Topics

اسفل زندگی سے اعلیٰ مقام پر فائز ہو جائے


عظیمی صاحب! السلام علیکم

            اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انسان کو بہترین صانعی سے بنایا گیا اور یہ اسفل میں گر گیا۔ رہنمائی فرمائیں کہ اسفل میں گرا ہوا انسان زندگی کس طرح گزارے کہ وہ جنت کا دائمی سکون حاصل کرے اور اسفل  زندگی سے نکل کر اعلیٰ مقام پر فائز ہو جائے۔

 

جواب:   آسمانی کتابوں کے مطابق سکون حاصل کرنے کا مؤثر طریقہ یہ ہے کہ

            انسان غصہ نہ کرے اور کسی بات پر پیچ و تاب نہ کھائے۔۔۔۔۔

            عملی زندگی میں کوتائی نہ کرے اور نتیجہ کے اوپر نظر نہ رکھے۔۔۔۔۔

            زمیں پر بسنے والی قومیں زندگی کے جن اصولوں پر کاربند ہیں ان کا مطالعہ کرے۔  قانون فطرت میں کہیں جھول نہیں ہے ،ہر  چیز وقت کے ہاتھوں کھلونا بنی ہوئی ہے۔ وقت جس طرح سے چابی بھر دیتا ہے شے حرکت کرنے لگتی ہے ۔ وقت اپنا رشتہ توڑ لیتا ہے تو کھلونے میں چابی ختم ہو جاتی ہے ۔ کل پرزے سب ہوتے ہیں لیکن قوت  (Energy)  باقی نہیں رہتی۔

             وقت قوت کا مظاہرہ ہے۔ قوت ایک توانائی ہے ایک مرکز ہے اور اسی مرکز کو آسمانی کتابیں قدرت کے نام سے متعارف کراتی ہیں ۔ قدرت ایک ایسا مرکز ی نقطہ ہے جس نقطہ کے ساتھ پوری کائنات کے افراد بندھے ہوئے ہیں ، وجود اور عدم دونوں اس میں گم ہیں۔ انسان جب کائنات کے مرکزی نقطہ سے اپنا رشتہ تلاش کر لیتا ہے اور خالق کائنات کو جان لیتا ہے تو دنیا سے اس کی ساری توقعات ختم ہو جاتی ہیں اور جب ایسا ہو جاتا ہے تو مسرتیں اس کے گرد طواف کرتی ہیں اور موت کی انکھ اسے مامتا سے دیکھتی ہے۔ ملک الموت اس کے قریب آنے سے پہلے دستک دیتا ہے اور اجازت کا طلب گار ہوتا ہے۔

            حضرت بہاؤالدین زکریہ ملتانی رحمتہ اللہ علیہ کے حالات میں مذکور ہے کہ حالات نزع سے پہلے ایک بزرگ نے دروازہ پر دستک دی ۔بڑے صاحبزادے باہر گئے تو ایک بزرگ نے ایک لفافہ دیا اور کہا کہ اپنے والد صاحب کو دے دیں۔ حضرت بہاالدین زکریا ملتانی رحمتہ اللہ علیہ نے خط پڑھا اور تکیہ کے نیچے رکھ دیا اور صاحبزادے سے کہا کہ باہر جا کر کہو، آدھے گھنٹے بعد آئیں۔ اس کے بعد انہوں نے لوگوں کی امانتیں واپس کیں، وضو کر کے نوافل ادا کیں اور دعا کر کے بستر پر لیٹ گئے اور ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ تدفین کے بعد صاحب زادے کو خیال ایا کہ وہ بزرگ کون تھے جنہیں ابا جی نے آدھے گھنٹہ  کے بعد بلایا تھا۔ تکیہ کے نیچے لفافہ اُٹھا کر دیکھا تو اس کے اندر پرچے پر یہ تحریر لکھی ہوئی تھی۔

                        بڑی سرکار سے آپ کا بلاوا آیا ہے۔۔۔۔

                        میں حاضر ہوں۔۔۔۔ میرے لئے کیا حکم ہے۔                 (عزرائیل ملک الموت)

            کہا جاتا ہے کہ ٹھیک آدھ گھنٹے کے بعد حضرت بہاالدین زکریا ملتانی رحمتہ اللہ علیہ عالم اسفل سے عالم اعلیٰ میں تشریف لے گئے۔

            کوئی انسان مندجہ ذیل باتوں پر صدق دل سے عمل کر لے تو وہ  موت سے آشنا ہو کر جنت کی زندگی میں داخل ہو جاتا ہے۔

                        ۱۔ بات ہمیشہ سچی کرے۔

                        ۲۔ وعدہ خلافی نہ کرے۔

                        ۳۔ امانت میں خیانت نہ کرے۔

                         ۴۔ آنکھوں کو نظر بازی سے دور رکھے۔

                        ۵۔ کسی پر ظلم نہ کرے۔

                        ۶۔ مخلوق کی خدمت کرے۔۔۔۔اور

                        ۷۔ اسلام میں پورا پورا داخل ہو جائے۔

Topics


Ism e Zaat

خواجہ شمس الدین عظیمی



روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و  جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی  بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔