Topics
فتح مکہ کے بعد
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے لوگوں سے بیعت لی ۔ بیعت ہونے والوں میں مرد بھی
شامل تھے اور عورتیں بھی۔ ایک عورت بہت سی
عورتوں کے جھرمٹ میں نقاب اوڑھے ہوئے آئی اور کہنے لگی ’’الحمد للہ، کہ
اللہ تعالیٰ نے اپنے پسندیدہ دین کو غلبہ عطا فرمایا۔ یا محمد( علیہ
الصلوٰۃوالسلام)! مجھے یقین ہے کہ میں بھی آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رحمت سے حصہ
پاؤں گی، کیونکہ میں اللہ پر ایمان لانے والی اور تصدیق کرنے والی عورت ہوں۔‘‘یہ کہہ
کر اس نے نقاب اُٹھا دیا اور کہا’’ میں ہندہ ہوں،
عتبہ کی بیٹی اور ابوسفیان بن حرب کی بیوی۔‘‘یہ وہی ہندہ ہے جس نے حضرت حمزہؓ کا
کلیجہ چبایا تھا۔ہندہ جب ایمان لے آئی تو رحمت اللعالمین علیہ الصلوٰۃ والسلام نے
اس کے سارے قصور معاف کر دیئے اور جبینِ انور پر کوئی شکن لائے بغیر نہایت فراخ
دلی سے فرمایا ’’خوش آمدید‘‘۔ اس کے بعدحضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے ہندہ اور اس
کے ساتھ آئی ہوئی عورتوں کو بیعت کیا اور ان سے مندرجہ ذیل باتوں کا عہد لیا۔ اس
وقت حضرت عمر ؓ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی ترجمانی کر رہے تھے۔
چنانچہ حضرت عمرؓ نے کہا ۔۔۔ ’’ اللہ تعالیٰ کے
ساتھ کسی کو شریک نہیں کرنا!‘‘
ہندہ نے کہا۔۔۔ ’’
اگر اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک ہوتا توکیا آج ہمارے کام نہیں آتا؟!‘‘
حضرت عمرؓ نے
کہا۔۔۔ ’’چوری نہیں کرنا!‘‘
ہندہ نے کہا۔۔۔
’’یا رسول اللہ ( علیہ الصلوٰۃوالسلام) ! میرا خاوند ابوسفیان بہت کنجوس آدمی ہے،
کیا اس کے علم میں لائے بغیر میں اس کی اولاد پر کچھ خرچ کرسکتی ہوں؟‘‘
حضور علیہ الصلوٰۃ
والسلام نے فرمایا ’’ ہاں، ضرورت کے مطابق لے سکتی ہو۔‘‘
حضرت عمرؓ نے
کہا۔۔۔ ’’زِنا نہیں کرنا۔‘‘
ہندہ نے
کہا۔۔۔’’کیا آزاد عورتوں نے بھی کبھی زِنا کیا ہے؟‘‘
حضرت عمرؓ نے کہا
۔۔۔’’ اپنی اولاد کو قتل نہیں کرنا۔‘‘
ہندہ نے کہا۔۔۔’’
ہم نے تو پال پوس کر ان کو بڑا کیا تھا، مگر آپ نے میدانِ بدر میں ان کو مار ڈالا۔‘‘
یہ دلچسپ جملہ سن
کر حضرت عمرؓ کافی دیر تک مسکراتے رہے۔
حضرت عمرؓ نے
کہا۔۔۔ ’’رسول اللہ علیہ الصلوٰۃوالسلام جن اچھے کاموں کا حکم دیں، ان پر عمل کرنا
اورحضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی نافرمانی نہیں کرنا۔‘‘
ہندہ نے کہا۔۔۔ ’’
یا رسول اللہ علیہ الصلوٰۃوالسلام ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ یہ کیسی عمدہ
اور اعلیٰ بات حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے ہم کو سکھائی ہے۔‘‘
جب مکہ فتح ہوا۔
لوگوں نے جوق در جوق اسلام قبول کرلیا۔
’’جب آجائے مدد اللہ تعالیٰ کی اور
فتح نصیب ہوجائے اور دیکھ لو اے نبی ( علیہ الصلوٰۃوالسلام)! لوگوں کو کہ داخل ہو
رہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے دین میں فوج در فوج۔ تو تسبیح کرو اپنے رب کی حمد کے
ساتھ اور بخشش مانگو اس سے بے شک وہی ہیں توبہ قبول کرنے والے۔ ‘‘(سورۃ النصر)
فتح مکہ کے متعلق
مؤرخین نے اعتراف کیا ہے، ’’تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی کہ کوئی فتح خون بہائے
بغیر ہوئی ہو۔ قدیم و جدید دنیاکی تاریخ میں مفتوحین کو اس طرح کی عام معافی کبھی
نہیں دی گئی اور دنیا کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ فاتح نے عام معافی
دی ہو۔‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔
نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان