Topics
ایک بار ایک عورت اپنے لڑکے کو لے کر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی
خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا، یا رسول اللہ علیہ الصلوٰۃوالسلام ! اس لڑکے کو
جنون ہے۔ آ پ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے لڑکے کو اپنے پاس بٹھالیااور اس کے سینے پر
اپنا دست مبارک پھیرا۔ ذرا دیر بعد لڑکے کو سیاہ رنگ کی قے ہوئی اور اسے جنون کے
مرض سے نجات مل گئی۔
غزوہ احد میں جب مسلمانوں کی صفیں بکھر گئیں تو دشمنوں نے حضور علیہ
الصلوٰۃ والسلام کے گرد گھیرا تنگ کردیا۔ جن صحابہؓ نے کمال جاں نثاری سے حضور
علیہ الصلوٰۃ والسلام کا دفاع کیا ان میں حضرت ابو دجانہؓ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ
اور حضرت قتادہؓؓ بن نعمانؓ انصاری شامل تھے۔ حضرت قتادہؓؓ بن نعمانؓ کی آنکھ میں
تیرلگا۔ آنکھ زخمی ہوگئی اور آنکھ کا ڈیلا نکل کر لٹک گیا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ
والسلام نے ڈیلا واپس آنکھ میں رکھ دیا۔ چنانچہ ان کی وہ آنکھ نہ صرف ٹھیک ہوگئی
بلکہ اس کی نگاہ دوسری آنکھ سے زیادہ تیز ہوگئی۔
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام غزوہ حنین سے واپس آرہے تھے۔ راستے میں
نماز کا وقت آگیا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام حسب دستور ٹھہر گئے۔ مؤذن نے اذان
دی۔ ابو مخدورہ اپنے چند دوستوں کے ساتھ قریب موجود تھے۔ اذان سن کر انہوں نے
استہزا کے طور پر چلّا چلّا کر اذان کی نقل اتارنی شروع کی۔ حضور علیہ الصلوٰۃ
والسلام نے ایک آدمی بھیج کر ان سب کو بلوایا۔ جب وہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے
سامنے حاضر ہوئے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان سب سے باری باری اذان
کہلوائی۔ ابو مخدورہ خوش الحان تھے اور ان کی آواز بھی سب سے بلند تھی۔ حضور علیہ
الصلوٰۃ والسلام نے انہیں روک لیا اور باقی سب کو جانے کی اجازت دے دی۔ اس کے بعد
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ابو مخدورہ کو اپنے سامنے بٹھالیا اور پیشانی سے
چہرے تک ہاتھ پھیرتے ہوئے سینے تک لائے اور سینے سے پیٹ، کلیجے اور ناف تک ہاتھ
پھیرا۔ اس کے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دعا فرمائی:
’’اللہ تعالیٰ تجھے برکت عطا فرمائے اور تجھ پر اپنا فضل و کرم کرے۔
جاؤ حرم شریف میں اذان دو۔‘‘
سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ
والسلام ایک دفعہ بنو حارث کے قبیلے سے گزرے ایک شخص سخت بخار میں مبتلا تھا۔ اس
نے عرض کیا، یا رسول اللہ علیہ الصلوٰۃوالسلام ہمارے علاقے میں بخار وبائی صورت
اختیار کرگیا ہے۔ سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا، مقام صعیب سے مٹی لو
اور ایک دعا تعلیم کی کہ یہ پڑھ کر جسم پر مٹی مل لو۔ بخار میں مبتلا مریض شفایاب
ہوگیا۔ اس طرح برص اور دوسری جلد کی بیماریوں کے لئے بھی یہ مٹی تریاق بن گئی۔
قصویٰ
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام
قصویٰ نامی اونٹنی پر سوار جب مدینہ میں داخل ہوئے تو مدینہ کے باشندوں نے آگے بڑھ
کر اونٹنی کی مہار پکڑ لی۔ ہر ایک کی خواہش تھی کہ سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ
والسلام کی میزبانی کا شرف اسے نصیب ہو۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے
فرمایا’’اونٹنی کی لگام چھوڑدو ،اونٹنی وہاں بیٹھے گی جہاں اللہ تعالیٰ کی مرضی
ہوگی اور میں بھی وہیں قیام کروں گا جہاں اللہ تعالیٰ چاہے گا۔‘‘
حضور علیہ الصلوٰۃ
والسلام کی اونٹنی قصویٰ مدینے کے کئی محلّوں سے گزرتی ہوئی محلہ ’’النجار‘‘ میں
داخل ہوگئی۔مدینے کے سارے مسلمان حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اونٹنی کے پیچھے چل
رہے تھے اور یہ جاننے کے مشتاق تھے کہ اونٹنی کہاں بیٹھے گی۔
قصویٰ کچھ دیر تک قبیلہ نجار کے محلے کے
چکر لگاتی رہی پھراسی جگہ داخل ہوگئی جو بالکل خالی تھی۔ اونٹنی وہاں پہنچ کر چند
قدم اور آگے بڑھی پھر ٹھہر گئی اور زمین پر گھٹنے ٹیک دیئے۔ اس جگہ پر جہاں اونٹنی
نے گھٹنے ٹیکے تھے کوئی گھر موجود نہیں تھا اور اس قطعہ زمین کو کھجوریں خشک کرنے
کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ زمین دو یتیم بچوں کی تھی۔ حضور علیہ الصلوٰۃ
والسلام نے مالیت سے زیادہ رقم دے کر وہ زمین خرید لی۔ مدینہ پہنچنے کے دوسرے دن
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مسلمانوں کی مدد سے اس جگہ پر مسجد نبوی کی تعمیر
شروع کردی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔
نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان