Topics

پنجگانہ نماز ادا کی پابندی کے باوجود ناکامیوں کا سامنا


میں سولہ سال سے ملازمت کر رہا ہوں میرے کام سے متعلقہ حکام نہ صرف مطمئن ہیں بلکہ تعریف  کرتے ہیں لیکن اتنی مدت گزر جانے کے بعد مجھے ابھی تک نہ مستقل کیا گیا ہے نہ ترقی دی گئی ہے۔ میری سمجھ میں یہ بات نہیں اتی کہ میں پنجگانہ نماز ادا کرتا ہوں اور جب سے مجھ پر روزے فرض ہوئے ہیں آج تک کوئی روزہ قضا نہیں ہوا، اس کے باوجود مجھے ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 

جواب:   اگر آپ نماز روزہ کے اس لئے پابند ہیں کہ اس طرز عمل سے سارے مسائل آپ کے حسبِ منشا نتیجہ خیز ہوں گے تو یہ روش فکر غلط اور نامناسب ہے۔ نماز ، روزہ انسان کے اوپر فرض ہے۔ زندہ رہنے کے لئے کھانا پینا بھی فرائض میں داخل ہے۔ خورد و نوش کا فریضہ ہمارے جسمانی نظام کو بحال رکھتا ہے۔ نماز، رہزہ اور ارکان ِ اسلام کی بجا آوری سے ہماری روح کو تقویت حاصل  کرتی ہے۔ ہم اس طرح بھی کہہ سکتے ہیں کہ نماز ، روزہ کی ادائگی خالق اور مخلوق کے درمیان ایک قربت کا ذریعہ ہے لیکن اگر ہم نماز اس لئے ادا کریں کہ ہماری دنیاوی پریشانیاں دور ہو جائیں تو یہ ناقص عمل ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے۔

                                    پس نماز پڑھنے والوں کے لئے ان کی نمازیں ہلاکت کا

                                    مؤجب ہوتی ہیں جبکہ وہ نمازیں پڑتھے ہیں اور بے خبر

                                    ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔     (سورۃ الماعون)

            آپ کی تحریر اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ نماز ، روزہ کی طرف آپ کی توجہ خالصتاً اللہ کے لئے نہیں بلکہ دنیاوی الجھنوں اور پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے ہے۔ جب یہ طرز کسی ذہن میں در آتی ہے تو نماز کا مقصد فوت ہو جاتا ہے اور روح کے اوپر جمود طاری ہو جاتا ہے۔

            روح کا یہ جمود انسانی صلاحیتوں کو اس حد تک مفلوج کر دیتی ہے کہ وہ مسائل و معاملات میں بے بس ہو کر رہ جاتا ہے یہی صورت آپ کے ساتھ در پیش ہے۔ آپ اپنی طرزِ فکر کا محاسبہ کیجیئے، نماز صرف اللہ کے لئے قائم کیجیئے۔ انشاء اللہ طرز ِ فکر کی اس تبدیلی سے آپ کے سارے مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔ نماز اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول کا ذریعہ ہے۔

Topics


Ism e Zaat

خواجہ شمس الدین عظیمی



روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و  جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی  بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔