Topics

سلسلہ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد


لازوال ہستی اپنی قدرت کا فیضان جاری و ساری رکھنے کیلئے ایسے بندے تخلیق کرتی رہتی ہے جو دنیا کی بے ثباتی کا درس دیتے ہیں۔ خالق حقیقی سے تعلق قائم کرنا اور آدم زاد کو اس سے متعارف کرانا ان کامشن ہوتا ہے۔ 

سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے وارث ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی تعلیمات کا نچوڑ یہ ہے کہ ...........

انسان کو محض روٹی کپڑے کے حصول اور آسائش و زیبائش ہی کیلئے پیدا نہیں کیا گیا بلکہ اس کی زندگی کا اولین مقصد یہ ہے کہ وہ خود کو پہچانے، اپنے اس رحمت اللعالمین محسن صلی اللہ علیہ وسلم کا قلبی اور باطنی تعارف حاصل کرے جن کے جو دو کرم اور رحمت سے ہم ایک خوش نصیب قوم ہیں اور جن کی تعلیمات سے انحراف کے نتیجے میں ہم دنیا کی بدنصیب اور بد ترین قوم بن چکے ہیں۔ سلسلۂ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد حسب ذیل ہیں۔

۱۔ صراطِ مستقیم پر گامزن ہو کر دین کی خدمت کرنا۔

۲۔ رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی تعلیمات پر صدقِ دل سے عمل کرکے آپ ؐ کے روحانی مشن کو فروغ دینا۔

۳۔ مخلوقِ خدا کی خدمت کرنا۔

۴۔ علم دین کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روحانی اور سائنسی علوم حاصل کرنے کی ترغیب دینا۔

۵۔ لوگوں کے اندر ایسی طرزِ فکر پیدا کرنا جس کے ذریعے وہ روح اور اپنے اندر روحانی صلاحیتوں سے باخبر ہوجائیں ۔

۶۔ تمام نوعِ انسانی کو اپنی برادری سمجھنا۔ بلا تفریق مذہب و ملت ہرشخص کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنااور حتی المقدور ان کے ساتھ ہمدردی کرنا۔


 

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔