Topics

باب سوم ۔عکس ذات- نام و حلیہ مبارک

 

مکمل نام:                  

حسن اخری محمد عظیم برخیا المعروف حضور قلندر بابا اولیاءؒ

حسن ااُخری:

                اللہ تعالی کے مقرب  بندوں کو جب حضور علیہ الصلاۃ والسلام روحانی طور پر تعلیمات دے کر فارغ کرتے ہیں تو ایک نام عطا فرماتے ہیں اور بعد میں اسی نام سے یاد فرماتے ہیں۔ حضور قلندر بابا اولیاء کو آپ صلی اللہ وسلم نے" حسن اخری " کا لقب عطا فرمایا۔ دربار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں  ان ہی  الفاظ سے مخاطب خطاب کیے جاتے ہیں اس نام کی مناسبت قلندر بابا اولیاء کے   ننہالی جدی ی نام" حسن مہدی "سے بھی ہے۔

سید:

                نجیب الطرفین سادات ہونے پر سید کہلائے جاتے ہیں۔

 محمد عظیم:

                 پیدائش پر والدین یہ نام رکھا

 برخیا:

                 شعر و سخن کے شوق سے وابستہ کی خاطر "برخیا"  کا تخلص اختیار کیا ۔

قلندر بابا اولیاء :

                 ملائکہ  ارض و سماوی اور حاملان عرش میں اسی نام سے جانے جاتے ہیں اور بعد از وصال یہی نام آپ کے چاہنے والوں کی زبان پر ہے۔

بھیا:

                ڈان کے دفتر میں سب آپ کو بھی  بھیا کہتے تھے۔

بھائی صاحب:

                   آپ کے چھوٹے بھائی آپ کو اس نام سے پکارتے تھے اس لیے دیگر افراد نے بھی آپ کو اسی نام سے پکارنا شروع کر دیا اور آپ بھائی صاحب کے نام سے بھی جانے گئے۔

اماں:

                 حکیم وقار یوسف عظیمی اور ان کے بھائی بہن بھائی وغیرہ بچپن میں اسی نام سے پکارتے تھے۔

 باوا صاحب:

                 ڈاکٹر عبدالقادر خود آپ کو مخاطب کرتے وقت باواصاحب کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔

 

حلیہ مبارک:

 آپ کا قد بہت مناسب، چہرہ پروقار، چوڑا ماتھا، ابھرے ہوئے ابرو ،سر کے بال بہت مناسب داڑھی  گھنی اور چھوٹی، جبکہ سر اور داڑھی کے بال دس پندرہ روز میں روز ترشواتے۔ سر کے بال کبھی ایک انچ سے اور داڑھی کے بال صرف نصف انچ سے نہ بڑھائے تھے۔، سر پر نہ کبھی  استرا پھروایا،  نہ  کبھی زلفیں رکھیں۔ آنکھیںنہ  بہت چھوٹی، نا بہت بڑی، گال گوشت سے بھرے ہوئے اور چوڑی ناک، مضبوط کندھے اور بازو ہاتھ اور انگلیوں پر بہت ہی مناسبت سے گوشت کا  ابھار۔ آپ اکثر اوقات قمیص اتار کر رکھتے تھے، جس سے اوپری جسم عیاں ہوتا تھا۔چہرہ ،گردن ،کندھے، سینہ ،کمر،  غرض کسی بھی حصہ میں کوئی ہڈی نمایاں نہ ہوتی، تمام جسم پر گوشت بہت مناسب تھا جس سے آپ کی جسمانی وضع بہت ہی مناسب اور خوبصورت تھی۔ چہرہ دیکھنے سے ایک بہت ہی با وقار اور  سلجھے ہوئے اور صاحب علم ہونے کا عکس دیتا تھا۔ طبیعت میں متانت اور سنجیدگی ایک خاص وقار سے نمایاں تھی، دانت بہت ہی چمک دار تھے، جیسے موتی۔

  قادر العظیمی بتاتے ہیں، کہ ایک روز میں داڑھی کے متعلق دریافت کیا کہ:

 از روئے قرآن و حدیث اس کی حد کتنی ہے، اور سیدنا حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی ریش مبارک کیسی تھی، اور صحابہ کرام بالخصوص خلفائے راشدین جن سے بڑھ کروئی منبع شریعت نہیں ہوسکتا ان کی داڑھیاں کتنی لمبی تھیںَ؟

 ارشاد فرمایا:              "قرآن میں داڑھی کی لمبائی چوڑائی کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔ داڑھی سے متعلق حدیث صرف ایک ہے باقی سب موضوع ہیں اس کے بعد فرمایا" ہماری دربار رسالت میں ہفتہ میں دو بار تو ضرور حاضری ہوتی ہے وہاں خلفائے راشدین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین بھی موجود ہوتے ہیں ۔ہم جو وہاں دیکھتے ہیں تو وہ یہ ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی ریش انور  کے موئے مبارک   گھونگھر والے پیچیدہ ،لچھے دار اور جسم اطہر پر   ایک انگل کے قریب لمبے نظر آتے ہیں اور بڑے خوبصورت لگتے ہیں۔ حضرت ابوبکر کی داڑھی خشخشی  ہے، حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت عثمان کی داڑھیاں اس سے بڑی ہیں اور حضرت علی کی داڑھی   چڑھی ہوئی ہوئی نظر آتی ہے۔"


 

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔