Topics
”مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا، بے شک جو لوگ میری عبادت سے روگردانی کرتے ہیں وہ ضرور ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔“( القرآن)
---------
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے
”تم میں سے جس شخص کو دعا مانگنے کی توفیق مل گئی تو سمجھو گویا اس کے اوپر رحمت کے دروازے کھل گئے۔“( الحدیث)
اللہ تعالی سے وہی کچھ مانگیے جو حلال اور طیب ہے۔ دعا میں خشوع و خضوع ضروری ہے۔ خشوع اور خضوع سے مراد یہ ہے کہ بندے کے دل میں اللہ تعالی کی عظمت موجود ہو ، سر اور نگاہیں جھکی ہوئی ہوں، آنکھیں نم ہوں، انداز و اطوار سے مسکینی اور بے کسی ظاہر ہو رہی ہو۔ دعا چپکے چپکے اور دھیمے انداز میں مانگیے۔
دعاؤں کے ساتھ عمل نہ ہو، کردار نہ ہو، اخلاص نہ ہو تو یہ دعائیں بھی زمین کے کناروں سے باہر نہیں نکلتیں۔ اللہ تعالی کے قانون کے مطابق وہ دعائیں مقبول ہوتی ہیں جن کے ساتھ مسلسل اور پیہیم عمل ہو۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔