوں میں خالدؓ بن ولید بھی شامل تھے۔ جنہیں یہ حکم ملا کہ نخلہ جاکر وہاں کے بتوں کو توڑ دیں۔

عورتوں کی بیعت 

فتح مکہ کے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے لوگوں سے بیعت لی ۔ بیعت ہونے والوں میں مرد بھی شامل تھے اور عورتیں بھی۔ ایک عورت بہت سی عورتوں کے جھرمٹ میں نقاب اوڑھے ہوئے آئی اور کہنے لگی ’’الحمد للہ، کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پسندیدہ دین کو غلبہ عطا فرمایا۔ یا محمد( علیہ الصلوٰۃوالسلام)! مجھے یقین ہے کہ میں بھی آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رحمت سے حصہ پاؤں گی، کیونکہ میں اللہ پر ایمان لانے والی اور تصدیق کرنے والی عورت ہوں۔‘‘یہ کہہ کر اس نے نقاب اُٹھا دیا اور کہا’’ میں ہندہ ہوں، عتبہ کی بیٹی اور ابوسفیان بن حرب کی بیوی۔‘‘یہ وہی ہندہ ہے جس نے حضرت حمزہؓ کا کلیجہ چبایا تھا۔ہندہ جب ایمان لے آئی تو رحمت اللعالمین علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کے سارے قصور معاف کر دیئے اور جبینِ انور پر کوئی شکن لائے بغیر نہایت فراخ دلی سے فرمایا ’’خوش آمدید‘‘۔ اس کے بعدحضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے ہندہ اور اس کے ساتھ آئی ہوئی عورتوں کو بیعت کیا اور ان سے مندرجہ ذیل باتوں کا عہد لیا۔ اس وقت حضرت عمر ؓ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی ترجمانی کر رہے تھے۔

 چنانچہ حضرت عمرؓ نے کہا ۔۔۔ ’’ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرنا!‘‘

ہندہ نے کہا۔۔۔ ’’ اگر اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک ہوتا توکیا آج ہمارے کام نہیں آتا؟!‘‘

حضرت عمرؓ نے کہا۔۔۔ ’’چوری نہیں کرنا!‘‘

ہندہ نے کہا۔۔۔ ’’یا رسول اللہ ( علیہ الصلوٰۃوالسلام) ! میرا خاوند ابوسفیان بہت کنجوس آدمی ہے، کیا اس کے علم میں لائے بغیر میں اس کی اولاد پر کچھ خرچ کرسکتی ہوں؟‘‘

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ’’ ہاں، ضرورت کے مطابق لے سکتی ہو۔‘‘

حضرت عمرؓ نے کہا۔۔۔ ’’زِنا نہیں کرنا۔‘‘

ہندہ نے کہا۔۔۔’’کیا آزاد عورتوں نے بھی کبھی زِنا کیا ہے؟‘‘

حضرت عمرؓ نے کہا ۔۔۔’’ اپنی اولاد کو قتل نہیں کرنا۔‘‘

ہندہ نے کہا۔۔۔’’ ہم نے تو پال پوس کر ان کو بڑا کیا تھا، مگر آپ نے میدانِ بدر میں ان کو مار ڈالا۔‘‘

یہ دلچسپ جملہ سن کر حضرت عمرؓ کافی دیر تک مسکراتے رہے۔ 

حضرت عمرؓ نے کہا۔۔۔ ’’رسول اللہ علیہ الصلوٰۃوالسلام جن اچھے کاموں کا حکم دیں، ان پر عمل کرنا اورحضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی نافرمانی نہیں کرنا۔‘‘

ہندہ نے کہا۔۔۔ ’’ یا رسول اللہ علیہ الصلوٰۃوالسلام ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ یہ کیسی عمدہ اور اعلیٰ بات حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے ہم کو سکھائی ہے۔‘‘

فتح مکہ کے نتائج

جب مکہ فتح ہوا۔ لوگوں نے جوق در جوق اسلام قبول کرلیا۔

’’جب آجائے مدد اللہ تعالیٰ کی اور فتح نصیب ہوجائے اور دیکھ لو اے نبی ( علیہ الصلوٰۃوالسلام)! لوگوں کو کہ داخل ہو رہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے دین میں فوج در فوج۔ تو تسبیح کرو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اور بخشش مانگو اس سے بے شک وہی ہیں توبہ قبول کرنے والے۔ ‘‘(سورۃ النصر)

فتح مکہ کے متعلق مؤرخین نے اعتراف کیا ہے، ’’تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی کہ کوئی فتح خون بہائے بغیر ہوئی ہو۔ قدیم و جدید دنیاکی تاریخ میں مفتوحین کو اس طرح کی عام معافی کبھی نہیں دی گئی اور دنیا کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ فاتح نے عام معافی دی ہو۔‘‘

Topics


Baran E Rehmat

خواجہ شمس الدین عظیمی

جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب 
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔


نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم 
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان