Topics

حالات کی ستم ظریفی اور ناشکری


             ہم پانچ بہن بھائی ہیں۔ والد کے انتقال کے بعد والدہ نے ہماری پرورش کی۔ گزر اوقات والد کی چھوڑی ہوئی جائیداد سے  ہوتی رہی ہے۔ بڑے بھائی نے تعلیم حاصل کر کے تجارت کی طرف توجہ دی۔ چھوٹے بھائی نے ملازمت اختیار کر لی۔ دو تین سال کاروبار ٹھیک رہا اور پھر آہستہ آہستہ اس طرح ختم ہو گیا کہ دکان  کا کرایہ دینا بھی مشکل ہو گیا۔ چھوٹے بھائی شادی کے بعد ہم سے الگ ہو گئے۔ بھائی کا کاروبار خراب ہوا تو جائیداد فروخت ہونا شروع ہو گئی۔ اب صورت یہ ہے کہ ہمارے پاس رہنے کے لئے اپناذاتی مکان بھی نہیں ہے۔  دکان کرایہ ادا نہ ہونے کی وجہ سے سر بمہر ہو گئی ہے۔ حالات کی ستم ظریفی یہ ہے کہ ان صدموں کی تاب نہ لاکر والدہ بھی فوت ہوگئیں۔ ہم لوگ سخت پریشان ہیں کہ یہ سب افتاد ہمارے  اوپر کیوں پڑی ہے۔

 

جواب:    چاول لیجیئے، ہر چاول کے دانے پر ایک ایک نقطہ لگایئے اور جب چاول ایک ہزار ہو جائیں تو چاول پرندوں کو ڈال دیجیئے۔ لکھنے کے دوران کسی سے بات نہ کریں۔ آسانی اس میں  ہے کہ رات سونے سے پہلے یہ کام کر لیں۔کم سے کم ۴۰ دن کریں۔ اس کے بعد بھی اگر کچھ عرصہ جاری رکھیں تو زیادہ مفید ہوگا۔ اس طرزِ عمل سے آپ کے گھر والوں میں ایثار کا جذبہ پیدا ہو جائے گا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بدگمانی  ہوگئی وہ کافی حد تک ختم ہو جائے گی۔

            بحیثیت مسلمان ہمارا یہ ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ناشکری اور مسلسل ناشکری کفرانِ نعمت بن جاتی ہے۔ یاد رکھیئے! دیر یا سویر کفرانِ نعمت کرنے والے لوگوں کو قانون ِ قدرت معاف نہیں کرتا۔ ان پر وسائل تنگ ہو جاتے ہیں۔

Topics


Ism e Zaat

خواجہ شمس الدین عظیمی



روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و  جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی  بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔