Topics

والدین

”اور آپ کے رب نے فیصلہ فرما دیا ہے کہ تم اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔“


ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا   ”میرے پاس دولت بھی ہے اور اولاد بھی اور میرے ماں باپ کو بھی میرے مال کی ضرورت ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم بھی والد کے ہو اور تمہارا مال بھی والد کے لئے ہے۔“   (الحدیث)

والدین کے آگے فرمانبرداری ، احترام اور محبت کو ہمیشہ ملحوظ رکھیئے اور کوئی ایسی بات نہ ہونے دیجئے جو انہیں ناگوار گزرے یا جس سے اُن کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔ بڑھاپے کی عمر ایسا زمانہ ہوتا ہے۔ جب آدمی کو اپنی ناتوانی کا احساس ہونے لگتا ہے اور معمولی سی بات بھی محسوس ہونے لگتی ہے۔ والدین کی خدمت گزاری میں کوئی کسر باقی نہ رہنے دیجئے۔ کوئی بات ایسی نہ ہو کہ جو اُن کے لئے ناگواری کا سبب بن جائے ارشادِ باری تعالیٰ ہے، ” اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکیاں دو۔“

”ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا ہے۔“ (القرآن)

”اللہ کی رضا مندی ماں باپ کی خوشنوندی میں ہے اور اُس کی ناراضگی ان کی ناراضگی میں ہے۔“ (الحدیث)


جب ہم اپنے والدین کے مقام و مرتبہ پر غور کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ خالق نے والدین کو عظیم نعمت بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ ماں باپ کو ذریعہ بنا کر اس آپ و گل کی دنیا میں پیدا فرماتے ہیں۔ یہی واسطہ اور ذریعہ وہ امر ہے ، جو والدین کی عزت اور تعظیم کا سبب بنتا ہے۔ ماں باپ اولاد کی تمنا کرتے ہیں اور پھر ماں مہینوں ایک نئی زندگی کو اپنے وجود میں پروان چڑھاتی ہے۔ پھر پیدائش کے بعد بھی اولاد اور ماں کا رشتہ نہیں ٹوٹتا اور ماں ہر وقت اولاد کی خدمت پر کمر بستہ رہتی ہے۔ دوسری طرف باپ رزق کے حصول کے لئے اپنی پوری توانائی سے اولاد کے لئے سامان خوردونوش کا انتظام کرتا ہے۔ ان تمام باتوں کے پیشِ نظر والدین کی خدمت گزاری میں کوئی کسر باقی نہ رہنے دیجئے۔ کوئی بات ایسی نہ ہو جو اُن کے لئے ناگواری کا سبب بن جائے۔

 ”اس کی تکلیف اُٹھا کر بطن میں لئے لئے پھری اور اس نے ولاست میں جان لیوا تکلیف برداشت کی۔“ (القرآن)

” اور آپ کے رب نے فیصلہ فرما دیا ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔“                                       (القرآن)

قرآن پاک نے ماں کا یہی احسان یاد دلا کر ماں کے ساتھ غیر معمولی حُسن سلوک کی تاکید کی ہے۔ بچہ نو مہینہ تک ماں کے خون سے پیٹ میں پرورش پاتا ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ بچے وہی ذہن اور وہی خیالات اپناتے ہیں جو ماں کے دماغ میں گردش کرتے رہتے ہیں۔ ماں کا فرض یہ ہے کہ وہ بچے کو اپنے دودھ کے ایک ایک قطرے کے ساتھ اللہ اور اس کے محبوب حضرت محمد اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرزِ فکر کا سبق دیتی رہے تاکہ دودھ کے ہر گھونٹ کے ساتھ نبی پاک کا عشق اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت رچ بس جائے۔ اس خوشگوار فریضہ کو انجام دے کر جو روحانی سکون و سرور حاصل ہوتا ہے اس کا اندازہ ان ماؤں کو ہوتا ہے جو اپنے بچوں کی پرورش حق کے ساتھ کرتی ہیں۔

 


حضور قلندر بابا اولیا ؒ نے فرمایا

 انسان کیا ہے؟ ہم اس کو کس طرح پہچانتے ہیں اور کیا سمجھتے ہیں؟ ہمارے سامنے گوشت پوست کا بنا ہوا ایک مجسمہ ہے، جو ہڈیوں کے ڈھانچہ پر رگ پٹھوں اور کھال سے بنا ہوا ہے۔ ہم اس کا نام جسم رکھتے ہیں۔ جسم کی حفاظت کے لئے ہم لباس پہنتے ہیں۔ یہ لباس کا ٹن ، اون، ریشم، نائیلون یا کھال سے بنایا جاتا ہے۔ یہ لباس گوشت پوست کے جسم کی حفاظت کرتا ہے، لیکن فی الحقیقت اس میں اپنی کوئی زندگی یا اپنی کوئی حرکت نہیں ہوتی، جب یہ لباس جسم پر ہوتا ہے تو جسم کے اعضاء حرکت نہ کریں تو لباس میں حرکت نہیں ہوتی۔

Topics


Uswa E Hasna

خواجہ شمس الدین عظیمی


مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے  ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح  طرح نہیں گزارا  جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔