Topics
”یاد کرو اپنے رب کو اپنے دل میں خشیت اور عاجزی کے ساتھ آہستہ آواز سے ہر صبح و شام اور تمہارا شمار غافلوں میں نہ ہو۔“ (القرآن)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
”یہ عمل مجھے دنیا و مافیہا سے زیادہ محبوب ہے کہ ذاکرین کے ساتھ صبح کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک اور عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک ذکر الٰہی کروں۔“ (الحدیث)
روحانی اسکول اور کالجوں میں انفرادی اور اجتماعی طور پر ذکر کرایا جاتا ہے تاکہ سالکین کے لطائف رنگین ہوں اور ان کے اوپر اللہ کا رنگ غالب آجائے۔ طلباء طالبات کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ چلنے پھرتے، اُٹھتے بیٹھتے ، وضو بے وضو ، ہر حال میں اللہ کے ذکر میں مشغول رہیں۔ ہر سلسلہ میں کسی نہ کسی اسم کا ورد کرایا جاتا ہے مثلاً سلسلہ عظیمیہ کا ورد ”یا حی یا قیوم“ ہے۔ چلتے پھرتے، وضو بے وضو، اُٹھتے بیٹھتے، پاکی ناپاکی کی ہر حال میں سالکین کو ”یا حی یا قیوم“
پڑھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ جب کوئی بندہ جلی یا خفی ذکر کرتا ہے اس کے اندر VIBRATION کا عمل جاری ہو جاتا ہے۔ اس کے حواس ہمہ تن اللہ کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔
اچھی ہے بُری ہے دہر فریاد نہ کر
جو کچھ گزر گیا اُسے یاد نہ کر
دو چار نفس عمر ملی ہے تجھ کو
دو چار نفس عمر کو برباد نہ کر
حضور قلندر بابا اولیا ؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔