Topics

ابتدائی تعلیم

 

سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ نے ابتدائی تعلیم محلہ کے مکتب سے حاصل کی۔

بچپن میں قصبہ خورجہ میں گھر کے قریب مسجد مولانا شیرازی صاحب سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بارے میں سید نثارعلی بخاری کا بیان ہے کہ:

" بچپن میں جب اپنے ماموں زاد بھائیوں کے یہاں خورجہ جایا کرتا تھا تو ان تینوں مکانوں کے چبوترہ پر میں اور قلندر بابا اولیاساتھ کھیلتے اور باتیں کیا کرتے تھے۔اسی چبوترہ کے بالمقابل مسجد ہے ... اس کے مکتب میں قلندر بابا قرآن کا درس لیا کرتے تھے ..  میں بھی اس زمانہ میں قرآن پاک ہی پڑھتا تھا چنانچہ میں بھی قلندر بابا کے ساتھ مکتب پڑھنے چلا جاتا تھا .. اس کے علاوہ مولانا شیرازی صاحب سے بھی کچھ عرصہ ابتدائی تعلیم قلندر بابا اور میں نے حاصل کی۔"[1]

۱۹۰۶ میں قصبہ خورجہ کے مکتب میں داخلہ لیا اور میٹرک کےلیے بلند شہر چلے گئے۔[2]

اس دور میں آپ کی تعلیمی قابلیت کے بارے میں سید نثار علی بخاری کا بیان ہے کہ:

" وقت گزرتا رہا اور ہم دونوں بڑے ہوگئے ...  قلندر بابا کے والد صاحب تبادلہ پر بلند شہر آگۓ .. پھر تو روزانہ ملاقات ہوتی رہتی .. اس زمانہ میں عمر کے اعتبار  سے قلندر بابا ادبی اور اصلاحی موضوعات پر گفتگو فرماتے تھے اور کلاس میں نہایت ذہین اور ممتاز سمجھے جاتے تھے خاص طور پر علم ریاضی کے فارمولے اختراع کرتے اور امتحانات میں ممتاز پوزیشن حاصل کرتے تھے –"[3]

۱۹۱۲میٹرک  ہائی اسکول بلند شہر سے کیا اور۱۹۱۳ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بعد آپ کہیں تعلیم کے لئے نہ گئے۔یہی وہ زمانہ تھا جب آپ باقاعدہ تصوف کی طرف گامزن ہوئے۔[4]

اس ذہانت کےاثرات قلندر بابا اولیاء کی بعد کی زندگی پر نمایاں رہے۔ آپ کو علوم متداولہ(یعنی مروجہ یا زمانہ حاضر کے علوم) پر نمایاں دسترس حاصل تھی۔

اس بارے میں سید نثار علی بخاری کا بیان ہے کہ:

"قلندر بابا فطرتاً ذہین۔۔خوش خلق۔۔ عمیق النظر۔۔سلیم الطبع۔۔انسان شناس۔۔سخن سنج۔۔ادیب۔۔فلسفی۔۔رفیع التخیل شاعر۔۔ہونے کے ساتھ اس فن لطیفہ کی جملہ اصناف کے ماہر بل کہ استاد کامل ۔۔عروض البیان ۔۔ہندسہ ۔۔رصد۔۔منطق۔۔صحافت۔۔معقولات۔۔تصوف۔۔واقف دین مبین۔۔رازدارعشق ومحبت حامل علم لدنی۔۔اور نہ معلوم کون کوں سے علوم میں دسترس حاصل تھی۔[5]


 



[1] تابچہ رحوانی تربیتی ورکشاپ، قلندر شعور فاونڈیشن کراچی، ۲۰۰۱ ص۶

[2] سید نثار علی بخاری ، کلام عارف، (مرتبہ پروفیسر عظیمی ایف اے شیخ) کراچی ، بند نداد ص: ۱۸۸،۱۸۷

[3] سید نثار علی بخاری ، کلام عارف، (مرتبہ پروفیسر عظیمی ایف اے شیخ) کراچی ، بند نداد ص: ۱۸۹

[4] یاسر ذی شان : مختصر سوانح حیات، روحانی ڈائجسٹ، جنوری ۲۰۰۰ ، ص ۲۶۱

[5] سید نثارعلی بخاری ، کلام عارف۔(مرتبہ پروفیسر عظیمی ایف اے شیخ) کراچی ، سن ندارد، ص ۱۹۲

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔