Topics

فنا و بقا کیا ہے؟

سوال: فنا و بقا کیا ہے؟ اس میں کیا حکمت ہے؟ قائم بالذّات اللہ کے جو بندے کائنات میں تصرّف کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں انہیں یہ وصف کس طرح حاصل ہوتا ہے؟

جواب: انسان کے وجود میں ایک وجود (مادّی جسم) پر ہر لمحہ اور ہر آن موت وارِد ہوتی رہتی ہے۔ جس لمحہ موت وارِد ہوتی ہے اس ہی لمحہ ایک نیا وجود تشکیل پا جاتا ہے۔ یہ وجود لمحہ بہ لمحہ حیات ہے۔ دوسرا وجود (روح) وہ ہے جس پر لمحات، گھنٹے، دن اور ماہ و سال اثر انداز نہیں ہوتے۔ ہمیں پوری سنجیدگی کے ساتھ دیانت اور بردباری کے ساتھ یہ سوچنا ہو گا کہ مرنے جینے اور جسم کی نت نئی تبدیلیوں کے پیچھے کیا عوامل کام کر رہے ہیں۔کیا ہم بار بار تبدیلی ءجسم کے سلسلہ کو ختم نہیں کر سکتے اور کیا ہم بقاءِ دوام پا سکتے ہیں اور کیا ہم ہر آن اور ہر لمحہ جسمانی، ذہنی، شعوری تبدیلی سے نجات پا سکتے ہیں؟ ہمیں سوچنا ہو گا کہ اختلافِ لیل و نہار کے ساتھ ہم بھی کیوں تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ یہ جاننے کے لئے ہمیں اپنے دوست کو پہچاننا ہو گا اور جب ہم اپنے سچے، پاک اور ایثار کرنے والے دوست سے واقف ہو جائیں گے تو ردّ و بدل کا یہ لامتناہی سلسلہ ایک نقطہ پر ٹھہر جائے گا۔ ہمارا یہ دوست اللہ ہے۔اللہ کے جو بندے روحانی آگہی کے ناپیدا کنار سمندر میں اتر جاتے ہیں ان کے اوپر سے Time&Space کی گرفت ٹوٹ جاتی ہے اور زمان سے پیدا شدہ تمام عوامل رنج و غم، پریشانی و اِضمحلال، فکر و تَردّد سے اپنا رشتہ منقطع کر لیتے ہیں۔ جب کوئی بندہ اس دائرہ کار میں منتقل ہو جاتا ہے تو اس کے اوپر انعام و اکرام کی بارش ہونے لگتی ہے ایسے ہی بندوں کے لئے کائنات مسخر کر دی گئی ہے۔

’’اور مسخر کر دیا تمہارے لئے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔‘‘ (قرآن)

عالَمِ انسانی کے قدسی نفس حضرات وہ ہیں جو اپنے اندر کام کرنے والے کہکشانی نظام سے باخبر ہوتے ہیں۔ جب کوئی بندہ اپنے Inner سے واقف ہو جاتا ہے اور آنکھوں کے سامنے سے مکان اور زمان کا پردہ اٹھ جاتا ہے تو وہ دیکھ لیتا ہے کہ سب کچھ انسان کے اندر ہے۔ انسان کے اندر ایک نقطہ ہے اور یہ نقطہ کائنات کی مائیکروفلم ہے۔ اس نقطہ کو جب پھیلنے اور نشر ہونے کا موقع دیا جاتا ہے تو ساری کائنات دماغ کی اسکرین پر فلم بن کر متحرّک ہو جاتی ہے۔

قدرت کا چلن یہ ہے کہ کوئی غیر معمولی طاقت اسی کو ملتی ہے جو اس کا موزوں استعمال جانتا ہے اور جو لوگ اس قسم کی طاقت حاصل کرنے کے بعد بے جا فخر اور گھمنڈ کے نشے میں غیر اخلاقی اور غیر انسانی حرکات شروع کر دیتے ہیں ان سے یہ طاقت چھین لی جاتی ہے۔ اس لئے یاد رکھئے کہ سب سے پہلے آپ کے دل میں اپنی شخصی تعمیر اور پھر تعمیرِ کائنات کا عزم ہونا چاہئے۔

Topics


Rooh Ki Pukar

خواجہ شمس الدین عظیمی

انتساب

اُس روح
کے
نام
جو اللہ تعالیٰ
کا عرفان
حاصل کر لیتی
ہے