Topics

السر


۱۔میری اہلیہ کے دائیں اور بائیں جانب چھاتیوں کے نیچے اور اوپر درد ہوتا ہے اور ہاتھ لگانے سے ٹیسیں اُٹھتی ہیں۔ درد کے ساتھ جگہ پھول جاتی ہے۔ حکیموں ، ڈکٹروں نے السر تشخیص کیا ہے۔

            ۲۔ مجھے چھ ماہ سے پیٹ میں درد،جلن اور تیزابیت کی شکایت  کی وجہ سے سخت تکلیف ہوتی ہے۔ ڈاکٹر السر بتاتے ہیں ، بہت پریشان ہوں۔

            ۳۔ مجھے گزشتہ چھ سال سے السر کا مرض ہے۔ اس وجہ سے شادی بھی نہیں ہو سکی کہ صحت خراب رہتی ہے۔ کوئی سستا علاج  تجویز کریں کہ مستقل طور سے السر ختم ہو جائے۔

            محمد زاہد عالم                (منگھوپیر)

            انور رحیم اور فاطمہ خان                         ( حیدرآباد)

 

جواب:   السر کا مرض غذاؤں میں ملاوٹ کی وجہ سے عام ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ سُرخ مرچ، گرم مصالحہ، تلی ہوئی اور کھٹی غذاؤں اور تمباکو خوری کی وجہ سے بھی السر کا مرض ہوتا ہے۔

            سستا اور مؤثر علاج یہ ہے کہ خربوزے کے چھلے ہوئے ہوئے بیج روزانہ ۲۵ گرام لے کر صبح سویرے بغیر مرچ  اور نمک کی سل پر پیسیں اور ساتھ پانی کا چھینٹا دیتے رہیں ۔ جب بیج پیس کر پیسٹ  سا بن جائے تو نہار منہ چاٹ لیا کریں۔ ناشتہ ایک گھنٹہ بعد کریں۔

            چالیس دن کے بلا  ناغہ اس علاج سے بحکم باری تعالیٰ السر ہمیشہ کے لئے ختم ہو جاتا ہے ۔ اس علاج کے ساتھ ڈاکٹر یا  حکمی علاج رکھا  جا سکتا ہے۔

Topics


Ism e Zaat

خواجہ شمس الدین عظیمی



روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و  جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی  بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔