Topics

مکارم اخلاق

 

آپ رحمۃ اللہ علیہ کے مکارم اخلاق کا ذکر کرتے ہوئے بچپن کے دوست جناب نثار علی بخاری لکھتے ہیں کہ:

قلندر بابا اولیاؒء بچپن سے کوئی غیر مہذب کھیل عام لڑکوں کے ساتھ کھیلنے اور ان سے بے تکلف ہونے سے اجتناب کرتے تھے قلندر بابا فطرتا ًذہین ، خوش اخلاق ، مہذب اور ملنسار تھے اور اچھے برے کی تمیز رکھتے تھے ۔ اپنے احباب کے ساتھ اخلاق و محبت سے پیش آتے اور حسب استطاعت خاطرمدارات کرنے  میں کوئی  فروگزاشت نہ کرتے تھے ۔ پڑھنے کے وقت انہماک سے پڑھتے تھے اور   کھیل کے وقت لڑکوں کا کھیل دیکھتے رہتے لیکن ان کے ساتھ کھیل میں شریک نہیں ہوتے ۔

 اوائل عمر ہی سے آپ کی طبیعت میں سادگی متانت اور ہمدردی تھی .. کسی کی پریشانی اورتکلیف  کو محسوس کرتے اس کی دل جوئی کرتے اور حتی المقدور ان کے کام آتے ۔ آپ اپنے ہم عمر ساتھیوں سے آپ جناب سے گفتگو کرتے ۔ یہ تمام اوصاف آپ کی ذات میں بچپن سے قدرت نے ودیعت کئے تھے جن کی وجہ سے آپ کے ہم سن آپ کا ادب و احترام کرتے تھے ۔

قلندر بابا اولیاء بہت مہمان نواز تھے ۔مہمانوں کی آمد پر خوش ہوتے اور ان کی خاطر مدارت کرتے تھے۔کھانے کا وقت نہ بھی ہو تب بھی مہمانوں سے کھانے کا پوچھتے ۔ ایک روز میں جتنے بھی مہمان آجائیں ۔ فرماتے ... " بھئی ان کو چائے پلائیں "...  ،آپ کھانے میں تکلف نہیں کرتے دستر خوان پر جو موجود ہوتا کھا لیتے اور اللہ کا شکر ادا کرتے۔

کھانا شروع کرنے سے پہلے دسترخوان پر موجود بچوں سے فرماتے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھین اور کھانا شروع کریں۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا کہ گھر میں سب بچے قلندر بابا اولیاء کے ساتھ بیٹھ کر چٹنی کے ساتھ روٹی کھاتے۔ قلندر بابااولیاء

بچوں سے فرماتے:

                بچو! خوش ہو کر کھاؤ ۔آج اللہ کے ہاں ہماری خصوصیت یہ ہے کہ ہم چٹنی سے روٹی کھا رہے ہیں اور دوسرے لوگ گوشت کھا رہے ہیں۔


 

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔