Topics

وصال

 

اوائل ۱۹۷۷ میں بیماری کا آغاز ہوا اور آپ کی صحت خراب ہونا شروع ہوگئی ۔ ۱۹۷۸ بیماری نےطول  پکڑنا شروع کر دیا۔ علاج معالجہ سے بھی فرق نہ پڑا۔۱۹۷۸بعد از وسط  صحت کی شدیدکمزوری بیماری کے باعث صحت بہت کمزور ہو گئی حتی کہ زیادہ وقت لیٹے ہی رہتے آخری دنوںمیں خرابی صحت کے باعث ہلنے بھی تک ہلنے میں بھی تکلیف پیش آنے لگی۔

وصال سے پیشتر حضور قلندر بابا اولیاء ؒ نے آٹھ ماہ تک چوبیس گھنٹے میں صیرف ایک پیالہ دودھ پر گزارا کیا، تین روز پہلے کھانا اور پینا بالکل چھوڑ دیا ، ایک ہفتہ پہلے ہی اس بات کا اعلان فرمادیا کہ اب میں زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے کا مہمان ہوں، جس روز انتقال ہوا اس روز اپنے داماد محمد جمیل صاحب سے فرمایا کہ آج تم کہیں نہ جانا میرا کچھ پتہ  نہیں، وصال والی رات دس بجے ، خانوادہ سلسہ عظیمیہ حضرت خواجہ شمس الدین عظیم صاحب کو طلب فرمایا۔

، عظیمی صاحب بیان کرتے ہیں کہ:

سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ  نےوصال سے قبل مجھے مخاطب کرکے فرمایا تھا :

" خواجہ صاحب ! مشن کو پھیلانے والے لوگ دیوانے ہوتے ہیں۔"

پھر مجھ سے فرمایا  آپ میری بات سمجھ گئے۔

 میں نے عرض کیا:

 " حضور میں آپ کی منشا اور آپ کی ہدایت کو سامنے رکھ کر سلسلے کی پیش رفت میں ان شاء اللہ دیوانہ وار کام کروں گا۔"

سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ خوش ہوئے اور میرے سر پر ہاتھ رکھا، پھر پیشانی پر انگلیوں کے پوروں سے دائرے بناتے رہے، اور پھونک مار کر فرمایا

" اللہ تمہارا حامی و ناصر ہو"

 رات ایک بج کر دس منٹ پر آپ اپنے خالق حقیقی کے حضور مسقل حاضری میں چلے گئے۔

آپ کی زندگی میں اور آپ کی نگرانی میں شروع ہونے والا جنوری  ۱۹۷۹  کاروحانی ڈائجسٹ کا تیسرا شمارہ پر تیار ہو چکا تھا کہ حضور قلندر بابا اولیاء کے وصال کی خبر آگئی ڈائجسٹ وائی ہنگامی طور پر روک دی گئی اور یہ خبراندرون  ٹائٹل شائع ہوئی۔

انا للہ وانا الیہ راجعون۔

آہ قلندر بابا اولیاءؒ!

واحسرتاہ کہ  آج دنیا وجود سرمدی سے خالی ہو گئی جس کے بارے میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے میں اپنے بندوں کو دوست  رکھتا ہوں اور میں ان کے کان آنکھ اور زبان بن جاتا ہوں پھر وہ میرے ذریعے سنتے ہی میرے ذریعہ بولتے ہیں اور میرے ذریعہ چیزیں پکڑتے ہیں۔

 

سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ وصال کی خبر روزنامہ جنگ روزنامہ جسارت اور روزنامہ ملت گجراتی نے  نمایاں طور پر شائع کی۔

نماز جنازہ بعد نماز عصر مسجد طیبہ میں مولوی خلیل الرحمن صاحب نے پڑھائی۔ حاتم جیون جی(ARCHITECT) نے محل وقوع کا انتخاب کیا۔ علی اللہ سراج اندر اترے۔ شمشاد خالد قادری وقار یوسف صاحبان اوپر رہے۔ تلقین کے لیےسرہانے کی جانب خواجہ شمس الدین عظیمی پائے مبارک کی جانب مولوی خلیل الرحمٰن   صاحب تھے۔ جس وقت مٹی دی جا رہی تھی اس وقت مغرب کی اذان ہو رہی تھی۔ آپ کی وصیت کے مطابق عظیمیہ ٹرسٹ فاؤنڈیشن کے شمالی حصہ میں سپرد خاک کیا گیا۔ہر سال آپ کا عرس مبارک ۲۷ جنوری کو منایا جاتاہے۔

 

تجہیزو تکفین          ۲۷ جنوری ۱۹۷۹ بہ مطابق ۲۷ صفر ۱۳۹۹   

 

کفن                           آب زم زم میں ڈوبا ہوا بڑی  پھوپھو جنڈو صاحبہ

تولیا احرام                 طاہر بھائی صاحب

سامان غسل              شمشاد احمد صاحب

 غسل                        بھائی علی اللہ                              

اندر کی  اینٹیں              جمیل صاحب

سلیب                      خواجہ شمس الدین عظیمی

سیمنٹ                      علی اللہ صاحب

 قبر کی لمبائی                سات فٹ اندر کی طرف 8 فٹ صندوق تعویذ

قبر کی چوڑائی              چار فٹ اندر سے


 

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔