Topics
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں اپنے شیر خوار بچے حضرت اسماعیلؑ اور پاک باطن بیوی حضرت ہاجرہؓ کو مکہ کے بے آب و گیاہ ریگستان میں چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت خاص ے سوکھی زمین سے ٹھنڈے میٹھے پانی کا چشمہ جاری کر دیا جو مکہ شہر کی آباد کاری کی بنیاد بنا۔ پانی چشمہ سے نکل کر تیزی سے بہہ کر پھیل گیا۔اور حضرت ہاجرہؓ نے پتھر اور مٹی سے پانی کے گرد منڈیر بنا دی تا کہ پانی ضائع ہونے سے محفوظ رہے۔
زم زم کے معنی بہت زیادہ پانی کے ہیں۔ بہتے ہوئے پانی کو ادھر ادھر پھیلنے سے روکنے کے لئے رکاوٹ بنانے کو بھی زم زم کہتے ہیں۔ جس وقت پانی زمین سے نکلتا ہے مخصوص دھیمی آواز سے بہتا ہے اس ’’آواز‘‘ کو زم زم کہتے ہیں۔
حضرت اسماعیلؑ کے لئے جاری ہونے والے چشمے سے مخلوق خدا صدیوں سے سیراب ہوتی آ رہی ہے۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب مکہ کے حکمراں قبیلے نے زمین پر فساد برپا کر دیا۔ تنبیہہ کے طورپر مقدس پانی کی بیش بہا نعمت میں کمی ہو گئی چشمہ زمین کی تہہ میں چلا گیا اور اس کے آثار گم ہو گئے۔
کئی نسلیں ختم ہو گئیں۔ حوادث زمانہ اور لمحات کے تغیر کا عمل جاری رہا۔ زم زم کا کنواں قصہ پارینہ بن گیا تھا۔
کعبہ کے متولی حضرت عبدالمطلب نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ کوئی کہہ رہا ہے طیبہ کو کھودو۔ آپ نے پوچھا طیبہ کیا ہے؟
وسری رات کہا گیا کہ برّہ کو کھودو۔ آپ نے پوچھا برّہ کیا ہے؟ تیسری رات پھر خواب میں کہا گیا کہ مضنونہ کو کھودو۔ حضرت عبدالمطلب نے پوچھا مضنونہ کیا ہے؟ چوتھی رات کہا گیا زم زم کو کھودو آپ نے پوچھا زم زم کیا ہے؟
جواب دیا گیا۔۔۔۔۔۔
زم زم وہ ہے جس کا پانی ختم نہ ہو گا نہ اس کی مزمت کی جائے گی۔ کعبہ کی زیارت کو آنے والوں کو سیراب کرے گا۔ آپ نے پوچھا یہ کہاں ہے؟ بتانے والے نے بتایا گندگی اور خون کے درمیان اس جگہ جہاں ’’غراب اعصم‘‘ کریدتا رہتا ہے۔ وہاں چیونٹیوں کے بل کثرت سے ہیں۔ غراب اعصم ایک کوا تھا جس کے دونوں پاؤں اور چونچ سرخ رنگ کے تھے۔ اس کے پیروں میں کچھ سفیدی تھی۔ کعبہ کے قریب بتوں کے چڑھاوے کے لئے قربان گاہ تھی اس نسل کا ایک کوا وہاں آ کر بیٹھتا تھا اور زمین میں کریدتا رہتا تھا۔
عبدالمطلب نے خواب میں بتائی گئی نشانی کے مطابق قربان گاہ کا جائزہ لیا انہیں وہاں چیونٹیوں کے بل مل گئے۔ سرداران مکہ باطل معبودوں کی ناراضگی کے ڈر سے قربان گاہ کی کھدائی کے حق میں نہیں تھے۔ قریش نے حضرت عبدالمطلب کا ساتھ نہیں دیا تو حضرت عبدالمطلب نے اپنے بیٹے کے ہمراہ زمین کھودنا شروع کر دی۔ تین دن کی محنت کے بعد زمین سے پانی نکل آیا۔ کھدائی کے دوران کنویں میں دفن شدہ کعبہ کا خزانہ بھی برآمد ہوا۔ یہ خزانہ دو سونے کے ہرن، سات قلعی دار تلواروں اور پانچ زرہوں پر مشتمل تھا۔ صدیوں پہلے مکہ سے جاتے ہوئے بنو جرہم نے یہ چیزیں زم زم کے خشک کنوئیں میں ڈال کر زمین ہموار کر دی تھی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔