Topics

صاحب کرامت


خالد جاوید تارڑ عظیمی نے حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کی وساطت سے کچھ واقعات سنائے۔ یہ واقعات اُن کے ساتھ حضور قلندر بابا اولیاء کی چودہ سال کی رفاقت میں پیش آئے۔

جنات اور ٹوپی

قلندر بابا اولیاءؒ  کے کمرے میں کبھی کبھی توع اجنہ کا ایک  ہجوم رہتاا تھا جس میں عورتیں اور مرد شامل ہوتے تھے۔ اکثت یہ دیکھنے میں آیا کہ حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی ٹوپی غائب ہوجاتی تھی اور انہیں  ناراض ہوتے ہوئےبھی  دیکھا گیا۔ ایک دن میں نے پوچھا یہ کہ

"یہ ٹوپی غائب ہوجاتی ہے۔ آخر یہ کون لے جاتا ہے؟

ارشاد ہوا: " جنات لے جاتے ہیں۔ میں ان کو سخت سست کہتا ہوں لیکن ان کے اوپر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ سر جھکائے کھڑے رہتے ہیں۔"

کراچی فواروں کا شہر:

 

سخی حسن کی پہاڑیاں:

 

 

پان کےکتھے میں خون

خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ حضور قلندر بابا اولیاء کے ہمراہ پان والے کی دکان پر کھڑا تھا ،دیکھا کہ دکان میں ایک تصویر لگی ہوئی تھی وہ تصویر کیلنڈر میں سے نکل کر حضور قلندر بابا اولیاء کے ساتھ چل پڑی۔ تصویران سے گفتگو کرنے کے بعد واپس پلٹ گئی ۔میں نے خوف اور حیرانگی کے عالم میں آگے بڑھ کر حضور قلندر بابا اولیاء سے عرض کیا کہ حضور! یہ کیا معاملہ ہے۔

حضور قلندر بابا اولیاء نے فرمایا تصویر نے اس پان والے کی شکایت کی ہے اور کہا ہے اس سے پان نہ خریدا کریں کیونکہ یہ خونی کتھا استعمال کرتے ہیں۔

 

زخم کا نشان

رات کے وقت میں حضور بابا صاحبؒ کی کمر دبا رہا تھا۔ پسلیوں کے اوپر جب ہاتھ پڑا تو حضور بابا صاحب ؒ کو تکلیف محسوس ہوئی۔ کرتا اٹھا کر دیکھا تو تقریباً چار پانچ انچ کا زخم تھا۔

میں یہ دیکھ کر بے قرار ہوگیا اور پوچھا کہ یہ کیسا زخم ہے، حضور؟

فرمایا۔ " میں ایک درہ سے گزر رہا تھا ۔ جگہ کم تھی پہاڑ کی نوک سے یہ زخم آگیا۔"

چونکہ رات کافی گزر چکی تھی۔ تقریباً بارہ بجے کا عمل تھا۔ اس لئے میں کوئی دوا بھی نہ لاسکا۔ جب انہوں نے مجھے پریشان دیکھا تو کہا۔ "کوئی بات نہیں صبح مرہم پٹی ہوجائے گی، آپ نے کاہے کا غم کیا ہے؟"

صبح جب میں نے کرتا اٹھا کر دیکھا تو زخم کا نشان تک ان کے جسم پر نہیں تھا۔ 

پولیو کا علاج

ایک صاحب ہیں ، جاوید صاحب، لالوکھیت میں ان کی گارمنٹ (ملبوسات) کی دکان ہے۔ ان کے بچے کو پولیو ہوگیا۔ حضور بابا صاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بچے کو چارپائی پر لٹا دیا حضور بابا صاحبؒ نے کوئی مفرد دوا بتائی اور فرمایا اس کو پانی میں پکا کر ٹانگ کو بھپارا دو۔ صرف ایک دفعہ کے عمل سے پولیو ختم ہوگیا۔

 

ایک لاکھ روپے خرچ ہوگئے

ایک صاحب، خدا انہیں غریق رحمت کرے، اقبال محمد صاحب کے۔ ڈی۔ اےمیں ڈپٹی سیکرٹری تھے۔ ان کے ایک دوست کے بچے سے قتل ہوگیا۔ اقبال صاحب اپنے دوست کے ساتھ حضور بابا صاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ فصیلی حالات سن کر حضور بابا صاحبؒ نے فرمایا کہ میں اللہ تعالیٰ کی جناب میں عرضی پیش کروں گا۔ انشاء اللہ یہ کیس ختم ہوجائے گا۔کئی سال مقدمہ چلنے کے بعد لڑکا بری ہوگیا۔ کامیابی پر ایک تقریب منعقد کی گئی۔ اس میں اقبال محمد صاحب بھی موجود تھے۔

اقبال صاحب نے اپنے دوست سے کہا۔

آپ نے میرے پیرو ومرشد کی کرامت دیکھی کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح سے ان کی دعا کو شرف قبولیت بخشا۔"

اس کے جواب میں دوست نے طنزیہ انداز میں کہا کہ میں نے اس کیس (مقدمہ) پر تقریباً ایک لاکھ روپیہ خرچ کردیا ہے ۔ اس میں حضور بابا صاحبؒ کی کرامت کیا ہوئی؟

 جناب اقبال صاحب کو یہ بات بہت ناگوار گزری اور وہ وہاں سے اُٹھ آئے اور یہ بات جناب بدر صاحب سے جاکہی۔ بدرصاحب کا یہ معمول تھا کہ وہ صبح دفتر جانے سے پہلے حضور بابا صاحبؒ کو سلام کرنے حاضر ہوتے تھے۔ پتہ نہیں کیا ہوا کہ بدر صاحب جیسے متحمل مزاج آدمی نے یہ ساری روئداد سنادی۔

یہ سن کر حضور قلندر بابا اولیاءؒ جلال میں آگئے۔ نہایت غصے کے عالم میں فرمایا۔

"اس کا مطلب یہ ہوا کہ پیسہ ہی سب کچھ ہے۔ اور نعوذ باللہ، اللہ کچھ نہیں ہے۔ اب دیکھئے کون بچاتا ہے اور دولت کتنا کام آتی ہے۔"

نتیجے میں قتل کا یہ کیس دوبارہ شروع ہوا۔ مال وزر کا جتنا اثاثہ تھا سب ختم ہوگیا۔جناب بدر الزماں صاحب اس واقعہ کو سناتے ہیں تو ان کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کاش !میں نے اس بات کا تذکرہ نہ کیا ہوتا۔!

 

کراچی سے تھائی لینڈ میں علاج

جناب بی زمان صاحب (ریٹائرڈ ڈپٹی سیکرٹری، فنانس) کا بیان ہے کہ تھائی لینڈ میں ان کی بیگم صاحبہ کو خون دینے کی نوبت پیش آئی۔ زمان صاحب نے حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی طرف متوجہ ہوکر عرض کیا "

حضور! بیگم کی طبیعت بہت خراب ہے۔ ڈاکٹر مایوس نظر آرہے ہیں۔"

اور دیکھتے ہی دیکھتے خون کی کمی پوری ہوگئی ۔ اس کے نتیجے میں خون دینے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ خون دینے سے متعلق سارے کے سارے انتظامات بے کار ثابت ہوئے۔ 

آپریشن سے نجات

پیٹ میں شدید درد ہونے کی بنا پر ایک صاحب سیون ڈے ہسپتال (Seven Day Hospital) میں داخل ہوگئے۔ جب کسی طرح مرض کی تشخیص نہ ہوسکی تو ڈاکٹروں نے فیصلہ کیا کہ پیٹ کھول کر دیکھا جائے کہ کیا تکلیف ہے۔ آئندہ روز آپریشن کرنے کا وقت مقرر ہوگیا۔ رات کو ان صاحب کے والد صاحب آئے ۔ حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی خدمت میں عرض کیا۔ "کل میرے بیٹے کا آپریشن ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ آپریشن کامیاب ہو۔"

حضور بابا صاحبؒ نے ہنس کر فرمایا۔ "آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔ ناف ٹل گئی ہے۔ کسی جانکار سے کہیں کہ پیر کے انگوٹھے کھینچ دے تاکہ ناف جگہ پر آجائے۔"

وہ صاحب بے یقینی کے عالم میں اُٹھے اور کمرے سے باہر جاکر مجھ سے کہا ‘‘قلندر بابا نے مجھے ٹال دیا ہے ۔’‘

میں نے کہا، " کیا حرج ہے کسی کو دکھادیں۔"

قصہ کوتاہ، صبح سویرے ایک صاحب ہسپتال گئے اور انہوں نے ناف ٹھیک کردی۔ جس وقت مریض کو آپریشن تھیٹر لے جانے کا وقت آیا تو ڈاکٹر یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اب درد کا نام و نشان نہیں تھا۔

 

فرائڈ اور لی بی ڈو

جناب بی زمان صاحب، ڈپٹی سیکرٹری کے ساتھ ایک مرتبہ مجھے سینٹرل ہوٹل کراچی میں محترم دوست شان الحق حقی کے پاس جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں فرائڈ کا تذکرہ چل نکلا حقی صاحب نے فرمایا فرائڈ نے ایک اصطلاح ایجاد کی ہے ‘‘لی بی ڈو’‘ اس کا اُردو ترجمہ کیا ہے؟

میں کچھ نروس ہوگیا۔ اس لئے کہ میں انگریزی پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ پلک جھپکنے کے عمل کے ساتھ میں نے دیکھا کہ حضور بابا صاحبؒ سامنے کھڑے ہیں۔ فرمایا ‘‘کہہ دو لی بی ڈو کا اردو ترجمہ نہیں ہوا ہے۔’‘

میں نے حقی صاحب سے عرض کیا کہ صاحب لی بی ڈو کااردو ترجمہ کوئی نہیں ہے۔ حقی صاحب نے کہا کہ لی بی ڈو کا اردو ترجمہ ہے۔

میں نے عرض کیا ‘‘ بتادیجئے کیا ترجمہ ہے؟’‘ حقی صاحب نے کہا، " میں کل بتاؤں گا۔"

اگلے روز میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے کہا کہ لی بی ڈو کا ترجمہ معلوم کرنے آیا ہوں۔ حقی صاحب بہت خوب اور مرنجاں مرنج انسان ہیں انہوں نے نہایت خندہ پیشانی سے جواب دیا کہ آپ کا کہنا صحیح ہے ابھی تک لی بی ڈو کا اردو ترجمہ نہیں ہوا ہے۔ 


 

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔