Topics

زندگی گزارنے کا گُر۔


داغ داغ جسم کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں۔ تسلیم کرتا ہوں کہ اس دنیائے مکافات عمل میں ہر کردہ گناہ کی سزا ملتی ہے مگر میں تو ناکردہ گناہوں کی پاداش میں سولی پر لٹکا ہوا ہوں۔ کوئی کہتا ہے سزا ہے کوئی ستاروں کا الٹ پھیر بتاتا ہے، کسی کی رائے میں امتحان ہے۔

            صحت ، شادی، مقدمہ، قرض، حصول معاش میں ناکامی، زہنی اذیت، ناآسودگی، بے سکونی، کس کس مسئلہ کا تذکرہ کروں۔

                                                تن ہمہ داغ داغ شد پنبہ کجا کجا نہم

 

جواب:   میرے عزیز دوست! میں اپ کو زندگی گزارنے کا وہ گر بتاتا ہوں جو مجھے میرے آقا، مرشد کریم حضور قلندر بابا اولیا رحمتہ اللہ علیہ نے خصوصی کرم سے تلقین فرمایا ہے۔

                        ۱۔ معاش کا کام پوری تندہی اور کوشش سے انجام دو لیکن نتیجہ پر

                                                                                                  نظر نہ رکھو۔ نتیجہ اللہ کے اوپر چھوڑ دو۔

                        ۲۔ کسی شخص سے اگر تکلیف پہنچے تو اسے فوراً معاف کر دو۔

                        ۳۔ تمہاری ذات سے کسی کو تکلیف پہنچ جائے تو چھوٹے اور بڑے

                                                                                                             کا امتیاز کئے بغیر اس سے فوراً معافی مانگ لو۔

            یہ نسخہ کیمیا ہے۔ اس عمل کو آپ دست گیب کا عمل بھی کہہ سکتے ہیں۔ کوشش کیجیئے اور بامراد ہو جایئے۔

Topics


Ism e Zaat

خواجہ شمس الدین عظیمی



روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و  جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی  بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔