Topics
”شک کو دل میں جگہ نہ دیں جس فرد کے دل میں شک جا گزیں ہو وہ کبھی عارف نہیں ہو سکتا اس لئے کہ سک شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے جس کے ذریعہ وہ آدم زاد کو اپنی روح سے دور کر دیتا روحانی قدروں سے دوری آدمی کے اوپر علم و آگہی اور عرفان کے دروازے بند کر دیتی ہے۔“
سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات فرد کو روحانی اور دنیاوی اعتبار سے متوازن شخصیت بناتی ہیں۔ جس میں مثبت پہلو زیادہ اور منفی پہلو کم سے کم ہوتے ہیں لہذا متوازن شخصیت کی تعمیر کے لئے ضروری ہے کہ روحانی طالب علم اپنے اندر موجود منفی پہلوؤں سے زیادہ سے زیادہ اجتناب برتے اس کے نتیجے میں اس کے اندر مثبت پہلو یا مثبت خصوصیات زیادہ سے زیادہ اجاگر ہوتی ہیں۔ شک، غصہ ، انتقام، کبر، دل آزاری وغیرہ کا شمار پہلوؤں میں ہوتا ہے۔
شک یا ابہام یقین کی ضد ہے۔ جب کوئی شخص بظاہر اللہ کی ذات پر ایمان رکھتے ہوئے ایسے خیالات کا شکار ہوجائے جو اللہ کی ذات و صفات یا حضور علیہ اصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات سے متصادم ہوں تو اس کو شک کہا جائے گا۔ شک شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے جس کی بنا پر بندے کو اللہ سے دور کر دیتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔