Topics
حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ فرماتے ہیں کہ ایک روز دوران قیام مدینہ طیبہ میں اشعار کی ایک کتاب دیکھ رہا تھا۔ اس میں ایک مصرع تھا:
’’ہاں اے حبیبﷺ رخ ہٹا دو نقاب کو‘‘
مجھے یہ بھلا معلوم ہوا۔ میں مسجد نبوی میں حاضر ہوا اور روضہ شریف میں درود و سلام کے بعد انہی الفاظ کو پڑھا اور شوق دیدار میں رونا شروع کر دیا۔ دیر تک یہی حالت رہی کچھ دیر بعد یہ محسوس ہونے لگا کہ مجھ میں اور جناب رسالت مآبﷺ میں کچھ حجاب نہیں اور آپﷺ کرسی پر سامنے جلوہ افروز ہیں۔ آپﷺ کا چہرہ انور سامنے ہے اور نور سے چمک رہا ہے۔
مدینہ منورہ میں حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ درس دے رہے تھے کہ گنبد خضراء کی جالیاں سامنے تھیں۔ تلافدہ میں سے ایک کو ’’حیات النبیﷺ‘‘ کے متعلق کافی شکوک تھے۔ دوران درس انہوں نے دیکھا کہ سید البشر حضرت محمدﷺ تشریف فرما ہیں۔ انہوں نے کچھ کہنا چاہا تو حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ نے اشارے سے منع کر دیا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔