باہمی مشاورت
”پس ان کو معاف کرو اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کرو ۔اور اپنے کاموں میں ان سے مشورہ لیا کرو اور پھر جب پکا ارادہ کر لو تو اللہ پر توکل کرو ۔بے شک اللہ توکل کرنے والوں کا دوست ہے۔ “ (القرآن)
---------
”جو مسلمان کسی مسلمان کے مشورہ لے اور اپنے بھائی کو ٹھیک رائے سے آگاہ نہ کرے تو وہ خیانت کرنے والا شمار ہوگا۔“ ( الحدیث)
ایک مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگو !عقلمندوں سے رائے لیا کرو تاکہ تم ہدایت پاؤ اور ان کی نافرمانی نہ کیا کرو کیونکہ اس صورت میں تم کو ندامت اٹھانا ہوگی ۔کسی معاملے کی انجام دہی میں سمجھدار لوگوں سے مشورہ ضرور کیجئے۔ مشورہ لیتے وقت یہ دیکھنا بھی ضروری ہے ک ہ کیا یہ شخص اس شعبے سے تعلق رکھتا بھی ہے یا نہیں۔ آپ کو مکان کی تعمیر کرنی ہے تو ایسے لوگوں کو مشورہ کارگر ثابت ہوسکتا ہے جو تعمیرات کے شعبے سے تعلق رکھتے ہوں اور ان کی معلومات اس بارے میں وسیع ہوں ۔کمپیوٹر کا کوئی مسئلہ ہو تو اسے بڑھئی نہیں کر سکتا ۔کوئی شخص آپ سے مشورہ طلب کرلے تو اس کی غلط رہنمائی ہرگز مت کریں ۔اگر آپ اس بارے میں معلومات نہیں تو اچھے طریقے سے معذرت کرلیں۔ اس کا مشورہ آپ کے پاس امانت ہے ۔کسی تیسرے فریق کو یہ راز بتا کر اس امانت میں خیانت مت کیجئے۔
حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا
اس دنیا سے جب بھی کوئی جاتا ہے تو کچھ بھی ساتھ نہیں لے جاتا۔ وہاں جو چیز ساتھ جاتی ہے وہ خوشی ہے اگر آپ اس دنیا میں خوش ہیں تو وہاں بھی خوشی آپ کا استقبال کرے گی۔ خوشی اسی وقت حاصل ہوتی ہے جب آدمی ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کر ے۔جو حاصل ہے اس پر صبر شکر کے ساتھ قناعت کرے اور جو چیز میسرنہیں اس کا شکوہ نہ کرے ۔اللہ کی نعمتوں کے حصول کے لئے بھر پور جدوجہد کرے۔ ہر حال میں خوش رہنے سے بندہ راضی بہ رضا ہو جاتا ہے۔