Topics

اسسٹنٹ پیغمبروں کی روانگی!


          میں ملائکہ کی کثیر فوج کے ساتھ زمین پر آیا اور اپنی سکونت کے لئے ایک نہایت پرفضا مقام تجویز کرنے لگا۔ ملائکہ کی فوجیں بھی میرے ارد گرد بس گئیں۔

          اب میں نے اپنی قوم کی رہبری کے لئے ایک پروگرام بنایا اور کامل غور و خوض کے بعد یہ مناسب سمجھا کہ میں اپنی قوم کے پاس ایک اسسٹنٹ پیغمبر بھیجوں۔ تا کہ وہ تعلیم خداوندی سے قوم جنہ کو بہرہ ور کرے۔ چنانچہ میں نے چند روزہ کوشش کے بعد اپنی قوم کے چند افراد سے دوستی کر کے انہیں اپنے ساتھ ملا لیا۔

          لیکن میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب میں نے دیکھا کہ صرف چند دوستوں کے حصول میں مجھے کافی دقت اور مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بھی عجیب بات تھی کہ باوجود اس تباہی اور بے چارگی کے یہ قوم اب بھی غراتی تھی۔ بہرحال حکمت عملیوں سے میں نے کچھ ایسے افراد حاصل کر ہی لئے جو مجھے میرے پروگرام میں امداد دے سکتے تھے۔

          سب سے پہلے میں نے سہلوطلیث ابن بلاہت کو بطور اپنے نائب یعنی (اسسٹنٹ پیغمبر) کے قوم کی طرف بھیجا۔ سہلوطلیث نہایت ہوشیار اور متقی جن تھا۔ اور میرا خیال تھا کہ وہ اس خدمت کو نہایت دانش مندی سے انجام دے گا۔ لیکن افسوس ہے کہ جانے کے بعد اس نے عرصہ تک کوئی خبر نہیں بھیجی۔ تب میں نے ایک دوسرے جن کو تیار کر کے بطور ہادی قوم کی طرف روانہ کیا وہ بھی ایسا روپوش ہوا کہ عرصہ تک خبر نہیں ملی۔ اس کے بعد مجبوراً تیسرا پیغمبر کو مامور کیا۔ یہ حضرت بھی اپنے سابقہ ساتھیوں کی طرح ہوا میں غائب ہو گئے۔ تب مجبوراً ایک اور پیغمبر روانہ کیا۔ یہ حضرت بھی ایسے گئے کہ خط بھی نہ بھیجا رسید کا۔ پانچواں پیغمبر بھیجا تو یہ حضرت پانچویں سوار ثابت ہوئے۔ مجبوراً چھٹا پیغمبر تیار کیا اور خوب سمجھا بجھا کر اور تاکید کر دی کہ تم پہلوں کی طرح بیٹھ نہ رہنا۔ کم از کم حالات سے ضرور مطلع کرنا۔ مگر یہ بھی اپنے ساتھیوں کے بھائی ثابت ہوئے۔

          اب مجھے بڑا تعجب ہوا اور میں نے سوچا کہ اگر یہی لیل و نہار رہے تو قوم کی رہبری اپنے بس کی بات نہیں۔ سوچتے سوچتے دل نے کہا کہ کم از کم ایک بار اور کوشش کر لوں۔ آخر یہ لوگ غائب کیوں ہو جاتے ہیں۔ جسے بھیجتا ہوں بس یہی سمجھنا پڑتا ہے کہ بھیج دیا۔ کوئی خیر خبر نہیں ملتی۔ خود مختلف ذرائع سے جانے والوں کے حالات معلوم کرتا ہوں تو پتہ چلتا ہے کہ وہاں کوئی پہنچا ہی نہیں۔ صحیح حالات ہی کوئی نہیں بتاتا۔

          میں نے اپنی کوشش سے جو چند افراد حاصل کئے تھے۔ ان میں سے کئی معتبر او بھروسے کے نمائندے بھیج چکا ہوں۔ لیکن ہنوز روز اول تھا۔ اب میں نے باقی ماندہ ساتھیوں پر نظر ڈالی اور آخری کوشش کے لئے آسف بن یاسف کو انتخاب کیا۔ یہ بہت ہی تیز طرار اور بے انتہا چالاک جن تھا۔ بہت عابد اور پرہیز گار۔

          آسف کو اول تو اس خدمت سے کچھ تامل ہوا لیکن میرے سمجھانے سے علم پیغمبری لے کر روانہ ہو گیا۔ میں نے ضروری ہدایتیں کیں۔ اور خوب اچھی طرح پڑھا دیا کہ جس طرح بھی ممکن ہو کہ شریعت آسمانی پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کرو۔ اور حالات سے مجھے مطلع کرتے رہو۔ ایسا نہ ہو کہ تم بھی سابقہ پیغمبروں کی طرح منہ چھپا بیٹھو۔

          آسف اللہ کا نام لے کر روانہ ہو گیا۔ اور وعدہ کر گیا۔ کہ حتی المقدور ہدایت پر عمل کروں گا۔ عرصہ تک مجھے اس کی بھی کوئی خبر نہ ملی۔ میں سمجھ گیا کہ یہ بھی پچھلے نبیوں کی طرح فرار ہو گیا۔ لیکن حیرت یہ تھی کہ باوجود سخت تحقیقات کے یہ پتہ کسی طرح نہ چلتا تھا کہ میرے بھیجے ہوئے پیغمبرکہاں روپوش ہو جاتے ہیں۔ نہ ان کا وہاں پہنچنا پایا جاتا ہے، نہ کوئی یہ اقرار کرتا ہے کہ ہم نے انہیں کسی جگہ دیکھا ہے۔ میں نئے طریقوں اور آئندہ تجاویز پر غور کر ہی رہا تھا کہ ایک دن آسف نہایت پریشان اور ہراساں آیا اور کہنے لگا:

’’اے عزازیل! تم نے آج تک جتنے نبی اپنی قوم میں بھیجے ہیں وہ سب فنا کے گھاٹ اتار دیئے گئے۔ قوم کے سربرآوردہ جنوں نے ہر پیغمبرکے ساتھ نہایت ظالمانہ سلوک کیا ہے وہ اپنے درمیان کسی ہادی کو دیکھنا پسند نہیں کرتے۔

تم نے جتنے پیغمبر بھیجے ہیں ان سب کے ساتھ نہایت وحشیانہ سلوک کیا گیا ہے اور یہ کہہ کر فنا کیا گیا کہ تم نے قوم سے غداری کر کے دوسری پارٹی سے میل جول پسند کیا تھا اس واسطے تم اس قابل نہیں ہو کہ ہم میں مل بیٹھ سکو۔‘‘

          یہ حالات سن کرمیرے تن بدن میں آگ کے شرارے نکلنے لگے اور میں نے اس وقت بارگاہ رب العزت میں دعا کی کہ اے خالق کائنات! مجھے طاقت دے کہ اپنی نافرمان قوم سے انتقام لے سکوں اور مجھے کوئی گزند نہ پہنچے، ارشاد ہوا کہ انتقام لے سکتے ہو۔ تمہیں کوئی نقصان نہ پہنچے گا۔ چنانچہ میں نے اسی وقت ملائکہ کی فوج کو حکم دیا کہ قوم جنہ میں جتنے سرکش اور باغی ہیں۔ سب کو نیست کی گود میں سلا دو۔ اور کسی کے ساتھ رعایت نہ کرو۔ البتہ کوئی متقی اور پرہیز گار نظر آئے تو اس کو احترام کے ساتھ ہمارے پاس بھیج دو۔ اور باغیوں میں سے اگر کوئی صراط مستقیم پر چلنے اور شریعت آسمانی پر عمل پیرا ہونے کا وعدہ کرے تو اس کو بھی بہ حفاظت ہم تک پہنچا دو۔

          ملائکہ کی فوج نے ایسا ہی کیا۔ باغی اور سرکشوں کو چن چن کر نیست و نابود کر دیا۔ اب اس دنیا میں صرف متقی اور نیک لوگوں رہ گئے تھے فساد اور بغاوت کا خاتمہ ہو چکا تھا۔

 

Topics


Shaitan Ki Sawaneh Umri

حضور قلندر بابا اولیاء

آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔