Topics

تعلیم حکمت

حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کا منصب ہے کہ اپنی امت کو حکمت کی تعلیم دیتے ہیں۔

’’تمھیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتے ہیں۔‘‘ (سورۃ البقرہ۔آیت151)

اللہ تعالیٰ حکیم ہیں کہ حکیم اس کے اسمائے حسنیٰ میں سے ہے۔اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب بھی حکیم ہے۔جیسا کہ قرآن کے الفاظ ہیں

’’یٰسین قسم ہے قرآن حکیم کی۔‘‘(سورۃ یٰسین۔آیت1تا 2)

حکمت کیا ہے؟

حکمت کے لغوی معنی ۔’’دانائی ،عقل،ہر چیزکی حقیقت دریافت کرنے کا علم ‘‘ ہے۔حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام حکمت کی تعلیم دیتے ہیں اس کا مفہوم یہ ہے کہ 

’’لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا کر انکی اصلاح(تزکیہ نفس) کر کے انہیں علوم سے آراستہ کرنے کے بعد ان میں بصیرت و دانشمندی کے اوصاف بیدار کرتے ہیں۔‘‘

حکمت کا لفظ نور کی صورت میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ودیعت کیا گیا ہے ۔ جس کے آثار ومظاہر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زبان سے احکام وسنت کی صورت میں ظاہر ہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :

’’ہم نے لقمان کو حکمت عطا کی کہ وہ اللہ کا شکر گزار ہو ۔‘‘(سورۃ لقمان۔آیت12)

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شریعت میں اخلاق کے مرتبے کو حکمت کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے۔اسلام میں عبادات اور دوسرے احکام کو جو حیثیت حاصل ہے ، اخلاق کو بھی اتنی ہی اہمیت حاصل ہے۔ 

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

’’اے ایمان والو! رکوع کرو، سجدہ کرواپنے رب کی بندگی کرو اور نیکی کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘(سورۃ الحج۔آیت۔77)

عبادات کا کردار

حقوق العباد انسانوں میں باہمی معاملات اور تعلقات کا نام ہے۔اللہ تعالیٰ رحمن ورحیم ہیں اس کی رحمت کا دروازہ کسی نیک و بد بندے پر بند نہیں ہوتا۔شرک و کفر کے سوا ہر گناہ قابلِ معافی ہے۔مگر حقوق العباد کی معافی اللہ تعالیٰ نے اُن بندوں کے لئے مخصوص کی ہے جن کی حق تلفی ہوئی ہے ۔ 

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:

’’جس بھائی نے کسی دوسرے بھائی پر ظلم کیا تو ظالم بھائی کو چاہیئے کہ وہ اس دنیا میں ظلم کو معاف کرالے ورنہ یومِ حساب میں تاوان ادا کرنے کے لئے کسی کے پاس کوئی درہم و دینار نہیں ہوگا،

صرف اعمال ہونگے ، ظالم کی نیکیاں مظلوم کو مل جائیں گی اور مظلوم کے اعمال میں لکھ دی جائیں گی۔ ‘‘

ارکان اسلام

بے سمجھ واعظوں اورابن الوقت مذہبی دانشوروں کی غلط بیانی سے یہ غلط فہمی پیدا ہوگئی ہے کہ اسلام کی بنیادصرف نماز ،روزہ ،حج اورزکوٰۃ پر قائم ہے۔اس بات سے یہ تاثر ملتاہے کہ چار ستونوں پر کھڑی ہوئی اسلام کی اس عمارت میں اخلاقِ حسنہ کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔حالانکہ نماز ،روزہ ،حج اور زکوٰۃ کے فرائض اور عبادات سے اخلاقِ حسنہ کی ہی تکمیل ہوتی ہے ۔قرآن حکیم بتاتاہے کہ نماز کا فائدہ یہ ہے کہ وہ بری باتوں سے روکتی ہے ۔ روزہ تقویٰ کی تعلیم دیتاہے ۔ زکوٰۃسر تاپا انسانی ہمدردی اور غم خواری کا درس ہے اورحج ہماری اخلاقی اصلاح اورترقی کا ذریعہ ہے ۔ اسلام کے ان چاروں ارکان کے نام الگ الگ ہیں مگر ان کا بنیادی مقصد اخلاقی تعلیم ہے ۔

اگر ان عبادات سے روحانی اور اخلاقی ثمر حاصل نہ ہو تو سمجھ لینا چاہیئے کہ احکا م الٰہی کی حقیقی تعمیل نہیں ہوئی۔ یہ عبادات ایسا درخت ہیں جس میں پھل نہیں آتا ، ایسے پھول ہیں جس میں خوشبو نہیں ہے ۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو جب تم نشے کی حالت میں ہو تو نماز کے قریب نہ جاؤ نماز اس وقت ادا کرنی چاہئیے جب تم سمجھو کہ کیا کہہ رہے ہو۔‘‘(سورۃ النساء۔ آیت 43)

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے :

’’جس کی نماز اس کو برائی اوربدی سے نہ روکے(نعوذ باللہ ) ایسی نماز بندے کو اللہ سے دورکردیتی ہے ۔‘‘

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلا م نے فرمایا:

’’روزہ رکھ کر جو شخص جھوٹ اور فریب کو نہ چھوڑے اللہ کواس کے روزہ کی ضرورت نہیں ہے۔ ‘‘

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :

’’یقیناًفلاح پائی ہے ایمان والوں نے جو اپنی نمازمیں خشوع اختیار کرتے ہیں ، لغویات سے دور رہتے ہیں زکوٰۃ کے طریقے پر عامل ہوتے ہیں ۔‘‘

’’اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں۔ ‘‘ (سورۃ مومنون۔ آیت 8)

غور کرنے پر یہ بات منکشف ہوتی ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے تقرب الہٰی اوردعا کی قبولیت کے بہترین موقع پر بھی اللہ تعالیٰ سے حسنِ اخلاق کے لئے درخواست کی ہے۔

مومن یہ بات جانتاہے کہ ایمان میں اخلاق کی بڑی اہمیت ہے۔

حدیث شریف میں ہے :

’’مسلمانوں میں کامل ایمان اسکا ہے جسکا اخلاق سب سے اچھاہے۔ ‘‘

’’ حسنِ اخلاق سے انسان وہ درجہ پالیتاہے جو دن بھر روزہ رکھنے اور رات کو شب بیدار رہنے سے حاصل ہوتاہے۔ ‘‘

Topics


Baran E Rehmat

خواجہ شمس الدین عظیمی

جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب 
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔


نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم 
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان