Topics

ماں باپ

 

”ایمان والو! خود کو اور اپنے اہلِ خانہ کو آگ سے بچاؤ۔“                             (القرآن)

” والدین کی طرف سے اولاد کو سب سے بہتر عطیہ اس کی اچھی تربیت ہے۔“         (الحدیث)

 ماں باپ اولاد کی تمنا کرتے ہیں اور پھر ماں مہینوں ایک نئی زندگی کو اپنے وجود میں پروان چڑھاتی ہے۔ پھر پیدائش کے بعد بھی اولاد اور ماں کا ریشتہ نہیں ٹوٹتا اور ماں ہر وقت اولاد کی خدمت پر کمر بستہ رہتی ہے۔ اولاد کو ذرا سی تکلیف میں دیکھتی ہے تو بے چین ہو جاتی ہے اور اس کا تدارک کرتی ہے۔ ماں کا فرض یہ ہے کہ وہ نبی ﷺ کا عشق اور دین کی محبت بھی بچہ کے سراپا میں اس طرح انڈیل دے کہ قلب و روح میں اللہ کی عظمت اور رسول اللہ ﷺ کی محبت رچ بس جائے۔

”اپنی اولاد کو فقر و فاقہ کے خوف سے قتل نہ کرو ہم ان کو بھی رزق دیں گے اور ہم تمہیں بھی رزق دے رہے ہیں۔“                 (القرآن)

”تم لوگ اپنی اولاد کے ساتھ رحم و کرم کا برتاؤ کرو اور ان کو اچھی تربیت دو۔“                 (الحدیث)

 

اولاد کو ضائع نہ کیجئے اور اولاد کو اپنے اوپر بوجھ نہ سمجھئے۔ معاشی تنگی کی وجہ سے کبھی نہ سوچیئے کہ یہ سب اولاد کی وجہ سے ہے۔ دراصل صالح اولاد ہی آپ کے بعد آپ کی تہذیبی روایات ، دینی تعلیمات اور پیغام توحید کو زندہ رکھنے کا ذریعہ ہے۔ اور مومن نیک اولاد کی آرزوئیں اسی لئے کرتا ہے کہ وہ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کے پیغام کو زندہ رکھے گی۔اپنے بچوں کو حسب ِ مراتب گود میں لیجئے۔ پیار کیجئے، شفقت سے ان کے سر پر ہاتھ پھیریئے۔ تند خو اور سخت گیر ماں باپ سے بچے ابتدا میں سہم جاتے ہیں اور پھر نفرت کرنے لگتے ہیں۔ والہانہ جذبہ ِ محبت  سے ان کے اندر خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور ان کی فطری نشونما پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نہایت پیار و انسیت کے ساتھ انہیں نبیوں کے قصے، صالحین کی کہانیاں، صحابہ کرام ؓ کی زندگی کے واقعات اور مجاہدین اسلام کے کارنامے اہتمام کے ساتھ سنائیے اور ان سے سنیئے بھی۔ ہزار مصروفیتوں کے باوجود ان کے لئے وقت نکالئے۔ جب بچے خوش ہوں انہیں بتائیے کہ رسول اللہ ﷺ بچوں سے والہانہ محبت فرماتے تھے۔ بچوں کو دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور، گلنار ہو جاتا تھا۔

Topics


Uswa E Hasna

خواجہ شمس الدین عظیمی


مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے  ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح  طرح نہیں گزارا  جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔