Topics
یہاں
پہنچا تو فرشتوں نے میری بہت آئو بھگت کی اور مجھ سے کہا کہ ہم سب نے اپنے بارگاہ
قدوس میں عرض و معروض کر کے آپ کو حاصل کیا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو اگر آپ کی زندگی
اور عمل سے کچھ ہم بھی سیکھ سکیں۔ رہی وعظ کی مجلسیں جو اپ آسمان اولیں پر منعقد
فرمایا کرتے تھے۔ یہاں ہمارے لئے بھی مفید
ہونگی۔ میں نے کہا پیارے دوستو! میں ہر خدمت کے لئے حاضر ہوں چنانچہ وہی مشاغل جو
پہلے آسمان پر تھے۔ یہاں بھی شروع ہو گئے۔ ایک مدت تک یہ سلسلہ جاری رہا حتیٰ کہ
میری ضرورت تیسرے آسمان کے فرشتوں کو محسوس ہوئی اور اسی طرح مجھے بادل نخواستہ
دوسرے آسمان کے پیارے ساتھیوں کو الوداع کہنا پڑا۔ چلتے وقت میرے محبوب ساتھیوں
نے جن مایوس نگاہوں سے مجھے دیکھا تھا وہ تیر کی طرح میرے سینے کو چھلنی کر گئیں
اور آج تک ان کا اثر محسوس کرتا ہوں۔
حضور قلندر بابا اولیاء
آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح
عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے
والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا
خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں
گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا
پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی
کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ
دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو
یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔