Topics

باب دوم-سوانح حیات- خاندانی پس منظر


 

 آپ نجیب الطرفین سید ہیں آپ کا خاندانی سلسلہ  گیارہویں امام حضرت حسن عسکری  سے جا ملتا ہے  ۔دادھیال اور ننھیال دونوں جانب سے آپ کے جد امجد حضرت فیصل مہدی عبداللہ عرب حضرت امام حسن عسکری کی اولاد میں سے تھے۔ حضرت فیصل مہدی مدینہ منورہ سے ہندوستان تشریف لے آئے تھے اور یہاں آکر مدراس میں مقیم ہوگئے۔ آپ کے صاحبزادے حضرت حسین مہدی رکن الدین مدراس  سے کشمیر آگئے اور پھر یہاں سے ہری پور ہزارہ میں سکونت اختیار کرلی۔ آپ نے 149 سال اور آٹھ ماہ کی طویل عمر پائی جب کی آپ کے دوسرے صاحبزادے حضرت حسن مہدی جلال الدین مدراس میں ہی قیام پذیر رہے۔

حضور قلندر بابا اولیاء کی دادھیال  حضرت حسن مہدی رکن الدین کی اولاد میں،  اور ننھیال حضرت حسن مہدی جلال الدین کی اولاد میں سے ہے ۔حضرت حسن مہدی رکن الدین کی اولاد میں سے دو نام بہت قابل تذکرہ ملتے ہیں۔ ان میں سے ایک مخدوم حسین مہدی جمال الدین ہیں جوکی اللہ دین کی عرفیت سے جانے جاتے ہیں جبکہ دوسرے حسین مہدی بدیع الدین شیر دل ہیں جن کی اولاد میں سے حضور قلندر بابا اولیاء کے والد محترم تھے۔

 جبکہ آپ کی  ننھیال حضرت حسن مہدی جلال الدین کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ کے ننھیال کے خاندان میں  کئی صاحب ولایت بزرگ گزرے ہیں۔ مغل شہنشاہوں نے انہیں بہت سی جاگیریں نذرکی ہوئی تھیں۔انہیں میں سے ایک سعد الدین مہدی تھے جو مغلیہ دور میں فوجی افسر ہوکر دہلی آئے۔ بادشاہ دہلی کی طرف سے انہیں  "ابار" نام کا ایک موضع  بطور جاگیر دیا  گیا۔ مغل شہنشاہ فرخ سیر کے زمانے میں صوبے کے گورنر نواب مالاگرڑھ نے حقوق جاگیرداری  ضبط کرلیے اور صرف کاشتکاری کی حیثیت باقی رہ گئی۔[1]

چوں کہ  آپ کے ننھیال کا وطن کولار (مدراس)  ہے۔ اس لئے آپ کے خاندانی بزرگوں کی رہائش کی نسبت سے یہ شہر" کولار شریف" کہلاتا ہے اور آپ کے ننھیال کے بزرگ "پیرزادہ کو لار شریف" کے نام سے مشہور ہیں۔ حضرت سید قادر صاحب بھی انہی میں سے ایک ہیں۔ بعض وجوہات کی بنا پر سید قادر صاحب اپنی آبائی جاگیر وغیرہ میں سے دستبردار ہوکر فوج میں ملازم ہوگئے اور ترقی کرتے کرتے صوبیدار میجر کے عہدے تک پہنچ گئے تھے۔ آپ کے ایک ہی صاحبزادے تھے جن کا نام حضرت سید علی صاحب تھا اور ایک ہی صاحبزادی حضرت سیدانی بی اماں تھیں،  جو کہ اپنے وقت کی صاحب ولایت خاتون تھیں۔ ان کا مزار آج بھی مرجع خلائق  خاص و عام ہے۔

 حضرت سید علی صاحب کے صاحبزادے حضرت سید حیدر صاحب فوج میں نا ئک تھے، آپ کا تبادلہ کامٹی ناکپور میں ہو گیا جہاں آپ نے مستقل سکونت اختیار کر لی تھی۔ ان کی اولاد میں سے بابا تاج الدین کے دادا جمال الدین تھے آپ کے چار صاحبزادے اور ایک صاحبزادی تھیں جن میں سب سے بڑے صاحبزادے حضرت سید حسن مہدی بدرالدین صاحب تھے ۔بدرالدین مہری ساگر ڈپو میں صوبہ دار تھے۔ ساگر ہندوستان کے صوبے یوپی میں واقع ہے۔

  حضرت سید بدرالدین کی شادی حضرت میراں شاہ کی صاحبزادی حضرت مریم بی بی صاحبہ سے ہوئی جن میں سے آپ کے اکلوتے صاحبزادے حضرت سید محمد تاج الدین ہیں، جنہیں دنیا شہنشاہ  ہفت اقلیم ،  تاج الاولیاء بابا تاج الدین ناگپوری سرکار  کے نام سے جانتی ہے۔ جب کی حضرت سید حیدر صاحب کے دوسرے صاحبزادے حضرت سید حسن مہدی صدرالدین تھے۔ حضرت صدرالدین کے دو صاحبزادے تھے جن میں حضرت حسن مہدی ظہور دین تو لاولد رہے جبکہحضرت حسن مہدی سراج الدین کی اولاد میں سے محترمہ سعیدہ تھیں جو کہ حضور قلندر بابا اولیاء کی والدہ گرامی قدر ہیں ۔حضرت بابا تاج الدین ناگپوری سرکار اگرچہ غیر شادی شدہ تھے لیکن رشتہ میں وہ حضور قلندر بابا اولیاء کے نانا لگتے تھے۔ حضور قلندر بابا اولیاء کے والد محترم حکومت برطانیہ کے تحت دہلی ٹول ٹیکس میں محرر  تھےانہوں نے بعد میں تحصیل میں بھی ملازمت کی۔

سید نثار علی بخاری کے مطابق!

"آپ کے جد امجد اللہ دین صاحب شمس آباد ضلع کیمبل پور(اٹک) سے پولیس کی ملازمت کے سلسلہ میں ضلع بلند شہر میں آئے تھے اور ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے یہیں کی سکونت اختیار کرلی۔۔۔قلندر بابا کے پدر محترم منشی شیر دل صاحب نے ضلع بلند شہر میں ہی تعلیم حاصل کی اور ضلع بلند شہر کی تحصیل خورجہ میں آنریری ااسٹنٹ کلیکٹر کے پیش کار ہو گئے۔[1]




[1] سید نثار علی بخاری، کلام عارف، (مرتبہ پروفیسر ایف اے شیخ) کراچی بند ندارد، ص ۱۷۸



[1] یاسر ذی شان : تعارف حضور قلندر بابا اولیاء شرح رباعیات، ۲۰۰۵ ، ص ۲۲

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔