Topics

اولاد کا نا فرمان ہونا

یہ بات بہت زیادہ غور طلب ہے کہ بچے ذہنی طور پر جو کچھ قبول کرتے ہیں اس میں آدھا حصہ ماں باپ کی طرزِ فکر اور گھر کے ماحول سے بنتا ہے اور آدھا حصہ باہر کے ماحول سے ۔ اگر گھر کا ماحول پر سکون نہ ہو اور ماں باپ لڑتے جھگڑتے رہیں تو بچے بھی ماں باپ کی عادت اختیار کر لیتے ہیں ۔ پھر یہ عادت ان میں پختہ ہو جاتی ہے۔ پہلے بہن بھائی آپس میں دست و گریباں ہوتے ہیں اور پھر ماں باپ سے لڑنا شروع کردیتے ہیں۔ کیونکہ ماں باپ میں ذہنی ہم آہنگی نہیں ہوتی اس لئے وہ بچوں کی عادت پر چشم پوشی اختیار کرتے ہیں نتیجے میں بچے گستاخ ہو کر نا فرمان ہو جاتے ہیں  ایسے ماں باپ جن میں ذہنی ہم آہنگی ہوتی ہے یا اپنے مسائل کی تلخی کو اولاد کے سامنے ظاہر نہیں ہونے دیتے  ان کی اولاد ماں باپ کی خدمت گذار ہوتی ہے۔ بیجا لاڈ پیار یا بات بے بات سختی بھی بچوں کو باغی بنا دیتی ہے۔ یہ مسئلہ نہایت تکلیف دہ ہے اللہ تعالیٰ والدین کو اس سےمحفوظ رکھے۔

طرز ِ عمل میں تبدیلی کے ساتھ نافرمان اولاد کیلئے اگر یہ عمل کر لیا جائے تو اس کی برکت  سے اولاد فرمانبردار ہو جاتی ہے۔

رات کے وقت بچہ یا بڑا جب گہری نیند سو جائے ، سرہانے کھڑے ہو کر ایک  مرتبہ

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

بَل ھُوَ قُرَآنٌ مَجِیْدٌٓ فِی لَوحِ مَحْفُوْظٍ

ماں یا باپ اتنی آواز سے پڑھیں کہ سونے والے کی نیند خراب نہ ہو ۔ عمل کی مدت گیارہ روز اور زیادہ سے زیادہ اکیس۲۱ روز ہے۔

Topics


Roohani Elaj

خواجہ شمس الدین عظیمی

اگر امراض اوران کی بیماریوں کو جمع کیا جائے تو ان کی تعداد سینکڑوں سے تجاوزکرجاتی ہے ۔ ان امراض کی نوعیت اوروجوھات بھی الگ الگ ہیں ۔ روحانی نظریہ علاج کے مطابق امراض کے دورخ ہیں ۔ ایک جسمانی اوردوسراذہنی یا روحانی ۔ جسمانی نظام میں کسی بے اعتدالی ، کیمیائی یا طبعی تبدیلی کا نام مرض ہے ۔

روحانی نطریہ علاج میں ہرمرض کے خدوخال ہوتے ہیں  اورہر مرض کا روحانی وجود بھی ہوتاہے ۔ یہ دونوں رخ ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ موجودہ دورمیں نفسیاتی اورطبعی امراض کا جو کردارسامنے آیا ہے اس کی روشنی میں اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ۔ روحانی علم کا نظریہ علاج یہ ہے کہ امراض کی جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ روحانی یا ذہنی وجود پر ضرب لگائی جائے  اورذہنی طورپر اس کی نفی کی جائے تو بہت جلد شفا حاصل  ہوجاتی ہے ۔ نا صرف جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے بلکہ پیچیدہ ولاعلاج امراض سے نجات بھی ممکن ہے ۔ اس کتاب میں شک اوربے یقینی کے طوفان سے پیداہونے والی تقریبا دوسو 200 بیماریوں اورمسائل کو یکجا کرکے تعویذات اوروظائف کے ذریعہ ان کا حل پیش کیا گیا ہے ۔