Spiritual Healing
اللہ تعالی کے بیان کردہ قانون کے تحت آدمی دراصل روشنیوں کا
مجموعہ ہے۔ ان روشنیوں کے اوپر ہی اس کی زندگی اور صحت کا دارومدار ہے۔ بہت سے
امراض روشنیوں کی کمی سے پیدا ہوتے ہیں اور بہت سے امراض روشنیوں کی زیادتی سے
وجود میں آتے ہیں۔
روشنی ایک قسم کی نہیں ہوتی بلکہ انسانی زندگی میں
دور کرنے والی روشنیوں کی قسمیں بے شمار ہیں۔ ہر روشنی کا الگ الگ نام رکھنا انسانی فکر سے باہر ہے۔ سمجھنے کے
لئے ہم ان روشنیوں کو مختلف رنگوں کا نام
دے سکتے ہیں۔ یہ روشنیاں انسان کو کہاں سے ملتی ہیں اور انسانی دماغ پر نزول کر کے
کس طرح ٹوٹتی اور بکھرتی ہیں، ٹوٹنے اور بکھرنے کے بعد دماغ کے کئی ارب خلئے ان سےکس طرح متاثر ہو کر حواس کی تخلیق کرتے ہیں ، اس کا پورا
بیان " رنگ اور روشنی سے علاج" میں موجود ہے۔
دمہ اور ضیق النفّس کا مرض بھی روشنیوں میں عدم توازن کی بنا ء پر ہوتا ہے ۔ وہ روشنیاں جو پورے جسم میں خون کو گردش دینے کی ذمہ دار ہیں ان میں توازن نہیں رہتا ۔ نتیجہ میں خون کی کثافت جو مسامات کے ذریعے نکلنی چاہئیے وہ پوری طرح خارج نہیں ہوتی اور جب یہ خون پورے جسم میں دور کر کے پھیپھڑوں میں پہنچتا ہے تو پھیپھڑوں کی جالیوں میں یہ کثافت جمع ہوتی رہتی ہے۔ اس کثافت میں ابتداً تعفن پیدا ہوتا ہے اور پھر وائرس (VIRUS) پیدا ہو جاتے ہیں۔ جب پھیپھڑے ان خوردبین سے بھی نظر نہ آنے والے کیڑوں سے بھر جاتے ہیں تو پھیپھڑوں کا پمپنگ سسٹم خراب ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے سانس لیے میں دشواری پیش آتی ہے اور اسی کو دمہ کا نام دیا جاتا ہے علاج یہ ہے
چینی کی پلیٹوں یا سونے کے پترے پر زردہ کے رنگ
سےمندرجہ بالا نقش لکھیں اور پانی سےدھو
کر دن میں تین مرتبہ پلائیں۔
احتیاط:۔مریض کو صاف ہوا اور گردو غبار سے پا ک فضا میں
رہنا چاہئیے مرطوب ہوا، کھٹی اور ٹھنڈی
چیزیں اس مرض میں نقصان دہ ہیں ۔ زیادہ سردی اور زیادہ گرمی بھی اس مرض کےلئے
ناسازگار ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اگر امراض اوران کی بیماریوں کو جمع کیا جائے تو ان کی تعداد سینکڑوں سے
تجاوزکرجاتی ہے ۔ ان امراض کی نوعیت اوروجوھات بھی الگ الگ ہیں ۔ روحانی نظریہ
علاج کے مطابق امراض کے دورخ ہیں ۔ ایک جسمانی اوردوسراذہنی یا روحانی ۔ جسمانی
نظام میں کسی بے اعتدالی ، کیمیائی یا طبعی تبدیلی کا نام مرض ہے ۔
روحانی نطریہ علاج میں ہرمرض کے خدوخال ہوتے ہیں اورہر مرض کا روحانی وجود بھی ہوتاہے ۔ یہ
دونوں رخ ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ موجودہ دورمیں نفسیاتی اورطبعی امراض کا جو
کردارسامنے آیا ہے اس کی روشنی میں اس کو سمجھنا مشکل نہیں ہے ۔ روحانی علم کا
نظریہ علاج یہ ہے کہ امراض کی جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ روحانی یا ذہنی وجود پر
ضرب لگائی جائے اورذہنی طورپر اس کی نفی
کی جائے تو بہت جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے ۔
نا صرف جلد شفا حاصل ہوجاتی ہے بلکہ پیچیدہ ولاعلاج امراض سے نجات بھی ممکن ہے ۔
اس کتاب میں شک اوربے یقینی کے طوفان سے پیداہونے والی تقریبا دوسو 200 بیماریوں
اورمسائل کو یکجا کرکے تعویذات اوروظائف کے ذریعہ ان کا حل پیش کیا گیا ہے ۔