Topics

ارشادات عالیہ


یوں تو آپ کے ارشادات مبارک اتنے ہیں کہ ان پر کئی جامع کتابیں بھی تحریر کی جائیں تو بھی ان میں کمی واقع نہ ہو یہاں پر چند ارشادات مبارکہ پیش خدمت ہیں جو نوع انسانی کے لیے ایک پیغام ہیں،

v    اصل رشتہ روحانی رشتہ ہے ۔

v    سکون ایک کیفیت کا نام ہے جو یقینی ہے اور جس کے اوپر کبھی موت وارد نہیں ہوتی۔

v    آدمی آدمی کی دوا ہے۔

v    استغناء  بغیر یقین کے پیدا نہیں ہو سکتا اور یقین کی تکمیل بغیر مشاہدے کے نہیں ہوتی۔

v    کسی کو اپنا بنانے کے لیے اپنا بہت کچھ کھونا پڑتا ہے۔

v    قرآنی پروگرام کے دونوں اجزاء نماز اور زکوۃ روح اور جسم کا وظیفہ ہیں۔ وظیفے سے مراد حرکت ہے جو زندگی کو قائم رکھنے کے لیے انسان پر لازم ہے۔

v    آیات الہی سے مراد ایسی نشانیاں ہیں جن کی طرف  اللہ تعالیٰ نے بار بارقرآن  میں   توجہ دلائی ہے۔

v    اپنے نفس کا عرفان  انسان  پر معرفت الہیہ کا دروازہ کھول دیتا ہے۔

v    ایمان سے مراد ذوق ہے ، ذوق و عادت ہے جو تلاش میں سرگرداں رہتی ہے۔

v    ایک مرتبہ مرید اور مرشد کے آپس کے تعلق کے حوالے سے بتایا کہ:

"مرید اور مرشد کا رشتہ استاد شاگرد ،اولاد اور باپ کا ہے۔ مرید مرشد کا محبوب ہوتا ہے۔ مرشد مرید کی افتاد طبع کے مطابق تربیت دیتا ہے۔ اس کی چھوٹی بڑی غلطیوں پر پردہ ڈالتا ہے۔  نشیب و فراز اور سفر کی صعوبتوں سے گزر کر اس مقام پر پہنچا دیتا ہے۔ جہاں پر سکون زندگی اس کا  اس کا احاطہ کر لیتی ہے۔”

 آپ کا یہ ارشاد مبارک ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے:  " میری روحانی اولاد مجھے خوش دیکھنا چاہتی ہے تو اس کے اوپر فرض ہے کہ جس طرح بھی ممکن ہو اللہ کی مخلوق کی خدمت کرے۔تصور شیخ اور مراقبہ کے ذریعے اپنی روح کا عرفان حاصل کیا جائے۔ دنیاوی معاملات میں پوری کوشش کی جائے لیکن نتیجہ اللہ کے اوپر چھوڑ دیا جائے۔ کوشش کی جائے کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو ،نہ اپنی نہ دوسروں کی۔ بڑوں کا احترام اور بچوں پر شفقت سلسلہ عظیمیہ کے افراد پر لازم ہے۔، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو آپس میں تفرقہ نہ ڈالو۔ کسی کو برا نہ کہو ۔اس لیے کہ آدمی خوس سب سے برا ہے۔مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ  یہ بھی ضروری ہے کہ دل میں ایمان داخل ہو۔   "

 

 

    

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔