Topics

اسماء الٰہی کی تاثیر


 ایک دفعہ آپ نے پیرا سائیکا لوجی میں یہ  بتایا تھا کہ آدام علیہ اسلام، اس لئے معتبر ہوئے کہ انہیں علم الاسماء عطا کیا گیا اور ہر انسان میں کسی نہ کسی اسم کی خصوصیت ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کسی کو کس طرح پتہ چلے کہ کس اسم کی خصوصیت کس میں پائی جاتی ہے اور اسے اجاگر کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے۔

            محمد تسنیم                (ملیر، کراچی)

 

جواب:   تصوف کی کتابوں میں درج ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تقریباً ساڑھے گیارہ ہزار اسم ہیں اور ان کے تین درجے ہیں۔

                        ۱ ۔         اسم عینیہ

                        ۲۔        اسم کونیہ

                        ۳۔        اسم اطلاقیہ

            پوری کائنات میں موجود قوتیں ان ہی تین درجوں میں زندہ اور متحرک ہیں۔ جو لوگ سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نسبت سے فیض یاب ہیں وہ جانتے ہیں کہ کائنات تین چلاں میں سفر کر رہی ہے۔

                        ۱۔         مشیت الٰہی

                        ۲۔        تقدیر

                        ۳۔        تدبیر

            مشیت، تقدیر اور تدبیر ، تین دائرے ہیں اور ہر دائرہ مثلث ہے، مرکب ہے۔

            اللہ کے ایسے بندے ہر دور میں موجود  رہتے ہیں جو دائرے اور مثلث کے علم سے واقف ہوتے ہیں۔

            ایسے ہی برگزیدہ اور نیک لوگ یہ بھی جان لیتے ہیں کہ کس فرد پر کس اسم کی حکمرانی ہے اور کس نوع پر کس اسما ء  کی حکمرانی ہے۔

            میں اگر آپ سے یہ سوال کروں کہ میٹرک پاس آدمی سپاہی یا چپڑاسی بھرتی ہو جاتا ہے۔ آپ پوچھیں گے کہ میٹرک کس طرح پاس کیا جائے۔۔۔ اور میٹرک ہوتا کیا ہے۔۔ اس کا یہ جواب دیا جائے گا کہ میٹرک کرنے کے لئے آپ اسکول اور استاد تلاش کریں اور استاد کی راہنمائی میں پڑھنے چلے جائیں اپ میٹرک ہو جائیں گے۔

Topics


Ism e Zaat

خواجہ شمس الدین عظیمی



روز نامہ جنگ، کراچی کے کالم ” قارئین کے مسائل“ اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی ” روحانی سوال و  جواب “ کے کالمز میں خانوادہ سلسلہ عظیمیہ سے پوچھے گئے سوالات گو کہ تاریخِ اشاعت کے حساب پرانے ہیں لیکن معاشرے سے تعلق کی بنا پر ان کالمز پر وقت کی گرد اثر انداز نہیں ہوئی اور ان کی افادیت و اثر پذیری ترو تازہ ہے۔پیشِ نظر کتاب میں شامل کالمز حال کا قصہ نہیں،ماضی کی داستان بھی ہیں۔ یہ حالات حاضرہ کا مظاہرہ نہیں، مستقبل کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔قارئین اور محققین کے لئے اس کتاب میں ۹۲ کالمز کی شکل میں علم و آگاہی کا خزانہ ہے جو تفکر کی دعوت دیتا ہے لہذا کسی بھی دور میں ، کسی  بھی وقت ان تحریرات پر غور و فکر سے حکمت کے موتیوں کا حصول ممکن ہے۔ ان کالمز میں بہت سارے موضوعات کو ایک ہی تحریر میں تسلسل کے ساتھ لکھا گیا ہے۔منطق سے سلجھائے اور لغت کے بکھیڑوں میں الجھے بغیر سادہ طرز ِاسلوب کے ساتھ دریا کوزے میں بند ہے۔