Topics
دنیا
سمجھتی ہے کہ بھولے بھالے آدم ؑ نے اور ان کی اولاد نے مور کو بے قصور سمجھ کر
چھوڑ دیا اور اس سے کوئی بدلہ نہیں لیا لیکن اس چیز پر آج تک کسی نے غور نہیں کیا
کہ آدم ؑ کی اولاد بلی اور کتا جیسے غلیظ جانور تو پالنا گوارا کرتی ہے اور
تقریباً ہر دس پانچ گھروں کے بعد ایک گھر میں ضرور ہی یہ جانور ملے گا لیکن مور
بیچارہ جنتی حسن کھونے کے بعد بھی دنیا کے ہزاروں لاکھوں جانوروں سے زیادہ حسین ہے
مگر آدم ؑ کی اولاد اپنے قریب رکھنا گوارا نہیں کرتی اور یہ بے چارہ جنگلوں میں
بھٹکتا پھرتا ہے۔
حضور قلندر بابا اولیاء
آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح
عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے
والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا
خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں
گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا
پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی
کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ
دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو
یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔