Topics

حطیم

کعبہ کی شمال مغربی دیوار سے کچھ فاصلے پر سفید سنگ مر مر کی ۳ فٹ بلند ۵ فٹ موٹی قوس نما دیوار ہے۔ قوس کے دونوں سرے کعبہ کی دیوار سے تقریباً چھ چھ فٹ کے فاصلے پرہیں۔ یہ احاطہ حطیم کہلاتا ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت ہاجرہؓ اور حضرت اسماعیلؑ کو جس جگہ اللہ کے آسرے پر چھوڑ کر چلے گئے تھے وہ جگہ موجودہ حطیم ہے۔ حضرت ابراہیمؑ نے اللہ کے حکم سے جب کعبۃ اللہ کی تعمیر کی اس وقت حطیم کے مقام پر حضرت اسماعیلؑ کی رہائش اور بکریاں رکھنے کے لئے پیلو کی لکڑی اور کھجور کی شاخوں سے مکان بنا ہوا تھا۔ اسی مناسبت سے اسے حجرہ اسماعیلؑ بھی کہا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔روایت ہے کہ حضرت ہاجرہؓ اور حضرت اسماعیلؑ احاطہ حطیم میں مدفون ہیں۔

یہ قطعہ زمین کعبہ کا حصہ ہے۔ قریش نے بیت اللہ شریف کی تعمیر کا ارادہ کیا تھا۔ جمع شدہ آمدن اتنی نہیں تھی کہ حضرت ابراہیمؑ کی تعمیر کردہ عمارت کی بنیادوں پر نئی عمارت تعمیر کی جاتی۔ قریش نے شمالی جانب سے کچھ حصہ چھوڑ کر عمارت مکمل کر دی اور قدیم بنیادوں کی نشاندہی کے لئے نصف دائرے کی صورت میں دیوار بنا دی۔

سیدہ عائشہؓ نے ایک مرتبہ بارگاہ نبویﷺ میں عرض کیا کہ میں کعبہ شریف کے اندر داخل ہونا چاہتی ہوں۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’جب بھی کعبہ شریف میں داخل ہونے کو جی چاہے حطیم میں داخل ہو جایا کرو۔ حطیم بیت اللہ شریف کا حصہ ہے۔‘‘


Topics


Roohani Haj O Umrah

خواجہ شمس الدین عظیمی

چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات  کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔