Topics

دست غیب


اللہ کا دیا سب کچھ ہے لیکن میرے گھر سے تنگ دستی ختم نہیں ہوتی۔ دو سال سے شوہر بیرون ملک گئے ہوئے ہیں، آمدن کبھی دو ہزار سے اوپر نہیں ہوئی۔ ملک سے باہر انہیں بیس ہزار تنخواہ ملتی ہے اور تنگ دستی کا وہی عالم ہے۔ دن بدن  گھریلو حالات خراب ہو رہے ہیں ۔ بچیوں کی شادی کرنی ہے اور یہاں دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔

 جواب:   خیر و برکت کا اصل راز یہ ہے کہ بندہ اپنے رب سے سودا کرتا رہے اور وہ اس طرح کہ اپنی حلال کمائی میں سے خیرات نکالتا رہے اور مستحق افراد پر خرچ کرتا رہے۔ اس عمل سے غیبی مدد بھی شامل حال رہتی ہے اور تنگ دستی اپنا دامن لپیٹ لیتی ہے۔ آپ بھی تجربہ کر کے دیکھیں۔

            دن میں روزہ رکھیں۔ افطار سے فارغ ہو کر عشاء کی نماز کے بعد تازہ وضو کر کے مصلیٰ پر بیٹھ جائیں۔ اول و آخر درود شریف ایک مرتبہ کے بعد ایک سو مرتبہ

                                    بسم اللہ الواسع جل جلالہ یا بدیع العجائب بالخیر یا بدیع

            پڑھ کر ہاتھوں پر دم کر کے آدھے سر پر سے پورے چہرے پر تین مرتبہ پھیر لیں اور زردہ کے رنگ اور عرق گلاب سے مومی کاغذ پر درج ذیل نقش لکھیں۔

                                                                       

            نقش موڑ کر اسے تجوری، سیف یا لاکر میں رکھ دیں جہاں گھر میں رقم رکھی ہو۔

            وظیفہ شروع کرنے سے پہلے زردہ کے رنگ اور عرق گلاب سے بنائی گئی روشنائی اور کاغذ اپنے پاس رکھ لیں تاکہ وظیفہ کے دوران اُٹھنا نہ پڑے۔

            ہر جمعرات گیارہ روپے خیرات کرنا اپنا معمول بنا لیں اور وضو بغیر وضو ہر وقت یاحی قیوم کا ورد کریں۔

Topics


Ism e Zaat

خواجہ شمس الدین عظیمی



روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و  جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی  بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔