Topics

باب دہم۔ سلسلہ طریقت۔ سلسلہ عظیمیہ کا قیام


 انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اس قدر و مذہب سے دور ہو گیا ہے اور اس کا عقیدہ کمزور ہوگیا ہے۔ یقین ٹوٹ گیا ہے اور انسان  سکون سے ناآشنا ہو گیا ہے۔ اس جدید دور کے ترقی یافتہ شعوروالے انسان کی ضرورتوں اور تقاضوں سے ہم آہنگ اورجدید سائنسی علوم سے آراستہ شعور کی تربیت ایک نیا چیلنج ہے۔اس نئے درپیش چیلنج کےلیے جدید افکار و نظریات سے لیس ایک نئے سلسلے کے اجراء کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے ایک روز حضور خواجہ شمس الدین عظیمی نے سید محمد عظیم برخیا قلندر بابااولیاء رحمۃ اللہ علیہ  کی نیاد رکھنے کی درخواست پیش کی۔

سید محمد عظیم رحمتہ اللہ علیہ نے یہ درخواست سرورکائنات سیدنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کے حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے اس درخواست کق قبول فرما کر سلسلہ عظیمیہ قائم کر نے کی اجازت عطا فرما دی ۔سلسلہ عظیمیہ کی بنیاد سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی  شرف قبولیت کے بعد جولائی 1960 میں رکھی گئی۔

یہ سلسلہ جذب و سلوک دونوں روحانی شعبوں پر محیط ہے اورسالک کو روحانیت کی تعلیم پر خاص زور دیا جاتا ہے۔ اس سلسلہ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ ایک علمی سلسلہ ہے ۔اس سلسلہ  میں روایتی پیری مریدی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی مخصوص لباس و وضع قطع ہے۔البتہ سلسلہ جدید علوم کے سیکھنے کو خاص اہمیت دیتا ہے اس سلسلہ کی علمی و سماجی خدمات کے اعتراف میں جامعہ کراچی پی ایچ ڈی سطح کا تحقیقی کام کر کے علمی قدر شناسی کا ثبوت دے چکی ہے ۔اس سلسلے میں صرف خلوص کے ساتھ طلب روحانیت کا ذوق و شوق ہی  طالب کو سلسلہ کے ساتھ منسلک رکھتا ہے اور اس سلسلہ میں مریدین کو دوست کے لفظ سے یاد کیا جاتا ہے۔تعلیم و تربیت کے لئے سخت ریاضتوں، چلوں اور مجاہدوں کی بجائے ذکرو اشغال نہایت آسان ہیں۔ تعلیم کا محور غار حرا والی عبادت ہے۔ یعنی مراقبہ۔

سید محمد عظیم المعروف قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے منسوب سلسلہ عظیمیہ گزشتہ کئی دہائیوں سے دینی علمی اور سماجی خدمات میں مصروف عمل ہے ۔جامعہ کراچی آپ کے قائم کردہ سلسلہ عظیمیہ کی علمی خدمات پر وقار یوسف عظیمی کے لکھے گئے مقالے" سلسلہ عظیمیہ اور اس کی علمی و سماجی خدمات کا تحقیقی جائزہ" پر پی ایچ ڈی کی ڈگری جاری کر کے علمی قدر شناسی کا ثبوت دے چکی ہے۔سید محمد عظیم رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے منسوب سلسلہ عظیمیہ کی علمی خدمات کا دائرہ اس قدر وسیع ہے کہ سلسلے کے موجودہ خانوادہ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی نے ملکی اور بین الاقوامی اداروں کے دوران تمام ممکنہ ذرائع نقل و حمل استعمال کرتے ہوئے 21 لاکھ میل سے زیادہ مسافت طے کی۔

سلسلہ عظیمیہ کے تحت علمی خدمات کے طور پر اب تک

73 مراقبہ ہال قائم کیے جا چکے ہیں

25 روحانی ورکشاپ کا انعقاد کیے جا چکے ہیں

مقتدر اخبارات و جرائد میں سلسلے کے افراد کالم نویسی کررہے

1987سے اب تک ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مسلسل شائع کیا جارہا ہے۔

 42 کتب کی تصنیف و تالیف کا کام ہوا ہے۔

100سے زائد عظیمیہ  روحانی لائبریری کا قیام کیا گیا ہے۔

30 سے زائد سماجی و تعلیمی اداروں میں لیکچرکا انعقاد

6بین الاقوامی روحانی کانفرنس کا انعقاد

ملکی اور بین الاقوامی سطح کے نشریاتی اداروں پر 22 سے زائد لیکچر ز

یوں سلسلہ عظیمیہ کے اراکین کسی نہ کسی شکل میں علمی خدمات کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔سلسلہ کا یہ کام نہ صرف سلسلہ کے پیغام کو پھیلانے کا سبب بن رہا ہے بلکہ اس سے زبان کی خدمات بھی سرانجام دی جارہی ہے۔ 21 ویں صدی میں فروغ زبان اردو کی تاریخ جب بھی  مرتب کی گئی صوفیانہ ادب کے حوالے سے اس سلسلہ عظیمیہ  کا نام اہم رہے گا۔

سلسلہ کے صاحب مجاز افراد

 غلام رسول قادری عظیمی کے پوچھنے پر حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ نے بتایا کہ سلسلہ عظیمیہ میں حسب ذیل افراد مجاز اور با اختیار ہیں۔

 

 حضور قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ                  امام سلسلہ عظیمیہ

 حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی                  خانوادہ سلسلہ عظیمیہ

محترم ڈاکٹر عبدالقادر صاحب                      

محترم بدرالزماں صاحب

محترم عبیداللہ خان درانی صاحب

خانوادہ:

خانوادے کی تشریح میں حضور قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان ہے کہ

"خانوادہ کو امام اپنا ذہن منتقل کر دیتا ہے اور وہ ایمان کا تمثل ہوتا ہے۔

 خانوادہ نوع انسانی

اس عالم رنگ و بو میں حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی بطور خاص حضور قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات اور سلسلہ عظیمیہ کے فروغ میں کوشاں ہیں۔اپنے وصال سے قبل وصال والی رات دس بجے حضور قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کو طلب فرمایا اور وصال سے پہلے مخاطب کرکے فرمایا :

"خواجہ صاحب مشن کو پھیلانے والے لوگ دیوانے ہوتے ہیں۔"

 پھر پوچھا آپ میری بات سمجھ گئے؟

 میں نے عرض کیا:"حضور میں آپ کی منشاء اور آپ کی ہدایت کو سامنے رکھ کر سلسلہ کی پیشرفت میں انشاءاللہ دیوانہ وارکام کروں گا۔"

 حضور قلندربابا رحمۃ اللہ علیہ خوش ہوئے اور میرے سر پر ہاتھ رکھا پھر پیشانی پرانگلیوں کے پوروں سے دائرے بناتے رہے اور پھر پھونک مار کر فرمایا :"اللہ تمہارا حامی و ناصر ہے ۔"

خانوادہ نوع  جنات

عالم جنات میں شہنشاہ جنات حضرت محمدعفریت  بہ طور خانوادہ قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات اور سلسلہ عظیمیہ کے فروغ میں کوشاں ہیں۔

 


Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔