Topics
مشہور بزرگ سید احمد رفاعی ؒ ۵۵ ھ میں جب حج سے فارغ ہو کر زیارت کے لئے حاضر ہوئے۔ تو انہوں نے قبر اطہر کے قریب کھڑے ہو کر دو شعر پڑھے۔
’’دوری کی حالت میں، میں اپنی روح کو خدمت اقدس میں بھیجا کرتا تھا۔ وہ میری نائب بن کر آستانہ مبارک چومتی تھی۔ اب جسموں کی حاضری کی باری آئی ہے۔ اپنا دست مبارک عطا کیجئے تا کہ میرے ہونٹ اس کو چومیں۔‘‘
التجا قبول ہوئی۔ قبر شریف سے دست مبارک نمودار ہوا۔ حضرت احمد رفاعیؒ نے دست مبارک کو چوما۔ کہا جاتا ہے کہ اس وقت نوے ہزار کا مجمع مسجد نبویﷺ میں تھا۔ جنہوں نے اس واقعہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ سب نے اللہ کے دوست رسولﷺ کے دست مبارک کی زیارت کی۔ جن میں شیخ عبدالقادرجیلانیؒ بھی تھے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔