Topics
حضرت شیخ عثمان حضرت شیخ رکن الدینؒ کے مرید تھے۔ ترک دنیا کا یہ عالم تھا کہ ایک تہبند کے علاوہ ان کے پاس کوئی چیز نہ تھی۔ اسی بے سروسامانی کے عالم میں حج کے لئے تشریف لے گئے۔ دو مرتبہ حج بیت اللہ شریف کا شرف حاصل کیا۔ طواف میں کھلی آنکھوں سے دیکھا کہ خضرؑ ان کے اوپر سایہ کئے ہوئے ہیں۔ یہ دیکھ کر بے چین ہو گئے اور اسی وقت دوسرے ممالک کی سیاحت کے لئے روانہ ہو گئے۔ سات برس کے بعد اپنے مرشد کے پاس ملتان واپس آ گئے۔ مرشد نے گلے لگایا اور بوسہ دے کر فرمایا:
’’تم نے یہ بہت اچھا کیا کہ حضرت خضرؑ کا سایہ دیکھا اور اسی وقت مسافرت اختیار کر لی ورنہ مخلوق کے فتنہ میں پڑ جاتے۔‘‘
یہ کہہ کر اپنا پیراہن محبوب کو پہنایا اور اپنی دستاران کے سر پر باندھی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔