Topics
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے میں ہی ابتدا ء ہوں، میں ہی انتہا ہوں، میں ہی ظاہر ہوں، میں ہی باطن اور اللہ ہر چیز کو محیط ہے۔ جو چیز ہر شے پر محیط ہے، سمجھنے کے لئے اسے ہم تجلی کہتے ہیں۔ تجلی الٰہی ہر چیز پر محیط ہے۔ یعنی ہر چیز تجلی میں بند ہے اور کائنات میں ہر تخلیق ، وہ نوع ہو یا فرد ، اس کی زندگی تجلی کے ساتھ قائم و دائم ہے۔ اللہ تعالیٰ کی حاضر وموجود صفت کا حامل اسم یَاشَھِیدُ بطور وظیفہ پڑھنے سے تجلی الٰہی کا انکشاف ہوتا ہے۔ جو بندہ یَا شَھِیدُ کی صفات اور حکمت کا مشاہدہ کر لیتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ کے دربار کی حاضری نصیب ہوجاتی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔