Topics
* احرام عمرہ کی شرط ہے۔
* خانہ کعبہ کے گرد سات چکر لگانا یعنی طواف کعبہ عمرہ کا فرض کہلاتا ہے۔
* صفا و مروہ یعنی دونوں پہاڑیوں کے درمیان سات چکر لگانا۔ یعنی صفا اور مروہ کی سعی عمرہ کا واجب ہے۔
* حلق (سرمنڈوانا یا قصر سر کے بال کتروانا) عمرہ کا دوسرا واجب ہے۔
عمرہ کرنے کا آسان طریقہ
طواف شروع کرنے سے پہلے آپ کعبۃ اللہ کے اس کونے میں آئیں گے۔ جہاں حجر اسود نصب ہے اور جسے بوسہ دے کر یا چھوکر اس کی طرف استلام کا اشارہ کر کے طواف کا ہر چکر شروع کیا جاتا ہے۔ اس کونے پر پہنچ کر آپ سیدھا شانہ کھلا رکھیں گے اس طرح کہ سیدھے ہاتھ کی بغل میں سے احرام کا کپڑا نکال کر بائیں ہاتھ کے کندھے پر ڈال لیں گے اس کو اضطباع کہتے ہیں۔ حجر اسود کے سامنے اس طرح کھڑے ہوں کہ پورا حجر اسود آپ کے دائیں جانب ہو جائے یعنی حجر اسود آپ کے دائیں جانب اس طرح سے ہو جائے کہ آپ کا دایاں کندھا حجر اسود کے بائیں کنارے کی سیدھ میں ہو جائے۔ پھر طواف کی نیت کریں۔
طواف کی نیت
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَللّٰھُمَّ اِنِّی اُرِیْدُ طَوَافَ بَیْتِکَ الْحَرَامِ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَ تَقَبَّلْہُ مِنِّیْ سَبْعَۃَ اَشْوَاطٍ لِلّٰہِ تَعَالیٰ عَزَّوَجَلَّ
ترجمہ: ’’(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
اے اللہ میں نیت کرتا ہوں طواف کرنے کی تیرے مقدس گھر کا، پس تو اسے آسان فرما دے مجھ پر اور انہیں میری طرف سے قبول فرما، ان سات چکروں کو (طواف) جو محض یکتا عزوجل کی خوشنودی کے لئے (اختیار کرتا ہوں)۔‘‘
اور تلبیہ بند کر دیں۔
طواف کی نیت کرنے کے بعد ذرا سا دائیں جانب اتنا چلیں کہ دونوں پاؤں پٹی کے اوپر ہوں اور حجر اسود کے بالکل سامنے ہوجائے۔ (حجر اسود پر حج کے دنوں میں خوشبو لگی ہوتی ہے اس لئے حالت احرام میں نہ بوسہ دیں، نہ ہاتھ لگائیں کیونکہ حالت احرام میں خوشبو لگانا منع ہے البتہ حرام کے بغیر والے طواف میں بوسہ دینا اور ہاتھ لگانا جائز ہے) پھر نماز کی نیت کے وقت جس طرح کانوں تک ہاتھ اٹھاتے ہی اسی طرح ہاتھ اٹھائیں کہ ہتھیلیوں کا رخ حجر اسود کی طرف ہو اور یہ پڑھیں۔
بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ
ترجمہ: ’’(شروع کرتا ہوں)اللہ کے نام سے۔ اللہ سب سے بڑا ہے اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔‘‘
اور ہاتھوں کو چوم لیں۔ طواف کرتے ہوئے سیدھے چلیں نگاہ سامنے رکھیں، دائیں بائیں نہ دیکھیں کیونکہ حجر اسود کے استلام یا اشارہ کے سوا کعبہ کی طرف سینہ یا پشت کرنا ناجائز ہے۔ اس لئے ایسا کرنے سے سخت احتیاط کریں۔
اس کے بعد طواف شروع کریں یعنی دائیں طرف کعبۃ اللہ کے دروازے کی جانب چلیں اور کعبۃ اللہ آپ کے بائیں ہاتھ کی طرف ہو۔ عمرہ کے طواف میں پہلے تین چکروں میں رمل کیا جاتا ہے۔ یہ ہمارے نبیﷺ کی سنت ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلوانوں کی طرح اکڑ کر تیزی سے جلدی جلدی قدم اٹھا کر دونوں کندھوں کو ہلاتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر چلیں اس کو رمل کہتے ہیں۔ (رمل اور اضطباع صرف مردوں کے لئے ایسے طواف میں سنت ہے جس کے بعد صفا اور مروہ کی سعی کرنا ہو)۔ معلم کے ساتھ طواف کرنے میں طواف تو ہو جاتا ہے مگر طواف کرنے والے کے پلے کچھ نہیں پڑتا۔ طواف کرنے والا اگر خود دعائیں پڑھے تب وہ طواف کی حقیقی لذت محسوس کر سکتا ہے۔ اگر آپ یہ دعائیں نہ پڑھ سکیں تو آپ ایسا کریں کہ اس دعا مبارک کا ورد رکھیں اس کی بھی بڑی فضیلت ہے۔
لیکن یاد رکھیں طواف میں یہ دعا یا کوئی ورد ضروری نہیں ہے۔ آپ کچھ بھی پڑھ سکتے ہیں۔
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلَّاللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ
وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
ترجمہ: ’’اللہ پاک ہے اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے اور نہیں طاقت نیکی کی اور نہ گناہ سے بچنے کی مگر سوائے اللہ کی مدد سے جو بہت بلند شان اور بڑی عظمت والا ہے۔‘‘
اگر یہ کلمات یاد نہ کر سکیں یا اس وقت یاد نہ ہوں تو پھر
سُبْحَانَ اللّٰہِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ
کا ورد زبان پر رکھیں اور اپنے دل میں اپنی زبان سے جو بھی دعا مانگنا چاہتے ہوں، وہ مانگتے رہیں۔
حجر اسود والے کونے سے جو طواف آپ نے شروع کیا ہے تو وہ یہیں آ کر ختم بھی ہو گا۔ جب آپ کعبۃ اللہ کے تین کونوں کے چکر لگا کر چوتھے کونے پر پہنچیں گے اس کونے کا نام رکن یمانی ہے۔ رکن یمانی تک پہنچتے پہنچتے آپ تین کونوں کا طواف کر چکتے ہیں۔ رکن یمانی سے حجر اسود کے چکر پورا کرتے ہوئے یہ دعا پڑھیں۔
رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنۃً وَّقِنَاعَذَابَ النَّارِ
ترجمہ: ’’اے ہمارے پروردگار ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچا۔‘‘
اس دعا کو رسول پاکﷺ نے کثرت سے پڑھا ہے۔ حجر اسود تک پہنچ کر اس طرح آپ کا ایک چکر مکمل ہو گیا۔ نیچے پاؤں کے پاس پٹی دیکھ کر اطمینان کر لیں کہ آپ حجر اسود کے بالکل سامنے ہیں (اس بات کا خیال رہے کہ حجر اسود پر حج کے دنوں میں خوشبو لگی ہوتی ہے، اس لئے حالت احرام میں نہ بوسہ دیں نہ ہاتھ لگائیں کیونکہ حالت احرام میں خوشبو لگانا منع ہے۔ البتہ احرام کے بغیر والے طواف میں بوسہ دینا اور ہاتھ لگانا جائز ہے)۔ وہیں سے استلام کا اشارہ کریں۔ جس کا ذکر پہلے چکر کے بیان میں آ چکا ہے۔ اسی طرح بقیہ چھ چکر مکمل کریں جس طرح پہلا کیا تھا (اچھی طرح یاد رکھیں کہ حالت احرام میں حجر اسود کو نہ بوسہ دیں نہ ہاتھ لگائیں)۔
بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ
ترجمہ:’’(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے۔ اللہ سب سے بڑا ہے اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔‘‘
اور پھر دونوں ہاتھوں کو بوسہ دے کر گرا دیں اور دوسرا چکر شروع کر دیں۔ اس طرح جب آپ سات چکر پورے کر لیں تو ایک بار پھر استلام کریں۔ یہ استلام سنت موکدہ ہے اس کے بعد آپ نے یہ ایک طواف مکمل کر لیا۔ اب دونوں کندھے ڈھانک لیں اب آپ ملتزم کی جانب آ جایئے۔ حجر اسود اور خانہ کعبہ کی چوکھٹ کے درمیان۵۔۶ فٹ کی جو جگہ ہے اسے ملتزم کہتے ہیں۔ خانہ کعبہ میں یہ بڑا اعلیٰ مقام ہے اور دعا قبول ہونے کی جگہ سے بہت سے انبیاء اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے اس ملتزم پر اپنا سینہ لگا کر اور رو کر اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگی ہیں۔ لاکھوں آدمیوں کے ہجوم میں آپ کو یہ موقع مشکل ہی سے نصیب ہو سکتا ہے مگر کسی وقت بھی رات کو جب بھیڑ کم ہو تو ایک موقع نکال ہی لیں اور اگر کسی طرح بھی یہ موقع نصیب نہ ہو تو اپنا منہ اور اپنی نگاہ ملتزم کی طرف کر کے دور کھڑے ہو کر دعا مانگ لیں۔
دعا ختم کر کے مقام ابراہیمؑ کے پاس آ کر دو رکعت نماز واجب الطواف ادا کیجئے۔ یہ نماز اسی وقت قائم کر لیں بشرطیکہ وہ نوافل کا مکروہ وقت نہ ہو۔ ایسی صورت میں یہ وقت گزر جانے کے بعد پڑھیں۔ یہ دو رکعت نماز اگر مقام ابراہیمؑ میں قائم کی جائے تو زیادہ بہتر ہے جہاں اکثر اور بھی لوگ یہ نفل ادا کر رہے ہوں۔ اگر ہجوم زیادہ ہو تو مسجد کے صحن میں اور مسجد الحرام میں کسی جگہ بھی یہ نماز ادا کی جا سکتی ہے۔ سلام پھیر کر دل کے خشوع سے جو دعائیں جس زبان میں مانگنا چاہتے ہوں مانگئے۔
زم زم:
دعا سے فارغ ہونے کے بعد قبلہ رخ کھڑے ہو کر تین سانسوں میں پیٹ بھر کر زم زم پیجئے اور یہ دعا مانگیں:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئلُکَ عِلْمًا نَّا فِعًاوَّرِزْقُاوَّاسِعًاوَّشِفَآءً مِّنْ کُلِّ دَآءٍ
ترجمہ: اے اللہ میں تجھ سے نفع رساں علم اور وسیع رزق اور ہر ایک بیماری سے شفا کا طلبگار ہوں۔
زم زم پینے کے بعد جب چند قدم چلیں گے تو آپ محسوس کریں گے کہ زم زم ہضم ہو گیا۔ یہ زم زم کی خصوصیت ہے۔
آب زم زم کا کنواں حرم شریف کے صحن میں نیچے تہ خانہ میں ہے (جب آپ خانہ کعبہ کے دروازے کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوں گے تو زم زم کا کنواں آپ کی پشت کی جانب ہو گا۔ خانہ کعبہ کے دروازے سے اس کا فاصلہ تقریباً ۲۰۰ فٹ ہے)۔ یہاں عورتوں اور مردوں دونوں کے لئے علیحدہ علیحدہ پینے کی جگہ بنا دی گئی ہے اور حجاج کی سہولت کے لئے حرم شریف میں کافی تعداد میں آب زم زم سے بھرے ہوئے کولر بھی رکھ دیئے گئے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔