Topics
منیٰ کو روانگی:
۸ ذی الحجہ کی صبح فجر کی نماز سے فارغ ہو کر منیٰ کی جانب کوچ ہو گا۔ اس سفر میں تلبیہ کثرت سے پڑھتے رہیں۔ اس وقت اللہ تعالیٰ کو آپ کے یہ کلمات بہت پسند ہیں۔ جتنی کثرت سے حاجی اس کو پڑھیں گے اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کا قرب حضور پاکﷺ کے طفیل آپ کے ساتھ ہو گا۔ ساتھ ساتھ استغفار پڑھتے رہیں اور درود شریف کی کثرت رکھیں۔ ظہر سے پہلے پہلے آپ انشاء اللہ منیٰ پہنچ جائیں گے۔ آپ کے معلم نے آپ کے لئے خیمہ میں یا جہاں بھی قیام کی جگہ کا انتظام کیا ہے وہاں آپ آرام کریں۔ یہاں کے مناسک حج میں آج ظہر، عصر، مغرب اور عشاء تک چار اور ۹ ذی الحجہ کی فجر کی نماز منیٰ میں ادا کرنا شامل ہے۔ رسول اللہﷺ نے بھی پانچ نمازیں منیٰ میں ادا فرمائی تھیں۔ منیٰ میں یہ دعا پڑھیں۔
سُبْحَانَ الَّذِي فِي السَّمَآءِ عَرْشُه، سَبْحَانَ الَّذِي فِي الْأَرْضِ مُؤْطِؤُه، سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْبَحْرِ سَبِيْلُه، سُبْحَانَ الَّذِي فِی النَّارِ سُلْطَانُه، سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْجَنَّةِ رَحْمَتُه، سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْقَبْرِ قَضَاؤُه، سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْهَوَآءِ رُوْحُه، سُبْحَانَ الَّذِي رَفَعَ السَّمَآءَ، سُبْحَانَ الَّذِي وَضَعَ الْأَرْضَ، سُبْحانَ الَّذِي لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَأَ إِلاَّ إِليْه.
ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس کا عرش آسمان میں ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا ٹھکانہ زمین میں ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا راستہ سمندر میں ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کی حکمرانی آگ پر ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کی رحمت جنت میں ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا حکم آخری قبر میں ظاہر ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا حکم ہوا پر ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس نے آسمان کو بلند کیا۔ پاک ہے وہ ذات جس نے زمین کو بچھایا۔ پاک ہے وہ ذات جس کے سوا کوئی سہارا ہے اور نہ جائے پناہ ہے۔
منیٰ کو دیکھ کر ذہن پھر صدیوں پیچھے چلا جاتا ہے۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے حکم سے اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو ذبح کرنے کے ارادے سے منیٰ میں لائے تھے اور انہیں ماتھے کے بل گرا دیا تھا تو اس وقت ان کی قربانی اس طرح قبول فرمائی گئی۔
’’اور ہم نے ندا دی کہ اے ابراہیمؑ تو نے خواب سچ کر دکھایا۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔ یقیناً یہ ایک کھلی آزمائش تھی اور ہم نے ایک بڑی قربانی فدیہ میں دے کر اس بچے کو چھڑا لیا اور اس کی تعریف اور توصیف ہمیشہ کے لئے بعد کی نسلوں میں چھوڑ دی۔ سلام ہے ابراہیمؑ پر۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔‘‘
(سورۃ الصّٰفّٰت: ۱۰۴۔۱۱۰)
آج کا سارا دن اور ساری رات منیٰ ہی میں بسر ہو گی۔یہ عبادتوں کے دن ہیں، عبادتوں کی راتیں ہیں اور لوگ اس مالک کو یاد کرتے ہیں جو ان سب کا آقا ہے۔ رات اس کے حضور اس کی عبادت اور اس کی جناب میں گریہ زاری میں بسر ہوتی ہے۔ اللہ کا بندہ سب سے الگ اپنے رب کے سامنے اپنے گناہوں سے توبہ مانگتا ہے۔ شب کے ان تاریک لمحوں میں ایک اللہ تعالیٰ کی ذات ہوتی ہے جو اپنے پشیمان بندے کو دیکھتی ہے۔ رات میں استغفار پڑھتے رہیں اور درود شریف کی کثرت رکھیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔